محترم ڈاکٹر محمد سرفراز نعیمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج پاکستان انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ اسلام کی حقیقی اور سچی تعلیمات کا فروغ نہ ہونے کی وجہ سے برداشت، رواداری اور صبر و تحمل جیسے اخلاقی اقدار مذہبی طبقات سے رخصت ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے فروغ میں جہاں اغیار نے اہم کردار ادا کیا وہاں ہمارا اپنا عمل بھی شامل ہے۔ ہم نے حقیقی تصوف اور روحانیت کے احیاء کے لئے عملی اقدامات نہ کئے اور مزارات کو مالی مفادات کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہر القادری کی طرح ہم میں سے ہر ایک علمی و تحقیقی کام کرنا شروع کر دے تو نہ صرف حقیقی معنوں میں اسلام کا فروغ ہو بلکہ دہشت گردی اور انتہا پسندی پر مبنی رویہ جات کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ ہمیں اسی طرح کے نظریاتی اور باشعور کارکن تیار کرنے ہیں جو نظام مصطفی اور پاکستان کے استحکام کے مجاہد ہوں۔
محترم علامہ حافظ خان محمد قادری پرنسپل جامعہ محمدیہ غوثیہ لاہور نے اپنے خطاب میں کہا کہ حسد بڑی بری بلا ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ ہم ایک دوسرے کو مان لیتے۔ افسوس ہمیں کثرت سے بدنصیبی ہی ملی ہے۔ شیخ الاسلام کا مقصد ایک مقصد نیک ہے۔ اب وقت آگیا ہے منافرت چھوڑ کر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کو مان لیا جائے۔ برصغیر کی دھرتی پر ڈاکٹر صاب جیسا قادر الکلام موجود نہیں۔ آج کے زمانے میں جو کام کرتا ہے اس کا مزاق اڑایا جاتا ہے یا اٹھا لیا جاتا ہے۔ شیخ الاسلام کا کوئی ہم میں سے علمی کام کے لئے دست و بازو نہیں بنا لیکن اس کے باوجود انہوں نے جو اتنا کثیر علمی ذخیرہ ہمارے لئے تیار کر دیا ہے۔ ہم یہ نہیں دیکھتے بارہ ہزار صفحات پر مشتمل کتاب کیسے لکھ دی اور کیا کمال لکھا ہے، تنقید کرنا بڑا آسان کام ہے مگر کام کرنا مشکل ہے۔ عصرحاضر کے اکابرین علامہ غلام رسول سعیدی کا جرم یہ ہے کہ عظیم فقہی تفسیر لکھ دی، علامہ پیر کرم شاہ الا زی نے ضیاء القرآن لکھ دیا اور ڈاکٹر طاہر القادری کا جرم یہ ہے کہ انہوں نے نوجوانوں کو ایک نظم میں لا کر عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اسیر بنا دیا۔ تحقیق کوتحریر و تقریر میں متعارف کروایا۔ ان کا یہ بھی کمال ہے کہ انہوں نے ہزاروں طاہر القادری بنا دیئے۔ علم اور تحقیق کی طرف آئیں، اختلاف جائز مگر نفرت سے دشمنی ہونی چاہئے۔
محترم علامہ محمد اسلم شکوری صدر جماعت اہلسنت لاہور و خطیب دربار موسیٰ زنجانی نے کہا کہ پاکستان کو فخر ہونا چاہئے کہ اس میں شیخ الاسلام جیسی عالمگیر ہستیاں رہتی ہیں۔ حکومت پاکستان ان کی مشاورت اور معاونت سے ملک پاکستان کو ان ناگفتہ بہ حالات سے نجات دلائے۔ ہم شیخ الاسلام کی عالمی سطح پر علمی و اعتقادی خدمات کے معترف ہیں۔
محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی (ناظم اعلیٰ تحریک) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک منہاج القرآن علماء کی خادم ہے۔ علماء، نوجوان نسل کی تربیت پر خصوصی توجہ دیں۔ شیخ الاسلام امت مسلمہ کے لئے امید کی کرن ہیں، ان کا تجدیدی کام اگلی نسلوں کی ہمیشہ راہنمائی کرتا رہے گا۔
محترم علامہ پیر سید اللہ دین شاہ نے کہا کہ موجودہ دور کی فعال تحریک جو پوری دنیا میں عشق مصطفی کا دم بھر رہی ہے۔ ان کا علماء کرام کے لئے منہاج السوی جیسا علمی خزانہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اہلسنت پر اللہ کا احسان عظیم ہے کہ اس نے ہمیں ایسی جلیل القدر نعمت سے نوازا اللہ ان کی عمر دراز فرمائے۔
محترم علامہ مفتی محمد حسیب قادری ناظم اعلیٰ جامعہ المرکز الاسلامیہ شادباغ نے کہا منہاج القرآن کا خاصہ اور طریقہ ہے کہ اللہ کی شان کے بعد مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اور عظمت کابیان کرتے ہیں منہاج السوی کا خاصہ یہ ہے کہ یہ ہر خاص وعام کے لئے مفید ہے ۔ برصغیر پاک و ہند میں ترجمۃ الابواب کی اعتقادی تدوین پر مشتمل سب سے بڑی اور منفرد کتاب ہے۔
اس موقع پر علامہ سید فرحت حسین شاہ (مرکزی ناظم علماء کونسل)، محترم علامہ الحاج امداد اللہ قادری (صدر علماء کونسل پنجاب) اور راقم (علامہ میر محمد میرآصف اکبر قادری۔ ناظم علماء کونسل پنجاب) نے بھی خطاب کیا۔
نقابت کے فرائض محترم علامہ ممتاز حسین صدیقی ناظم علماء کونسل لاہور نے سرانجام دیئے۔ کنونشن پیر طریقت حاجی محمد شریف خلیفہ مجاز چورہ شریف، پیر سردار احمد رضا فاروقی، پیر سید احمد ثقلین حیدر صاحبزادہ پیر کبیر علی شاہ صاحب، پیر سید الماس شاہ، صاحبزادہ پیر فیض اللہ خان فاروقی، پیر سید مسعود الرحمن گیلانی اور علامہ ذوالفقا ر علی مجددی، علامہ راحد محمود قادری، محترم محمد سلیم یوسفی، جمشید قادری، علام صالح محمد شاہ اور قاری عبدالغفار نے اہم کردار ادا کیا۔ محترم علامہ عثمان سیالوی (صدر علماء کونسل لاہور)، علامہ مفتی لیاقت علی صدیقی، علامہ محمدنواز چشتی، قاری محمد لطیف شاکر، علامہ سید فاروق حسن شاہ، علامہ محمد نعیم رضوی، علامہ فقیر رضا قادری، علامہ سید امداد حسین شاہ، علامہ حیدر علی نقشبندی، علامہ غلام مرتضیٰ نوری، علامہ عبدالعزیز فیضی، علامہ محمد رفیق قادری، علامہ محمداکرم طیب، علامہ قاری عمرحسین علوی، علامہ قاری محمد اقبال، علامہ محمداقبال حنفی کے علاوہ 200 علماء ومشائخ نے شرکت کی۔ پروگرام کے اختتام پر محترم علامہ مفتی غلام رسول نعیمی نے دعا فرمائی۔
اظہار تعزیت
گذشتہ ماہ مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن پر خدمات سرانجام دینے والے مختلف احباب کے اعزاء و اقارب دارِ فانی سے دارِ بقا کی طرف کوچ فرماگئے۔ ان احباب میں محترم محمد جاوید نقشبندی (سابق ایڈیٹر ماہنامہ منہاج القرآن)، محترم حافظ محمد صفدر علی (نائب ناظم لاہور) کے والد محترم، محترم علامہ محمد شکیل ثانی (ناظم دعوت) کی والدہ محترمہ، محترم محمد ارشد (ملنگ تسبیح والے) کی والدہ محترمہ، محترم ڈاکٹر شاہد محمود (ناظم MWF) کا جواں سالہ بھتیجا (حادثے میں)، محترم صاحبزادہ ظہیر احمد نقشبندی (سینئر نائب ناظم دعوت) کی دادی جان، محترم اظہر الطاف عباسی (اسسٹنٹ ایڈیٹر ماہنامہ منہاج القرآن) کے تایا جان اور محترم الطاف عباسی (بیروٹ۔ ایبٹ آباد) کے بھائی محترم محمد ممتاز عباسی، محترم محمد اشفاق انجم (کمپیوٹر آپریٹر ماہنامہ منہاج القرآن) کی خالہ جان (لاہور) اورپھوپھا جان خوشی محمد (سرگودھا) انتقال فرماگئے ہیں۔ انا لله وانا اليه راجعون. جملہ قائدین وکارکنان تحریک لواحقین کے اس غم میں انکے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحومین کی بخشش و مغفرت فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل اور اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین