سَراپا دعا ہوں
خدا گر نہ توفیق دے بندگی کی
نہیں پھر ضرورت ہمیں زندگی کی
وہ کیا آشنا ہوگا عرفان حق سے
نہیں جس نے لذت چکھی بے خودی کی
کہا حق نے محبوب ہے بس وہ میرا
کرے گا اطاعت جو میرے نبی کی
جہاں بھر میں ہے دربدر قوم مسلم
الہٰی ہیں تصویر ہم بے بسی کی
میسر ہو اب فتحِ باب ہدایت
نہیں کوئی حد اپنی بے رہروی کی
خدایا! یہاں خضر و مہدی کئی ہیں
فزوں تر ہے لیکن روش گمرہی کی
کھلے پھر سے مولا چمن آرزو کا
چلیں پھر ہوائیں یہاں آشتی کی
سحر دم جو تجھ سے کریں التجائیں
ہوں مقبول یارب دعائیں سبھی اس کی
خدا جس کا شہزاد ہو آپ ہادی
نہیں اس کو حاجت کسی رہبری کی
{شہزاد مجددی }
نعت بحضور سرورِ کونین (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
یارسول اللہ کرم کی ہو نظر
مجھ فقیرِ پُر خطا کے حال پر
قیدِ فُرقت میں پڑی ہے زندگی
اے حبیبِ کبریا خیرالبشر (ص)
اِذن ہو مجھ کو حضوری کا عطا
دے خبر یوں آپ کا پیغام بر
در پہ اپنے وہ بلاتے ہیں تجھے
جو کہ ہیں دونوں جہاں کے تاجور
باندھ کر رختِ سفر میں بھی چلوں
اور پڑھوں صلِّ علیٰ ہر گام پر
داخلہ طیبہ میں ہو جب خیر سے
وجد میں آئیں مرے قلب و جگر
روضہِ اطہر پہ ہو جب حاضری
ہر طرف آئے نظر نورِ سحر
منہ سے حرف مدعا نہ کہہ سکوں
ہو لبِ اظہار میری چشمِ تر
یوں زبانِ اشک ہو گویا حضور (ص)
ہچکیوں پر ضبط ہوپائے اگر
مانگتے ہیں آپ سے خیراتِ نور
مہر و مہ بھی آپ کے دریوزہ گر
مختصر یہ عرض ہے میری شہا (ص)
آپ کے در پر رہوں میں عمر بھر
پھر نہ ہمذالی خزاں ہرگز رہے
ہو بہارِ زیست ہر دم باثمر
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالی}