تحریک منہاج القرآن کا سالانہ ورکرز کنونشن 8 اپریل 2012ء کو پاکستان کے 222 مقامات اور دنیا کے 20 ممالک کے تحریکی مراکز پر منعقد ہوا۔ مرکزی سیکرٹریٹ میں ورکرز کنونشن کی مرکزی تقریب کا اہتمام تحریک منہاج القرآن لاہور نے کیا تھا۔دنیا بھر میں موجود منہاج القرآن انٹرنیشنل کے ورکرز نے بذریعہ ویڈیو لنک ورکرز کنونشن میں شرکت کی۔ کنونشن میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ جسے Minhaj TV پر کینیڈا سے براہ راست پیش کیا گیا۔ مرکزی تقریب میں امیر تحریک مسکین فیض الرحمن درانی، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، سینئر وائس چیئرمین پاکستان عوامی تحریک آغا مرتضیٰ پویا، سینئر نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض اور دیگر مرکزی قائدین تحریک اسٹیج پر موجود تھے۔ اس موقع پر منہاج القرآن یوتھ لیگ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ، منہاج القرآن پنجاب اور تحریک منہاج القرآن لاہور کے قائدین نے اظہار خیال کیا۔
اس موقع پرشیخ الاسلام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جو نظام چل رہا ہے، وہ جمہوریت نہیں بلکہ مجبوریت ہے۔ اس ملک میں 18 کروڑ غریب عوام کے لیے نہ معیشت ہے، نہ مال کا تحفظ ہے، نہ حقوق ہیں، نہ جینے کا حق ہے، نہ کسی کی آبرو محفوظ ہے۔ یہ ملک صرف چند لوگوں کی جاگیر بن کر رہ گیاہے۔کیا اس ملک کا قیام کروڑوں عوام کے لیے تھا یا چند ہزار لوگوں کے لیے تھا۔ کیا عوام کا حق صرف جل کر مر جانا، سڑکوں پر احتجاج کرنا، ٹائر جلانا، مہنگائی، بے روزگاری اور کرپشن کے خلاف مظاہرے کرنا ہے؟ یاد رکھیں یہ سارا نظام دجالی نظام ہے، ظلم اور بربریت کا نظام ہے، جس میں شریف اور کمزور کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
یہاں اسمبلی میں بیٹھا ہوا ہر شخص جھوٹ بولتا ہے مگر قوم اس کے خلاف ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ دوسری جانب جب غلام عوام کی ذاتی زندگی مشکل میں پڑتی ہے، پٹرول مہنگا ہوتا ہے، سی این جی نہیں ملتی، لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے تو پھر وہ چیخ و پکار کرتے ہوئے باہر نکلتی ہے اور جلاؤ گھیراؤ اور مظاہرے شروع ہو جاتے ہیں لیکن جب پوری قوم کی عزت لٹ رہی ہوتی ہے تو اس وقت کسی کو کوئی احساس نہیں ہوتا۔ اس وقت پاکستانی قوم کا حال موسیٰ علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل جیسا ہو چکا ہے۔ جب قوم بنی اسرائیل جیسی غلام بن جائے تو حکمران فرعون بن جاتے ہیں۔ اس قوم کے مقدر کو بدلنے کے لیے اس وقت تک انقلاب نہیں آئے گا، جب تک قوم خود فرعونوں کے خلاف کھڑی نہ ہو جائے۔ موجودہ حالات میں پاکستانی قوم ذہنی غلام بن چکی ہے، جس میں غلامی سے آزادی کی حس ہی نہیں رہی۔ غلام کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ اس کی غلامی ختم کرنے کی آرزو ہی نہیں ہوتی۔ فراعین وقت کو غلاموں کی نفسیات کا پتہ ہے۔ اس لیے وہ اپنے غلاموں سے اس طرح ہی سلوک کرتے ہیں۔ آج پاکستان کو اغیار کی ایک کالونی بنا دیا گیا ہے، یہ دجل، فریب اور جھوٹ کی سرزمین بن گیا ہے۔ پاکستان کو کوڑیوں کے عوض بیچ دیا گیا ہے۔
اس دور میں بیداریءِ شعور کی مہم ناگزیر ہو چکی ہے، جس پر تحریک منہاج القرآن کامیابی کے ساتھ عمل پیرا ہے۔ آج لیڈر ہی قوم کے دشمن ہیں، ان میں نہ اخلاق ہے، نہ معیار ہے، نہ ایمان ہے اور نہ صداقت ہے۔ آج سیاست میں جو کردار سیاسی لیڈروں کا ہے وہی کردار آج چند نام نہاد مولویوں کا دین میں ہے، جن کا کام صرف فتوے دینا اور قوم کو گمراہ کرنا ہے۔ آقا علیہ السلام کا فرمان ہے کہ ’’ایک وقت ایسا آئے گا کہ لوگ دنیا کے مال و دولت کے عوض اپنے ایمان کو بیچیں گے ‘‘۔
منہاج القرآن کی بیداری شعور کی تحریک صرف سیاسی و اخلاقی معاملات پر یء نہیں بلکہ دینی، مذہبی اور ہر فتنے کے خلاف شعور بیدار کر رہی ہے اور کرے گی۔ آپ بھی اس تحریک میں شامل ہوکر اپنا کردار ادا کریں۔
منہاج القرآن موجودہ صدی کی تجدیدی تحریک ہے۔ آپ کو اللہ نے دین کو زندہ کرنے کا فریضہ سونپا ہے۔ آپ لوگوں کے معاملات کو بہتر کرنے کے لیے اپنے اندر سے تبدیلی پیدا کریں اور پھر اسے تمام لوگوں تک پہنچائیں۔