دنیا کے تمام مذاہب انسانیت کی تکریم اور احترام کا درس دیتے ہیں جبکہ دہشت گردی انسانیت کی تذلیل اور توہین ہے، اسلام انسانیت اور امن و سلامتی کا داعی ہے، دین اسلام کے پیغام امن کودنیا تک پہنچانے، مسلمانوں پر عدم رواداری اور دہشت گردی کے الزامات کی بیخ کنی کرنے اور مغربی میڈیا میں اسلام کے خلاف ہونے والے منفی پراپیگنڈے کو علمی و تحقیقی سطح پر روکنے کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری ہر سطح پر مصروف عمل ہیں۔ قیام امن عالم کے لیے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی قیادت میں تحریک منہاج القرآن کی کا کام دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے قابل تقلید ہے۔
احیائے اسلام اور تجدید دین کے مشن کی دعوتی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے ستمبر2012ء میں شیخ الاسلام نے ڈنمارک کا دورہ کیا۔ اس دورہ میں آپ کی مصروفیات کی تفصیلات درج ذیل ہیں:
- یورپین امن کانفرنس(ڈنمارک)
- دہشت گردی کے خلاف فتویٰ کی ڈینش ترجمہ کی تقریب رونمائی
- سوال وجواب سیشنز
- مذہبی اور سیاسی بنیاد پرستی پر کانفرنس
- منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے نئے مرکز کا دورہ
آمد: شیخ الاسلام 4 ستمبر 2012ء کو کوپن ہیگن انٹرنیشنل ایئرپورٹ(ڈنمارک) پہنچے تو منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے صدر سید محمود شاہ، حافظ سجاد احمد، علامہ عبدالستار سراج، ڈاکٹر محمد ندیم عاصم، علامہ محمد حسن اعوان(سویڈن)، محمد بلال اپل، قیصر نجیب، علی عمران، علامہ محمد نفیس، محمد امیر عامر فاروق، عنصر محمود، سید نعیم شاہ، معظم بٹ، حسن بوستان،قاری ظہیر احمد، عمران ظہور، منہاج القرآن یوتھ لیگ، منہاج القرآن ویمن لیگ، ممبران مجلس عاملہ ڈنمارک اور دیگر عہدیداران و منتظمین نے عظیم الشان استقبال کیا۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے نئے مرکز کا دورہ
5ستمبر2012ء کو شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے نئے مرکز کا دورہ کیا۔ (اس نئے مرکز کا باضابطہ افتتاح جون2010ء میں محترم ڈاکٹر حسن محی الدین القادری نے کیا تھا) یہ سنٹر منہاج القرآن ڈنمارک کا نیا ہیڈ کوارٹربھی ہے۔18 ملین ڈینش کرونا کی مالیت کا یہ سنٹر ماڈرن آڈیو سسٹم، پروجیکٹرز، وائرلیس انٹرنیٹ، لفٹ، ویڈیو کیمروں سمیت تمام جدید سہولیات سے مزین ہے۔ اس کے علاوہ کار پارکنگ، کانفرنس روم، کلاس رومز، ہزاروں کتابوں اور سی ڈیز پر مشتمل سیل سنٹر اس نئے مرکز کی چند نمایاں خصوصیات ہیں۔
اس نئے مرکز میں آمد پر رفقاء و کارکنان اور یوتھ لیگ کے نوجوانوں نے محبت و عقیدت کے ساتھ شیخ الاسلام کا پروقار استقبال کیا۔شیخ الاسلام نے فیتہ کاٹ کرسیل سنٹر کا افتتاح کیا۔ بعد ازاں کانفرنس روم کے وزٹ کے دوران آپ نے مجلس شوریٰ کے صدر چوہدری سرور، امیر تحریک علامہ عبدالستار سراج اور جنرل سیکرٹری بلال اپل کو خصوصی مبارک دی۔
اس موقع پر ایک خوبصورت تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تلاوت قرآن پاک کی سعادت پاکستان سے تشریف لائے ہوئے قاری اللہ بخش نقشبندی نے حاصل کی۔ معظم بٹ (صدر منہاج القرآن نارتھ ویسٹ)، اعجاز احمد قادری اور قاری ندیم اختر نے نعت رسول مقبول پیش کی۔ سٹیج سیکرٹری علامہ فیض رسول نے شیخ الاسلام کو خوش آمدید کہا۔ منہاج القرآن ڈنمارک کے صدر جناب سید محمود شاہ نے خطبہءِ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے اس نئے سنٹر کی خریداری اور تنظیمی و تحریکی سرگرمیوں بارے آگاہ کیا۔ تقریب میں شیخ الاسلام کی خواہش پر تمام سابقہ صدور اور دیگر احباب نے اظہار خیال کیا۔ ان میں سابق صدر شیخ اشفاق، سابق صدر مسعود کیانی، راجہ محمد منیر اور چوہدری امانت شامل ہیں۔ تقریب کے اختتام پرشیخ الاسلام نے جملہ ذمہ داران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو یورپ میں اسلام کا حقیقی دفاع کرنے والا بنادیا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف فتویٰ (ڈینش زبان میں ترجمہ) کی تقریب رونمائی
منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیراہتمام میریٹ ہوٹل، کوپن ہیگن، ڈنمارک میں "دہشت گردی کے خلاف فتویٰ" کے ڈینش ایڈیشن Edition Danish کی تقریب رونمائی 6 ستمبر 2012 ء کو منعقد ہوئی۔ جس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب کیا۔ تقریب میں یورپ بھر کے تمام خطوں سے مسلم، عیسائی، یہودی اور دیگر مذاہب کی مؤثر شخصیات نے خصوصی شرکت کی۔ شرکاء میں مختلف ممالک کے سفارت خانوں کے وفود، ڈینش انٹیلی جنس سروسز کا وفد، نارویجن انٹیلی جنس سروسز کے چیف اور ان کا وفد، کوپن ہیگن ائیر پورٹ سیکورٹی، نارویجن اسلامک کونسل، مذہبی رہنماؤں کی یورپین کونسل، ڈینش نیشنل کونسل آف چرچز، ڈینش میڈیا اور انٹرنیشنل میڈیا کے وفود شامل تھے۔ پروگرام کی تمام کوریج MinhajTV کے ذریعے دنیا بھر میں براہ راست نشر کی گئی۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز قاری ظہیر احمد نے تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا۔ تقریب میں شامل تمام مذاہب کے معزز مہمانوں نے شیخ الاسلام کی آمد پر کھڑے ہو کر اْن کا استقبال کیا اور امن عالم کے فروغ کے لیے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر اظہار یکجہتی کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے فیصل نجیب نے سر انجام دیئے۔ انہوں نے ڈینش زبان میں شیخ الاسلام کا تعارف کروایا اور ان کی عالمی خدمات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فتویٰ کی تقریب رونمائی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب دہشت گردی کے مخالف ہیں۔ دنیا کے کسی بھی مذہب نے کبھی اس قسم کی سر گرمیوں کی نہ تو تعلیم دی ہے اور نہ پسند کیا ہے۔ امن پسندی اور صبر دنیا کے تمام مذاہب اور تمام پیغمبروں نے تعلیم دی۔ مجھے آج تک ان میں سے کسی مذہبی کتاب میں دہشت گردی کی کوئی تعلیمات نہیں ملیں۔ جس طرح باقی مذاہب کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں اسی طرح ا سلام کا بھی دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔ اس سارے معاملے کی پہلی وجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ دہشت گردی کرنے کے لیے مذہب کی آڑ استعمال کرتے ہیں۔یہ لوگ عالمی سطح کی مدد سے پہلے مختلف ممالک میں لڑتے رہے بعد میں ان ممالک نے ان کو بے یار ومددگار چھوڑ دیا اورعالمی سطح پر دنیا نے 9/11کے المناک سانحے تک ان کا نوٹس نہیں لیا اور پھر اس واقعہ کے بعد ان کو اسلام کے ساتھ نتھی کر دیا۔
اسلامی دنیا میں دہشت گردی کی مذمت کی گئی اور نہایت مختصر فتوے بھی دیے گئے لیکن وہ فتوے مخصوص سیاسی حالات اور خطوں کے ساتھ مختص تھے۔ ضرورت اس بات کی تھی کہ اسلامی نقطہ نظر کو بغیر مخصوص حالات، بغیرمخصوص خطہ کے واضح طور پر اور واشگاف الفاظ میں بیان کیا جائے اور دہشت گردی کی بلا تفریق مذمت کی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے 600 صفحات پر مشتمل ایک ایسا فتویٰ دیا ہے جو حقیقی اسلامی تعلیمات اور اسلامی تاریخ کا عکاس ہے۔
دہشت گردی کی دوسری وجہ نوجوانوں کا انتہا پسند ہوجانا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسلوں کو اسلام کی اصل تعلیمات سے روشناس کروایا جائے۔ کلاسیکل اتھارٹیز آف اسلام نے کسی کو یہ حق نہیں دیا کہ وہ نوجوانوں کے جذبات کو مشتعل کر کے ان کو دہشت گردی کی راہ پر لگائے۔ میرے یہ خیالات 9/11 کے بعد کے نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف اس سوچ کی میں 1981ء سے تعلیم دیتا آرہا ہوں۔ میں نے ہمیشہ نوجوانوں کو سکھایا کہ قرآن کی پیروی کرو نہ کے گمراہ لوگوں کی۔ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرو نہ کے بن لادن یا الظواہری کی۔
اسلام امن و امان، انسانیت کے احترام اور معاشرتی عدل و انصاف کا دین ہے۔ اس کے پیروکار حیوانات و نباتات کی فلاح و بہبود کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ دہشت گردی، انتہاء پسندی اور بدامنی کا اسلام یا امت مسلمہ سے کوئی تعلق نہیں۔ بدقسمتی سے دنیا کے بعض نام نہاد مذہبیوں کی غیر انسانی کاروائیوں کو بنیاد بنا کر امت مسلمہ سے جوڑا جا رہا ہے، اس لیے عالم اسلام کو نشانہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے۔ آج عالم اسلام کے خلاف تشکیل دی جانے والی مغالطوں پر قائم پالیسیوں پر نظرثانی کی بھی ضرورت ہے۔ اس کام کے لیے دنیا میں عالمی طاقتیں ظلم و ستم کا شکار اسلامی ممالک کو بھی ان کے حقوق دلوانے کے لیے میدان عمل میں آئیں یہ عمل تمام اقوام عالم کے امن کی ضمانت بنے گا۔اسلام کی تعلیمات میں کہیں بھی دہشت گردی، شدت پسندی اور انتہاء پسندی و بنیاد پرستی کی حمایت نہیں کی گئی۔ اسلام امن کا دین اور مسلمان قیام امن کے پیامبر ہیں۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل نے مسلم نوجوانوں کی تربیت اور رہنمائی کیلئے پوری دنیا میں سیمینارز، کانفرنسز اور لیکچرز کے پروگرام ترتیب دیئے ہیں۔ عالمی قیام امن کے لیے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم سے تھنک ٹینکس بھی بنائے گئے ہیں، جو قیام امن کی عالمی کوششوں میں مصروف ہیں۔
خطاب مکمل ہونے کے بعد سوال و جواب کا سیشن شروع ہوا جس میں شرکاء کے دہشت گردی و انتہا پسندی، قانون توہین رسالت، اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے مختلف سوالات کے شیخ الاسلام نے مدلل جوابات دیئے۔
(اس حوالے سے ڈینش اخبارات کی رپورٹنگ کی روشنی میں کچھ سوالات کے جوابات زیرنظر رپورٹ کے آخر پر ملاحظہ کریں نیزسوال و جواب کا یہ مکمل سیشن اور اس پروگرام کی تفصیلات و کارروائی www.minhaj.tv پر ملاحظہ کریں)
تقریب کے اختتام پر عباس رضوی (ممبر ڈینش پارلیمنٹ) نے شیخ الاسلام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ کا آپ نے ہمیں اسلام کا اصل چہرہ دکھایا۔ میں مغربی دنیا سے اپیل کروں گا جیسے شیخ الاسلام پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، آپ بھی ایسے ہی اپنے ملکوں میں مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے لیے کوشش کریں۔
منہاج القرآن ڈنمار ک کے مرکزپر خطابِ جمعہ
7 ستمبر 2012ء شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے منہاج القرآن ڈنمارک کے مرکز پر نماز جمعہ کے موقع پر خطاب فرمایا۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندگان کے علاوہ یورپ بھر سے آئے ہوئے جملہ وفود اور ڈنمارک کی مسلم کمیونٹی کے لوگ موجود تھے۔ جناب قاری اللہ بخش نقشبندی نے قرآن حکیم کی تلاوت کی سعادت حاصل کی اور شیخ الاسلام کی آمد سے قبل امیر منہاج القرآن ڈنمارک علامہ عبد الستار سراج نے خطاب کیا۔
شیخ الاسلام نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کا ایک ’’رجحان‘‘ ہوتا ہے یعنی ایک چیز کو دوسری پر ترجیح دینا۔ یہ رجحان جب بڑھتا ہے تو ’’دھیان‘‘ میں تبدیل ہو جاتا ہے پھر محبوب ہر وقت دھیان میں رہنے لگتا ہے۔یہ دھیان جب بڑھتا ہے تو ’’میلان‘‘ میں تبدیل ہو جاتا ہے جوں جوں میلان بڑھتا جاتا ہے انسان محبوب کی طرف مائل ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ بندہ ’’گیان‘‘ کی منزل کو پا لیتا ہے۔ گیان اگر کامل ہو جائے تو لوگوں کے طعنوں کی پرواہ نہیں رہتی کیونکہ پھر انسان کا دھیان صرف منزل پر ہوتا ہے، وہ دائیں بائیں نہیں دیکھتا۔ حصول منزل یہ ہے کہ جب منزل یعنی محبوب کو پالے تو سب کچھ اس کے قدموں پر ہار جائے۔ ہمیں اپنے دھیان، میلان کو ہمیشہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رکھنا ہوگا۔ انہی کی رضا کو مقدم رکھنے کی وجہ سے دین و دنیا کی کامیابیاں ہمارے قدم چومیں گی۔
محفل سماع میں شرکت
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے دورہءِ ڈنمارک کے دوران منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک نے 8 ستمبر 2012ء کو ویلبی میں محفل سماع اور عشائیہ کا اہتمام کیا جس میں شیخ الاسلام کے دورہءِ ڈنمارک کے دوران ہونے والی جملہ کانفرنسز اور پروگرامز میں شرکت کے لئے آئے ہوئے فرانس، اٹلی، ناروے، ہالینڈ، جرمنی، سپین، یونان، برطانیہ، سویڈن، آسٹریا، سوئٹزر لینڈ، فن لینڈ اور دیگر مماک کے وفود نے خصوصی شرکت کی۔ اس پروگرام کا آغاز جناب قاری ندیم اختر اور منہاج القرآن مرکز سے تشریف لائے ہوئے قاری اللہ بخش نقشبندی نے تلاوت قرآن حکیم سے کیا۔ تقریب میں منہاج نعت کونسل نے قاری ظہیر احمد صاحب کی معیت میں خوبصورت نعتیہ کلا م پیش کیا۔ فرانس سے آئے ہوئے اسد اقبال اور ان کے ہمنواؤں نے قوالی پیش کی۔
بعد ازاں حافظ اقبال اعظم ڈائریکٹر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن نے منہاج القرآن کے کارکنان و وابستگان کو باکس 92 کی دستیابی کی خوشخبری سنائی کہ منہاج القرآن فرانس اور شیخ ساجد فیاض ایم ڈی منہاج ٹی وی کی کاوشوں کی بدولت اب باکس 92 کے ذریعے منہاج القرآن کے آفیشل ٹی وی چینل منہاج ٹی وی کو عام ٹیلی ویژن سکرین پر دیکھا جا سکتا ہے۔ ابتدائی طور پر اس میں سات چینل اور منہاج لائبریری ہے جس میں شیخ الاسلام کے تمام خطابات موجود ہیں۔ جلد ہی اس میں پندرہ مزید چینل شامل کیے جائیں گے۔ اس سے پہلے منہاج ٹی صرف انٹرنیٹ پہ دیکھا جا سکتا تھا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے کہا کہ ڈنمارک کو یہ اعزااز حاصل ہے کہ یہ پورے یورپ میں منہاج القرآن کا بانی ملک ہے۔ اس ملک کا دوسرا عزاز یہ ہے کہ ڈنمارک والوں نے اپنی نوجوان نسل کو بہت اچھے انداز میں دین کے کام کے لیے نہ صرف تیار کیا ہے بلکہ ان کو مشن کا کام سونپ کر خود ان کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ مزید یہ کہ صرف کوپن ہیگن شہر میں منہاج القرآن کے تین مراکز اللہ کے دین کا احسن انداز میں کام کر رہے ہیں۔
یورپین امن کانفرنس (ڈنمارک)
منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے زیراہتمام کوپن ہیگن کےTivoli Congress Center کے وسیع و عریض ہال میں یورپی امن کانفرنس مورخہ 9 ستمبر 2012ء بروز اتوار کو منعقد ہوئی جس سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے "اسلام دین امن" کے موضوع پر خصوصی خطاب کیا۔ کانفرنس میں ڈنمارک اور یورپ بھر سے ہزار ہا مرد و خواتین نے شرکت کی۔ تلاوت قرآن کی سعادت حافظ عبد الرزاق نقشبندی (بارسلونا، سپین) نے حاصل کی جس کے بعد حسین شاہ، شاہد سرور، جمیل قادری اور منہاج نعت کونسل کے نوجوانوں نے علامہ ظہیر احمد کے ہمراہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی۔ کانفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض منہاج القرآن اوڈنسے (ڈنمارک) کے ڈائریکٹر علامہ ندیم یونس (منہاجین) اور منہاج ویمن یوتھ لیگ کی صدر محترمہ مسرت ظہور نے اداء کیے۔
مختلف ممالک سے آنے والے وفود کے سربراہان حاجی عبدالغفور (برطانیہ)، علامہ حسن میر قادری (امیر منہاج یورپین کونسل)، چوہدری اعجاز احمد وڑائچ (صدر منہاج یورپین کونسل)، علامہ نور احمد نور (ناروے)، علامہ محمد اقبال اعظم منہاجین (ڈائریکٹر MWF یورپ)، چوہدری محمد اقبال وڑائچ (صدر جنوبی اٹلی)، شبیر احمد اعوان (صدر فرانس)، علامہ احمد رضاء (ہالینڈ)، علامہ صداقت علی (ناروے)، حاجی ارشد جاوید (صدر نارتھ اٹلی)، سید جمیل شاہ (سیکرٹری جنرل MPIC منہاج یورپین کونسل)، محمد نعیم رضاء (جوائنٹ سیکرٹری منہاج یورپین کونسل)، محمد نواز کیانی (سرپرست منہاج القرآن سپین)، علامہ غلام مصطفی مشہدی (اٹلی)، علامہ اسرار احمد (اٹلی)، علامہ شوکت اعوان (جرمنی) اور علامہ محمد اقبال فانی (ناروے) سٹیج پر تشریف فرما تھے۔
کانفرنس میں منہا ج القرآن اوسلو (ناروے) کے ڈائریکٹر علامہ محمد اقبال فانی (منہاجین)،منہاج القرآن درامن (ناروے) کے ڈائریکٹر علامہ نور احمد نور، منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن برطانیہ کے عدنان سہیل،منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے سیکرٹری جنرل محمد بلال اوپل اور برطانیہ سے تشریف لانے والی محترمہ خدیجہ نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ہمہ جہتی خدمات پر اظہار خیال کیا۔
کانفرنس کے دوسرے حصہ کا آغاز قاری اللہ بخش نقشنبدی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ ڈاکٹر زاہد اقبال (چیئرمین الہدایہ) نے دہشت گردی کے خلاف منہاج القرآن اور شیخ الاسلام کی خدمات کا جائزہ پیش کیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کے صدر سید محمود شاہ (منہاجین) نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈنمارک کے کثیر الاشاعت اخبار Politiken نے شیخ الاسلام کی ڈنمارک میں آمد کے بارے لکھا ہے کہ "عالم اسلام کا ستارہ ڈنمارک میں آیا ہے"۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ڈنمارک میں احترام انسانیت کا پیغام لے کر آئے ہیں، وہ دنیا میں قرآن و سنت کا آفاقی پیغام عام کر رہے ہیں۔ تمام مسلمانوں کا فرض بنتا ہے وہ شیخ الاسلام کا دست و بازو بن جائیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے ہم نہ صرف پورے یورپ بلکہ پوری دنیا کے نوجوانوں اور بالخصوص مسلم نوجوانوں کو امن کا پیغام دے رہے ہیں۔وہ لوگ جو دوسرے مذاہب سے تعلق رکھتے ہیں یا لا دین ہیں ان سب کے لیے یہ کانفرنس فروغ امن کے لیے سنگ میل ثابت ہو گی یہ کانفرنس دہشت گردی کے رجحانات کو روکنے میں مددگار ہوگی۔ آج دنیا امن کی بات کر رہی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آج سے پندرہ سو سال قبل پیکرِ رحمت بنا کر بھیجا۔ اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی ایک قوم یا خطہ نہیں بلکہ تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔ امن کا اگلہ درجہ رحمت ہے۔ امن کا مطلب یہ ہے کہ کوئی آپ کو نقصان نہ پہنچائے جبکہ رحمت سے مراد یہ ہے کہ کوئی آپ کو فائدہ ہی فائدہ پہنچائے، لہٰذا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف پیغمبر امن نہیں بلکہ پیغمبر رحمت ہیں۔ آپ تمام جہانوں کے لیے رحمت ہیں اس میں حیوانات، نباتات، جمادات، جن اور ملائکہ غرض یہ کہ جتنی مخلوقات ہیں ان کے لیے رحمت ہیں۔ اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کی سنت پر عمل کرتے ہوئے مسلمان کا بھی ان سب کے ساتھ دوستانہ رویہ ہونا چاہیے۔
مشرکین مکہ کے مسلمانوں پر ظلم و تشدد کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم دیا۔ ان قافلوں کو بھیجتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو الفاظ ارشاد فرمائے وہ الفاظ شاید آج یورپ کے غیر مسلموں کے لیے عجیب نہ ہو لیکن یہ 1500 سال پہلے کی بات ہے جب انٹیگریشن کا تصور تک نہیں تھا۔ تلوار کی بولی بولی جاتی تھی۔ جس عدم تشدد، امن، محبت کے مظاہر آج مغربی دنیا میں دیکھے جارہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 1500 پہلے اس کی بنیاد رکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انٹیگریشن کے کتنے قائل تھے اور کتنی وسعت رکھتے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حبشہ کا عیسائی بادشا ہ رحمدل ہے، وہ سچائی کی سر زمین ہے وہاں کسی کی حق تلفی نہیں ہوتی۔ ڈنمارک کی یوتھ کو میرا یہ پیغام ہے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت میں کہیں دہشت گردی نہیں، ظلم نہیں، جبرو بربریت نہیں آپ بھی اگر آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ماننے والے ہیں تو آپ کی سیرت بھی ایسی ہونی چاہیے۔
چند سال قبل تہذیبوں کے تصادم کی بات بھی کی جاتی تھی اور انٹیگریشن کی بات سنائی دیتی ہے۔ جبکہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میثاق مدینہ کے ذریعے یہ تصور 1500سال پہلے دیا۔
اسلام خواتین کو ان کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیتا ہے، خواتین معاشرہ کا نصف ہیں اگرآپ ان کو نظر انداز کریں گے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے آدھے معاشرے کو حقوق سے محروم کر دیا۔ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اقلیتوں کے حقوق، انکے مذہبی پیشواؤں اور عبادت گاہوں کی مکمل حفاظت کا اصول دیا۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز کے دورمیں ایک گرجاکو گرا کر جب مسجد میں شامل کیا گیا تو آپ نے مسجد کا وہ حصہ گرانے کا حکم دیا۔اسلام کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے۔ میرا پیغام امن، مذاکرات، محبت اور رواداری ہے یہی عیسٰی علیہ السلام، موسیٰ علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیما ت ہیں۔ اپنا کردار ایسا رکھو کہ کسی کو آپ سے تکلیف نہ ہو۔غیر مسلموں سے آپ کا سلوک خصوصا حسن کردار پر مبنی ہونا چاہیے اور آپ کے عمل سے کسی کا دل نہ دکھے۔
ہر سوسائٹی میں کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو بگڑے ہوئے ہوتے ہیں اور اپنے مذہب کی درست تعلیمات کی پیروی نہیں کرتے، وہ جرائم پیشہ یا انتہاء پسند کہلاتے ہیں اور دہشت گردی اور انتہاء پسند ی کا ارتکاب کرتے ہیں۔ ایسے لوگ صرف مسلمانوں میں نہیں بلکہ ہر مذہب اور سوسائٹی میں موجود ہیں۔ میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ایسے مٹھی بھر انتہاء پسند لوگوں کی وجہ سے کسی بھی دین، قوم یا مذہب کو بدنام نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور دہشت گردی کا بھی کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ یہ انسانیت اور مذاہب کے خلاف ایک جرم ہے۔ ہمیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام مذاہب اور معاشروں کے افراد کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔
- شیخ الاسلام نے امن کانفرنس میں منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک کی شاندار کارکردگی کے اعتراف میں خصوصی شیلڈ کا اعلان کیا جو کہ معظم بٹ، زاہد کیانی، حافظ سجاد احمد اور محمد اکبر نے شیخ الاسلام کے دست مبارک سے وصول کی۔
- MQI ڈنمارک کے نئے مرکز کے قیام کی خدمات کے سلسلہ میں محمد بلال اوپل، نفیس فاطمہ، علامہ عبدالستار سراج اور شیخ علی عمران کو الگ الگ گولڈ میڈل دیا گیا۔
- ناروے کی زبان میں عرفان القرآن کا ترجمہ مکمل کرنے پر نازیہ بتول، یاسر حسین اور عقیل قادر کو خصوصی شیلڈز سے نوازا گیا اورفیض عالم کو بھی شاندار کارکردگی پر خصوصی شیلڈ دی گئی۔
کانفرنس کے انتظامات کے لیے منہاج القرآن انٹرنیشنل ڈنمارک نے مختلف ذیلی تنظیمات اور فورمز کے ممبران پرمشتمل انتظامی کمیٹیاں تشکیل دے رکھی تھیں۔ کانفرنس میں پروجیکٹر سکرینز کے ذریعے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے اردو خطاب کا انگریزی اور ڈینش زبان میں ترجمہ براہ راست پیش کیا گیا۔ ڈینش ترجمہ عامر مطلوب (ڈنمارک) نے جبکہ انگریزی ترجمہ جاوید اقبال طاہری (برطانیہ) نے کیا۔ کانفرنس کی اردو، ڈینش اور انگریزی رپورٹ تیار کرنے کی ذمہ داری بالترتیب نوید احمد اندلسی، محمد منیراور فیصل نجیب نے سرانجام دی۔
مذہبی اور سیاسی بنیاد پرستی کے موضوع پر کانفرنس
11 ستمبر کوDanish Ethnical Council کے زیر اہتمام مذہبی اور سیاسی بنیاد پرستی کے موضوع پر کانفرنس منعقد ہوئی۔ ڈینش انٹیلی جینس کے نمائندگان، کوپن ہیگن کی انٹیگریشن کی مئیر اور بنیاد پرستی پر کوپن ہیگن یونیورسٹی کے ریسرچرز کے علاوہ Danish Ethnical Council کے راہنماؤں اور ہر طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب نے کانفرنس میں خصوصی شرکت کی۔
یہ کانفرنس کوپن ہیگن کے ٹاؤن ہال میں انعقاد پذیر ہونی تھی لیکن کانفرنس میں شرکت کرنے والوں کی کثیر تعداد کی وجہ سے یہ پروگرام کوپن ہیگن کے ٹاؤن ہال کے بجائے کوپن ہیگن بزنس سکول میں ہوا۔ اس کانفرنس میں شرکت کے خواہش مند احباب کی رجسٹریشن کانفرنس کے انعقاد سے تقریباً ایک ہفتہ پہلے ہی مکمل ہوچکی تھی۔ منہاج ٹی وی کے علاوہ ڈنمارک کے قومی چینلTV2,DR اور TV2Newsپر بھی یہ کانفرنس براہ راست دکھائی گئی۔ اس کانفرنس میں شرکت کرنے والوں میں زیادہ تعداد جوانوں کی تھی جن میں مسلم اور غیر مسلم دونوں اطراف کی بھرپور نمائندگی دیکھی گئی۔ ڈنمارک کے دونوں قومی ٹی وی چینل نے کانفرنس کے آغاز سے قبل اس کے منتظمین اور متعلقہ افراد کے انٹرویو نشر کئے۔ ایک TV چینل نے اس کانفرنس سے چار دن پہلے شیخ الاسلام کا براہ راست انٹرویو کیا تھا جس میں پاکستان میں قانون توہین رسالت اور اقلیتوں کے حقوق کے موضوع پر سوالات کئے گئے۔ کانفرنس کے آغاز میں کوآرڈینیٹرمائیکل، Anna Mee Allerslev(کوپن ہیگن کی روزگار اور انٹیگریشن کی میئر)، منہاج القرآن یوتھ لیگ ڈنمارک کے نائب صدر اور Danish Ethnic Council کے نمائندہ ذیشان علی اور Jacob illum نے اظہار خیال کیا۔
شیخ الاسلام نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کانفرنس نوجوان نسل کو بنیاد پرستی سے بچانے کی کامیاب کوشش ہے۔ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں اور نہ ہی دہشت گردوں کا، یہ دراصل انسانی رویئے ہیں اور ان رویوں کا بھی کوئی مذہب نہیں۔ 11 ستمبر سے بہت پہلے غیر مسلموں کے حوالے سے دہشت گردی کے لاتعداد واقعات ہوئے۔ جن میں شمالی آئر لینڈ میں 1969ء سے 1979ء کے درمیان 1500 لوگ IAR کے ہاتھوں ہلاک ہوئے، ان میں سے 650 سویلین لوگ تھے۔ 22 بم دھماکے، حملے، قتل و غارت کے واقعات صرف ایک دن 21 جولائی 1972ء کو ہوئے جو Bloddy friday کے نام سے مشہور ہوا، اس میں 9 ہلاک اور 130زخمی ہوئے۔ سپین میں 1968ء سے ETA نے 829 لوگوں کو قتل کیا بہت سے لوگوں کو اغوا کیا۔ سری لنکا میں 1976ء سے 2009ء تک تامل ٹائیگرز کے واقعات، 1995ء میں اوکلوہاما کے بم دھماکے، 2011ء میں ناروے میں دہشت گردی کے واقعات، امریکہ میں اس سال ایک سکھ گردوارے پر سفید فام گروہ کی فائرنگ، برما میں اسی سال مسلمانوں کا قتل عام۔
ان واقعات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ دہشت گردی کا تعلق کسی مذہب سے نہیں۔ دہشت گردی ایک دم نہیں ہوتی یہ ایک تدریجی عمل ہے جو شروع میں غیر متشدد لیکن آگے چل کر متشدد ہوجاتا ہے۔ بہت ملکوں میں ابھی تک اس کو نہیں سمجھا گیا۔ اس کو شروع سے کنٹرول کرنا چاہئے اس سے پہلے کہ آگے چل کر یہ متشدد ہوجائے۔ نوجوانوں کو اس سے بچانے کے لئے اسلام کی تعلیمات نہایت موثر ہیں جن کو کسی بھی مسلم یا غیر مسلم معاشرے میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے پہلا ذریعہ نظریاتی درستگی کا ہے کیونکہ دہشت گرد مذہب کی تعلیمات کو غلط انداز میں استعمال کرتے ہیں مثلاً وہ ’’دارالامن‘‘ اور ’’دارلحرب‘‘ کی اصطلاح کا غلط استعمال کرتے ہیں۔ جہاد کے تصور کو اپنے مطلب کے لئے غلط معنیٰ پہناتے ہیں۔ دوسرا ذریعہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عملی نمونہ کو لوگوں کے آگے رکھنا ہے۔
ہمیں عالمی معاشرے کو دونوں اطراف میں بنیاد پرستی سے بچانے کے لئے نصاب تعلیم میں اس سے متعلقہ مواد شامل کرنا ہوگا۔ غیر جمہوری رویوں کی حوصلہ شکنی کرنی ہوگی۔ پرامن تعلقات کو مضبوط کرنا سیکھنا ہوگا اور انسانیت کا احترام کرنا سیکھنا ہوگا۔ بعد ازاں سوالات و جوابات کے سیشن کے ساتھ اس کانفرنس کا اختتام ہوا۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا دورہ ڈنمارک: ڈینش اخبارات کی روشنی میں
(تلخیص: محمد یوسف منہاجین)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے دورہءِ ڈنمارک نے اسلام کی حقیقی تعلیمات کے فروغ اور اسلام کے رخ روشن کو دنیا کے سامنے عیاں کرنے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا۔ شیخ الاسلام کی ڈنمارک آمد اور دہشت گردی کے خلاف فتویٰ کی ڈینش زبان میں ترجمہ کی تقریب رونمائی کو وہاں کے نمایاں اخبارات نے خصوصی کوریج دی۔ ذیل میں دو اخبارات کی تفصیلی رپورٹنگ کی تلخیص نذرِ قارئین ہے:
(8 ستمبر 2012ء) POLITIKEN
(عالم اسلام کے ستارے کی ڈنمارک آمد) (By: Jacob Sheikh)
’’اسلام کی بنیاد جمہوریت‘‘ اور ’’مذاہب کے مابین امن‘‘ کا پیغام لے کر عِلم دین کے ماہر محمد طاہرالقادری کوپن ہیگن پہنچ گئے ہیں۔
نئے خوبصورت لباسوں میںملبوس نوجوان میریٹ ہوٹل کے کانفرنس ہال کے سٹیج کے اردگرد اور شاندار ہال میں موجود ہیں۔ کانفرنس ہال میں مرکزی شخصیت کی آمد سے قبل ہر چیز اپنی جگہ پر ایک نظم کے ساتھ موجود ہے۔
وہ مرکزی شخصیت عالم اسلام میں علم دین کی دنیا کے ستارے ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ہیں۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ان کی کاوشوں کی بدولت انہیں چاہنے والوں کی تعدادبے شمار ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بانکی مون اور برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون دہشت گردی کے خلاف ان کی کاوشوں کی اعلانیہ حمایت کرتے ہیں۔ نیز ان کا نام اس سال ’’نوبل امن پرائز‘‘ کے لئے بھی نامزد ہوا ہے۔ ان کی علم دین پر 500 سے زائد کتابیں ہیں۔ یہ انتہا پسندی کے خلاف مغربی دنیا میں 300 سے زائد سیمینارز کا انعقاد کرچکے ہیں اور عالمی سطح پر انسانیت کی فلاح کے لئے قائم تنظیم منہاج القرآن کے بانی ہیں۔ نیز دہشت گردی اور خودکش حملوں کے خلاف ایک تاریخی فتویٰ بھی جاری کرچکے ہیں۔
کانفرنس ہال میں انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دیئے گئے اپنے فتویٰ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف علمی و فکری سطح پر مزاحمت میں انتہا پر ہوں۔ اسلام جمہوریت پر یقین رکھتا ہے۔ اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ جو شخص جہاں رہتا ہے وہاں کے آئین کے مطابق رہے۔ ان ممالک میں اگر مسلم اقلیتیں مطمئن نہیں تو انہیں پرامن احتجاج کے ذریعے اپنا موقف پیش کرنا چاہئے یا اس ملک کو چھوڑ دینا چاہئے‘‘۔
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی فتویٰ پر بریفنگ کے بعد سوال وجواب کا آغاز ہوا۔
سوال: پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق بارے آپ کیا کہتے ہیں؟
ڈاکٹر طاہرالقادری: ’’پاکستان کے تمام رسائل اور اخبارات کا جائزہ لیں، پاکستان جائیں اور اقلیتوں سے پوچھیں کہ کون ہمیشہ ان کے حقوق کی حفاظت کے لئے آواز بلند کرتا ہے۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اقلیتوں کے تمام گروہ جس نام پر متفق ہوں گے وہ ہمارا نام ہی ہے۔اگر آپ ا س موضوع پر میری تصانیف کا مطالعہ کریں تو آپ پر یہ واضح ہوجائے گا کہ اسلام میں اقلیتوں حقوق کیا ہیں اور ہمارا اس پر موقف کتنا واضح ہے۔ میں مذاہب کے درمیان امن اور محبت چاہتا ہوں اور خواتین و اقلیتوں کے لئے یکساں حقوق چاہتا ہوں‘‘۔
سوال: کیا فتویٰ دے کر آپ نے ایک بڑا خطرہ نہیں مول لیا؟
ڈاکٹر طاہرالقادری: ’’کوئی شخص بھی انتہا پسندی کے خلاف میری جدوجہد کو نہیں روک سکتا۔ اسلام ہر حال میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے، اس میں کوئی رعایت اور استثناء نہیں ہے۔ مجھے اس ضمن میں دھمکیوں کا سامنا ہے مگر میں حقیقی اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لئے کوشاں ہوں اور اس جدوجہد کو جاری رکھوں گا‘‘۔
سوال: آپ نے کہا کہ اسلام جمہوریت کا قائل ہے، کیا آپ ان اسلامی ممالک کی مذمت کرتے ہیں جہاں جمہوریت نہیں؟
ڈاکٹر طاہرالقادری: ’’اسلام کسی صورت بادشاہت، آمریت یا شخصی حکومت کی اجازت نہیں دیتا۔ میں ان تمام حکومتوں کی مذمت کرتا ہوں جن کے ہاں انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کی ضمانت موجود نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ منورہ میں جو پہلا آئین دیا وہ جمہوری آئین تھا اور مختلف مذاہب کے ماننے والے مدینہ کے تمام شہریوں کے یکساں حقوق کا ضامن تھا‘‘۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کی گفتگو کے بعد ہال میں موجود شرکاء نے جمہوریت کے لئے مشترکہ جدوجہد کرنے اور مذہب کی آزادی پر قرار داد پاس کی۔ اس پروگرام کے اختتام پر Islamic World Star (عالم اسلام کا ستارہ) اپنی اگلی منزل کی طرف روانہ ہوگیا۔
توہین رسالت کی سزا’’ موت‘‘ کا ذکر بائبل میں بھی موجود ہے (اسلامک سکالر)
(8 ستمبر2012ء) (By:Mads bonde Broberg)
پاکستانی پروفیسر محمد طاہرالقادری اور ان کے رفقاء کار میریٹ ہوٹل کوپن ہیگن میں موجود تھے۔ کانفرنس ہال کے شرکاء تالیوں کے ذریعے کرشماتی شخصیت کے مالک پروفیسر کی بات کی تائید کرتے جب وہ کسی خاص نکتہ پر تاکید کرتے مثلاً ’’اسلام جمہوریت اور برابری کا قائل ہے‘‘ یا ’’قرآن پاک میں موجود جہاد سے متعلقہ 35 آیات میں سے کوئی ایک بھی دہشت گردی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتی‘‘ اور جب انہوں نے دہشت گردی اور خودکش حملوں کے خلاف اپنا فتویٰ جاری کیا تو انہیں ہال میں بے حد پذیرائی ملی۔ فتویٰ کی تقریب رونمائی اور پروفیسر محمد طاہرالقادری کی گفتگو کے بعد سوال و جواب کی نشست کا آغاز ہوا۔
ٍ Jyllands Posten: پاکستان میں موجود قانون توہین رسالت کی وضاحت کریں؟
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری: ’’اس کا جواب دینا اتنا آسان نہیں ہے۔ میں توہین رسالت سے متعلق اپنے 14 گھنٹے پر محیط لیکچرز میں اس کی تفصیلی وضاحت کرچکا ہوں‘‘۔
اس حوالے سے ڈاکٹر طاہرالقادری اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان میں توہین رسالت کے حوالے سے موجود قانون میں انتظامی حوالے سے کمزوریاں اور غلطیاں موجود ہیں۔ ان غلطیوں اور کمزوریوں کی اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ قانونِ توہین رسالت کا بالخصوص اقلیتوں اور بے سہارا و غریب لوگوں کے خلاف غلط استعمال نہ ہوسکے۔
Polibiken رپورٹر: آپ کے نزدیک توہین رسالت کی سزا کیا ہے؟
ڈاکٹر محمد طاہرالقادری: اس سوال کے جواب میں پروفیسر طاہرالقادری نے کچھ کاغذات اپنے سامنے رکھے اور بائبل میں سے ان آیات کا حوالہ دینا شروع کردیا جن کے مطابق توہین رسالت کی سزا موت ہے۔ وہ کہہ رہے تھے۔
’’توہین رسالت پر موت کی سزا کا قانون اصل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہونے والی کتاب توریت (Mathew,ch#12,verse:31-32) میں موجود ہے۔ اسی طرح یہ قانون انجیل میں بھی موجود ہے کہ ’’جو کوئی بھی مقدس شخصیات کے خلاف بولے گا اس کی نہ اس دنیا میں معافی ہے اور نہ اگلی دنیا میں‘‘
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے 600 سال بعد تشریف لائے تو وہ یہ قانون نہیں لائے بلکہ انہوں نے تو اس موسوی و عیسوی قانون کو برقرار رکھا۔ اب کون ہے جو توہین رسالت کے اس قانون کے خلاف بات کرے کیونکہ توہین رسالت کی اس سزا کو نہ ماننا بیک وقت قرآن، توریت اور انجیل کی نفی کرنا ہے۔ میں کسی صورت بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خیالات کا تصادم نہیں چاہتا‘‘۔
پروفیسر طاہرالقادری عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف فتویٰ دینے کے حوالے سے معروف ہیں۔ آپ منہاج القرآن کے بانی ہیں جس نے ڈنمارک میں مکالمہ بین المذاہب کی طرف لوگوں کو مائل کیا ہے۔