پاکستان کی موجودہ سیاسی صورت حال پر منہاج القرآن انٹرنیشنل برطانیہ کے زیر اہتمام Pakistan & True Democracy کے عنوان سے 4 مئی 2013ء کو The New Bingley Hall برمنگھم میں کانفرنس منعقد ہوئی جس میں یورپ و برطانیہ بھر سے سیاسی و سماجی شخصیات، سکالرز، پروفیسرز، تاجر، طلباء، صحافی، ڈاکٹرز اور علماء و مشائخ، سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ کانفرنس سے خصوصی خطاب شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کیا۔ پروگرام میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض صدر منہاج القرآن برطانیہ علامہ افضل سعیدی نے ادا کیے جب کہ علامہ انوار المصطفی ہمدمی نے انقلابی نظم پیش کی۔ کانفرنس میں محترم احمد نثار بیگ (مرکزی جماعت اہل سنت برطانیہ)، محترم نثار ملک، محترم ظہور احمد نیازی (امیر تحریک منہاج القرآن برطانیہ)، محترم چوہدری سعید احمد (ایکس کونسلر وائس چیئرمین کشمیر فارم یوکے)، خواجہ غلام قطب الدین فریدی (صدر نیشنل مشائخ علماء پاکستان) پیر سید زاہد حسین شاہ، مفتی عبدالرسول منصور، محمد ابوبکر(ناروے) اور ڈاکٹر دانش (اینکر پرسن ARY) اور فرانس، ہالینڈ، ناروے، ڈنمارک، اٹلی، اسپین اور یوکے سے تشریف لائے مہمانان گرامی نے خصوصی شرکت کی۔
محترم ڈاکٹر دانش (دانشور ونامور صحافی) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قوم عدالتوں سے ایبٹ آباد کمیشن، حج اسکینڈل، ریلوے اسکینڈل، اسٹیل مل اور توقیر صادق کیس جیسے ہزاروں مقدمات کا حساب مانگتی ہے۔ یہاں انصاف کے نام پر قانون اور آئین کے ساتھ مذاق ہورہا ہے اور قوم کو بے و قوف بنایا جارہا ہے۔ دہری شہریت پر طعنے دینے والو! آؤ دیکھو کہ یہ لوگ اپنے وطن کے لیے زندگی کی جمع پونجی قربان کرکے فخر کرتے ہیں اور تم لُوٹنے والوں کو کھلی چھٹی دیتے ہو! پْراَمن لانگ مارچ کی تعریف تو سب کرتے ہیں مگر ان ہزاروں لاکھوں کارکنان کو دنیا میں جس نے فرشتہ صفت بنا دیا اس کے لیے تمہارے پاس شکریے کے دو لفظ بھی نہیں! کیا وہ اس کریڈٹ کا حق دار نہیں؟ میں نے جب پہلی مرتبہ شیخ الاسلام کا انٹرویو کیا تو اس بات کا اندازہ ہوا کہ عام سیاسی لیڈروں کی سوچ و فکر اور ان کے سوچ و فکر میں بڑا واضح فرق ہے۔ مجھے یہ دیکھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ اس اندھیر نگری اور منافقت کی منڈی میں کوئی ایک تو سچ کا سوداگر ہے۔
محترم نثار احمد بیگ (مرکزی جماعت اہلسنت برطانیہ و یورپ) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے خوشی ہورہی ہے کہ میں اس کانفرنس میں ایسے علماء کرام کو دیکھ رہا ہوں جو اپنی جماعتی حدود و قیود کو توڑ کر تشریف لائے۔ میں اس اجتماع میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور ان کی بصیرت کو داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لئے مفاد پرست طبقات کے بارے جن خدشات کا اظہار کیا۔ چند ایام بعد ہی ان کی حقیقت واضح ہونے لگی۔میں ان علماء کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے آپ کی قیادت کو تسلیم کیا۔ میں پوری امانت و دیانت داری کے ساتھ سمجھتا ہوں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری ہماری اہلسنت والجماعت کے لئے امید کی کرن ہیں۔ میری دعا ہوگی اور میری کوشش ہوگی کہ اللہ تعالیٰ اس کرن کو چودھویں کا چاند بنائے۔ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری ایک شخص نہیں بلکہ ایک تحریک کا نام ہے۔
اس کانفرنس میں محترم خواجہ غلام قطب الدین فریدی (صدر نیشنل مشائخ و علماء کونسل)، محترم نثار ملک، محترم ظہور احمد نیازی اور محترم پیر سید زاہد حسین شاہ نے بھی خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور آپ کی جملہ کاوشوں کی تائید کی۔
اس موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ موجودہ تناظر میں ملکی مسائل کا واحد حل نظام کی تبدیلی ہے۔ لیکن موجودہ آئینی و جمہوری ڈھانچے میں رہتے ہوئے یہ تبدیلی نظامِ انتخابات کی تبدیلی کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ہمارے ملک میں انتخابات کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ شفاف انتخابات کا ہمیشہ فقدان رہا ہے۔ انتخابی قوانین اور آئینی تقاضوں کو پامال کرتے ہوئے جو بھی انتخابات ہوئے ان کے نتیجے میں ایسی اسمبلیاں وجود میں آئیںجن میں اکثر و بیشتر جعلی ڈگریاں، ٹیکس چوری اور بیسیوں دیگر جرائم کا ارتکاب کرنے والے پارلیمان میں متمکن ہونے کے قابل ہوئے۔ ہم نے اس فرسودہ و کرپٹ نظام کے خاتمے کے لئے کاوشیں کیں۔ مگر افسوس! ہم پرنت نئے الزامات لگائے گئے۔ آج الیکشن کمیشن کی غیر آئینی تشکیل کے مقاصد بھی قوم کے سامنے آچکے۔ سپریم کورٹ نے بھی نظریہ ضرورت کو پھر سے زندہ کردیا۔ مگر ان مشکلات کے باوجود ہم اپنا سفر جاری رکھیں گے۔
گھبرانا نہیں، صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا۔ یہ کرسی صدا کسی کے پاس نہیں رہتی، سوچ بدلے گی، انقلاب آکر رہے گا اور پھر سب کو حساب دینا پڑے گا۔ ہماری جد و جہد سے بیدار ہونے والا شعور رنگ لائے گا۔ ان پڑھ، جعل ساز اور جعلی ڈگری ہولڈر کرپٹ نظام اور بددیانت الیکشن کمیشن کی ساز باز اور ملی بھگت سے اسمبلیوں میں غریب عوام کا خون چوستے ہیں۔ عوام مایوس نہ ہو اور اپنی جد و جہد جاری رکھیں۔ مذہب اور فرقہ کے نام پر جاری قتل عام اور بیرون ملک سے مذہب، تعلیم اور کلچر کے فروغ کے نام پر فنڈز آتے ہیں جن سے شدت پسندی اور مذہبی جنونیت کی تربیت ہوتی ہے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سب معلوم ہے مگر سب ملی بھگت سے مل بیٹھ کر کھاتے ہیں۔ ملک تباہ کرنے والے اقدامات کو جمہوریت کا نام دینا ظلم ہے۔ جن کے اکاؤنٹ دوسرے ممالک میں، کاروبار ملک سے باہر اور تین سو کنال کے گھروں میں رہائش ہو، وہ کیا تبدیلی لائیں گے۔ تبدیلی کا نعرہ لگانے والے انتخابات کے بعد نتائج دیکھ کر خود بھی مایوس ہوں گے اور قوم کو مایوس کریں گے، دھاندلی پر چیخ و پکار کریں گے مگر اس وقت پانی سر سے گزر چکا ہوگا۔ بھنور میں پھنسی کشتی کو کنارے لگانے اور مسائل کی دلدل سے نکال کر ترقی کی شاہ راہوں پر چلانے کے لئے انقلابی فیصلے کرنے ہوں گے۔ پاکستان میں عوام کو اس لیے اندھیرے میں رکھا جاتا ہے تاکہ مفاد پرست سیاست دان اپنا ناجائز اقتدار برقرار رکھ سکیں۔ پاکستان میں انتخابی آمریت نے نئی اہل قیادت کو آگے آنے کا موقع نہیں دیا، بلکہ یہاں جعلی جمہوریت کو جاری رکھنے پر زور دیا جاتا ہے۔ جمہوریت اگر آزادی سے ووٹ کا حق دیتی ہے تو وہ ایسے اقدامات کا بھی تقاضا کرتی جس سے تمام افراد کو الیکشن لڑنے کے لیے کروڑوں کی رشوت نہ لگانی پڑے۔ اس ظالمانہ نظام کو برقرار رکھنے کے اس قبیح جرم کو تحفظ دینے میں سیاسی جماعتیں، بددیانت الیکشن کمیشن اور اسے تحفظ دینے والے قانونی اور آئینی ادارے برابر کے شریک ہوں گے۔
اس موقع پر شیخ الاسلام نے بیداری شعور اور ظلم کے نظام کے خلاف بیدار نہ ہونے کے انجام کے متعلق اسلامی تعلیمات سے بھی شرکاء کو آگاہ کیا۔