عرس مبارک حضرت ڈاکٹر فریدالدین قادریؒ
رپورٹ: حافظ عبدالقدیر قادری
حضرت فرید ملت ڈاکٹر فریدالدین قادریؒ کی زندہ جاوید کرامت آج ہمیں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی ذاتِ مقدسہ کی صورت میں نظر آرہی ہے جو دعائے فرید کی تکمیل کے لیے پوری دنیا میں فیضانِ فرید کو تقسیم کرنے کا فریضہ سرانجام دینے کی جہدِ مسلسل میں مصروفِ عمل ہیں۔ تحریک منہاج القرآن کا بیج بھی فرید ملتؒ نے بویا تھا جو اب ایک گھنا سایہ دار و پھلدار درخت کی صورت اختیار کرکے چار دانگِ عالم میں فیضانِ رحمت و برکت کا ذریعہ بنا ہوا ہے۔
16 شوال المکرم وہ دن ہے جب ایک مردِ قلندر، حق شناس، عشقِ الہٰی و عشقِ رسول ﷺ کا عملی پیکر محسنِ ملت، فریدِ ملتؒ عالم فنا سے بقا کی طرف عازم سفر ہوئے اور واصل حق ہونے کا اعزاز پایا۔ اسی دن آپ کا عرس مبارک آپ کے مزارِ اقدس واقع جھنگ میں نہایت تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔ چونکہ اب یہ عرس مبارک TMQ کا مرکزی Event بن چکا ہے۔ لہذا مرکز لاہور اور پاکستان کے مختلف شہروں کے علاوہ بیرون ممالک سے بھی زائرین و محبینِ فرید ملتؒ کثیر تعداد میں جوق در جوق عرس مبارک کی تقریبات میں شرکت کے لیے تشریف لاتے ہیں۔
اس سال عرس مبارک کی خاص بات جگر گوشہ شیخ الاسلام اور فرید ملتؒ کے پوتے صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری مدظلہ کی آمد و خصوصی خطاب تھا۔ گوجرہ انٹر چینج سے لے کر جھنگ تک آپ کا جگہ جگہ پُرتپاک استقبال کیا گیا اور بڑی بڑی فلیکسز کے ذریعے خوش آمدید کہا گیا جو کہ ہر طرف راستے میں آویزاں تھیں۔ عرس مبارک کی تقریبات کا آغاز بعد نماز فجرِ تلاوت قرآن ے ہوا، جس میں طلبہ و طالبات دارالعلوم اور زائرین نے شرکت کی۔
بعد از نماز ظہر غسل مزار اقدس ہوا۔ مرکزی قائدین محترم جواد حامد نائب ناظم اعلیٰ ایڈمنسٹریشن کی قیادت میں نماز عصر سے قبل پہنچ گئے تھے۔ بعد نماز عصر متولی دربار فرید ملت صاحبزادہ محمد صبغت اللہ قادری کی سرپرستی میں جملہ قائدین و زائرین نے رسم چادر پوشی میں شرکت کی۔ چادر پوشی کا بھی بڑا پُرکیف نظارہ تھا۔ اور پھر سلام و دعا کے بعد گل پاشی سے قبر مبارک کو سجادیا گیا۔ مغرب کے بعد تمام مہمانانِ گرامی قدر کی خدمت میں پُرتکلف کھانا پیش کیا گیا۔
بعد از نماز عشاء مرکزی و خصوصی نشست محفل ذکر و نعت کا آغاز ہوا۔ جس میں ابتدائی طور پر تلاوت قاری مبشر عباس مدرس دارالعلوم ھذا نے کی اور جھنگ کے معروف نعت خواں محمد آصف چشتی نے بارگاہِ سرور کونین ﷺ میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس کے بعد باقاعدہ فخرالقراء قاری سید خالد حمید کاظمی الازہری نے قرآنی آیات کا نور بڑے احسن انداز قرات میں بکھیرا۔ محمد شکیل طاہر، محمد شہزاد حنیف مدنی، الحاج محمد افضل نوشاہی، حافظ محمد ارشد نقشبندی اور شہزاد برادران نے اپنے مخصوص انداز میں وجد آفریں کیفیات کے ساتھ جب صدائے عشقِ رسول ﷺ کو بلند کیا تو حاضرین و ناظرین جھوم اٹھے اور اپنی روحوں کی تسکین کا سامان کیا۔
نقابت کے فرائض عالمی شہرت یافتہ نقیب صاحبزادہ تسلیم احمد صابری اور صفدر علی محسن نے بڑے احسن انداز سے نبھائے۔ صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری مدظلہ نے بڑی ہی دقیق اور تحقیقی موضوع کو بڑے ہی خوبصورت اور آسان فہم انداز میں یوں بیان کیا کہ پورا مجمع عش عش کر اٹھا۔ فرید ملتؒ کو جن فطری انعامات سے نوازا گیا، ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے ان کا خوبصورت تذکرہ قرآن و سنت اور اولیاء و صالحین کے فرامین کی روشنی میں فرمایا۔ پھر قرونِ اولیٰ کے اولیاء و صالحین کو جس طرح پاک صلبوں سے گزار کر خدمت دین متین کے لیے تیار کیا گیا، عشق الہٰی اور عشقِ رسول ﷺ کی مٹی میں گوندھا گیا اسی طرح فرید ملتؒ کا خمیر بھی پاکیزہ صلبوں سے گزارا گیا بلکہ انہیں عشق الہٰی کی بھٹی میں پکا کر ایسا کشتہ عشق رسول ﷺ بنا دیا گیا کہ وہ یہ فریضہ احسن انداز سے سرانجام دے سکیں۔ لیکن وہ جانتے تھے کہ عمر رفتہ اپنے انجام کو پہنچ رہی ہے۔ لہذا مقام ملتزم پر کھڑے ہوکر یوں ملتجی بارگاہ الہٰی ہوگئےکہ مولا ایک ایسا فرزند عطا فرما جو تونے میری ذات میں جمع فرمادیا ہے، اسے تقسیم کرنے کا فریضہ انجام دے سکے۔ اس دعائے فرید کی قبولیت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی صورت میں ہوئی جنہوں نے فیضان مصطفی ﷺ اور فیضانِ فرید ملتؒ کو پوری دنیا میں اس احسن انداز میں پہنچایا کہ ساری دنیا اس حقِ ادائیگی کی معترف ہے۔ یقیناً آج اللہ تعالیٰ اس کا محبوب ﷺ اور روح فرید بے حد سرشار ہوگی اور ان سے راضی برضا ہوگی۔
صاحبزادہ صاحب کا باکمال خطاب بڑا جداگانہ اور پُرتحقیق انداز میں تھا لیکن اتنا آسان فہم کہ ہر کسی کی سمجھ میں آرہا تھا۔ خطاب سننے والوں کو نہ صرف حضرت فرید ملت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے آگاہی نصیب ہوئی بلکہ یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ ولایت کے کس مقام و مرتبہ پر فائز تھے۔ آپ فرید ملت ہی نہیں بلکہ محسن دین و ملت بھی ہیں جنہوں نے 56 سالہ مختصر عرصہ حیات میں انبیاء و رسل سلف صالحین اور اولیائے کرام کا اتنا فیضان سمیٹا کہ آپ حضرت خضرe کی صحبت تک پہنچادیئے گئے اور جس کا ثمر آپ کو شیخ الاسلام مدظلہ کی صورت میں عطا کیا گیا۔
حق اور سچ تو یہ ہے کہ صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے حضرت فرید ملتؒ کے پوتے ہونے کا حق ادا کیا اور ایسا وہی کرسکتے تھے۔ انھوں نے ثابت کیا کہ فیضانِ فرید کے امین نہ صرف ان کے بیٹے بلکہ پوتے بھی ہیں اور پھر اُن سے بھی اگلی فیضان فرید سے اپنے دامن کو بھر رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ خاندان فرید ملتؒ کو ہمیشہ سلامت تا قیامت رکھے اور ان کے ذریعے فیضانِ فرید بھی ہمیشہ جاری و ساری رہے۔
اس مرتبہ دربار فرید ملت، گنبد، دارالعلوم کے چاروں اطراف اور گلی کو اتنا خوبصورت انداز سے سجایا گیا تھا کہ آنے والا کوئی بھی زائر تعریف کئے بغیر نہ رہ سکا اور ہمارا اعزاز کہ شیخ الاسلام مدظلہ العالی، صاحبزادہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صاحبزادہ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے دربار و گردونواح کی ڈیکوریشن w لائٹنگ کو بھی سراہا اور جملہ منتظمین عرس مبارک کو خصوصی سلام اور ہزارہا مبارکباد سے نوازا۔
رات 3 بجے یہ پروگرام دعا کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور جملہ حاضرین میں تبرک تقسیم کیا گیا۔