تحریک منہاج القرآن کے گوشہ درود کی ماہانہ مجلس ختم الصلوۃ علی النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ماہ مئی کا پروگرام مورخہ یکم مئی کو منعقد ہوا۔ مرکزی امیر تحریک محترم مسکین فیض الرحمن درانی نے اس روحانی اجتماع کی صدارت کی۔ ناظم اعلیٰ محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، نائب ناظم اعلیٰ محترم شیخ زاہد فیاض، ناظم امور خارجہ محترم جی ایم ملک، امیر گوشۂ درود محترم الحاج محمد سلیم شیخ قادری، خادم گوشہ درود محترم حاجی محمد ریاض اور دیگر مرکزی قائدین بھی معزز مہمانوں میں شامل تھے۔
کالج آف شریعہ کے عبدالحمید اور ان کے بعد محترم قاری اللہ بخش نقشبندی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی۔ کالج آف شریعہ کے محمد عنصر قادری، منہاج نعت کونسل، محمد شہزاد عاشق، شکیل احمد طاہر، محمد افضل نوشاہی اور دیگر نعت خواں حضرات نے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں نعت خوانی کا شرف حاصل کیا۔ نقابت کے فرائض محمد وقاص قادری نے سرانجام دیئے۔
امیر پنجاب محترم احمد نواز انجم نے گوشہ درود میں پڑھے جانے والے درود پاک کی رپورٹ پیش کی۔ جس کے مطابق ماہ اپریل میں درود پاک کی تعداد 14 کروڑ 99 لاکھ 53 ہزار اور 18 سو ہے۔ دوسری طرف گوشہ درود میں اب تک پڑھا جانے والا درود پاک 4 ارب 56 کروڑ 39 لاکھ 71 ہزار اور 475 کی تعداد تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الحمد للہ گوشہ درود کے علاوہ تحریک منہاج القرآن کے دنیا بھر کے مراکز اور اندرون ملک بھی حلقہ درود قائم ہو چکے ہیں۔ ان میں باقاعدگی سے درود پاک پڑھا جا رہا ہے۔ مرکزی گوشہ درود میں دو سال سے درود پاک باقاعدگی سے پڑھا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دنیا کی واحد جگہ ہے جہاں بغیر کسی وقفہ کے درود پاک پڑھنے کے علاوہ روزانہ ایک قرآن پاک کی تلاوت بھی کی جاتی ہے۔ اس کا سارا کریڈٹ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو جاتا ہے جنہوں نے عشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عام کرنے کے لیے یہ عظیم کام کیا۔
مرکزی ناظم دعوت علامہ محمد ادریس رانا نے مجلس ختم الصلوٰۃ علی النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رب کائنات نے ارشاد فرمایا :
أَوَ مَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا كَذَلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَO
(الانعام، 6 : 122)
’’بھلا وہ شخص جو مُردہ (یعنی ایمان سے محروم) تھا پھر ہم نے اسے (ہدایت کی بدولت) زندہ کیا اور ہم نے اس کے لیے (ایمان و معرفت کا) نور پیدا فرما دیا (اب) وہ اس کے ذریعے (بقیہ) لوگوں میں (بھی روشنی پھیلانے کے لیے) چلتا ہے اس شخص کی مانند ہو سکتا ہے جس کا حال یہ ہو کہ (وہ جہالت اور گمراہی کے) اندھیروں میں (اس طرح گھِرا) پڑا ہے کہ اس سے نکل ہی نہیں سکتا۔ اسی طرح کافروں کے لیے ان کے وہ اعمال (ان کی نظروں میں) خوشنما دکھائے جاتے ہیں جو وہ انجام دیتے رہتے ہیں‘‘۔
درج بالا آیت مبارکہ کی رو سے مردہ سے مراد وہ شخص ہے جو زندہ ہے اور معاشرے میں زندگی گزار رہا ہے لیکن اس نے نہ معرفت الٰہی حاصل کی اور نہ ہی محبت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں فنا ہوا۔ قرآن نے ان لوگوں کو ہی گونگے بہرے اور اندھے قرار دیا ہے۔ اسلام حقیقت میں اس کو نصیب ہوتا ہے جو مکمل طور پر دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے اور جو دائرہ اسلام میں آتے ہیں وہ مکمل طور پر احکام الٰہی و احکام رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر عمل کرتے ہیں۔ اس طرح نور بھی ان کو حاصل ہوتا ہے جو اپنے آپ کو فنا فی اللہ اور فنا فی الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کرتے ہیں۔ اس کی مثال اس طرح ہی ہے جیسے دودھ کو میلے کچیلے برتن میں نہیں ڈالتے، صاف ستھرے برتن میں ڈالتے ہیں اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی ہدایت کے نور کو پاکیزہ سینوں میں ڈالتا ہے۔
آج اس دور میں ہمیں دین اسلام کو سائنسی بنیادوں پر فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ الحمد للہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اس دور میں دنیا کے سامنے دین کو اس طرح پیش کیا کہ آج ہر کوئی کشاں کشاں اسلام اور منہاج القرآن کا رخ کر رہا ہے۔ اسی تناظر میں محبت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو عام کرنے کے لیے تحریک منہاج القرآن نے گوشہ درود کی بنیاد رکھی۔ شیخ الاسلام نے حلقہ ہائے درود و سلام کے قیام سے گوشہ درود کے اس پیغام کو دنیا بھر میں عام کیا۔ آج ملک کے علاوہ بیرون ممالک اور بالخصوص یورپ میں اسلام کی طرف نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد راغب ہو رہی ہے۔ ہمیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے لگائے ہوئے اس پودے کے ثمرات کو سمیٹنا ہو گا۔ درود و سلام کے پیغام کے ذریعے دنیا کو امن کا گہوارا بنانا ہوگا۔
رانا محمد ادریس کے خطاب کے بعد شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے خصوصی ٹیلی فونک دعا کروائی۔