حمد باری تعالیٰ
بہ احترام، سر آغاز حمدِ رب کا ہے
ہے احتیاط کی رہ، مرحلہ ادب کا ہے
سب اُس کے خوانِ کرم کے گداگر و محتاج
وہ بے نیاز ہے سب سے، اگرچہ سب کا ہے
ترے حضور ہیں سرگوشیاں تہہِ جاں کی
کلام تجھ سے ہی ہر حرفِ زیرِ لب کا ہے
خمیر اٹھایا ہے میرا بلٰی سرشتوں سے
ترا کرم مری جاں پر ازل کی شب کا ہے
اگر امید ہے دل کو، تو تیری رحمت سے
اگر ہے خوف کوئی، تو ترے غضب کا ہے
بہ صد خلوص، اشارہ و رخ تری جانب
دعائے صبح کا اور التجائے شب کا ہے
ازل سے روحیں ترے آستاں کی سائل ہیں
ہیں جس گھڑی سے، کرم کا سوال تب کا ہے
جہاں پہ ہوتی ہیں سیراب روحیں زمزم سے
ریاضؔ شائق اسی قریۂ طرب کا ہے!
{پروفیسر ڈاکٹر ریاض مجید}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
اے دل نبیؐ کی نعت لبوں پر سجا کے دیکھ
پھر معجزے حضورؐ کے لطف و عطا کے دیکھ
بہرِ رضائے شاہؐ بتقلیدِ یارِؓ غار
تن من درِ حضورؐ پہ اپنا لٹا کے دیکھ
جھولی بھریں گے تیری وہ خیراتِ نور سے
’’دستِ طلب حضورؐ کے آگے بڑھا کے دیکھ‘‘
سنتے ہیں نزد و دور سے سرکارِ دو جہاں
ان کے حضور اپنا غمِ دل سنا کے دیکھ
ان کو خلوصِ دل سے شب و روز یاد کر
پھر معجزات بارشِ ابرِ سخا کے دیکھ
کافی ہے یاد ہی تجھے اس شہرِ لطف کی
طیبہ کو یاد کر تو جہاں کو بھلا کے دیکھ
آئے گا کیف تجھ کو حضوری کا بالیقیں
پیشِ مواجہ اپنے تصور میں جا کے دیکھ
ہمذالیؔ فیض کی نظر آئے گی روشنی
دو ہاتھ اور جالیوں کے پاس جاکے دیکھ
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ}