حمد باری تعالیٰ
الہٰی! سجدہ ریزی پر ہے آمادہ اَنا میری
حضوری کے شرف سے ہو مشرف التجا میری
مرے کھیتوں کی ہریالی پہ شب خون پڑنے والا ہے
کہاں ڈر کر چھپی ہے، یا خدا، کالی گھٹا میری
بدن میرے پہ کتنی ہی خراشیں ہیں تمدن کی
مرے ہاتھوں پہ رکھ دے، چارہ گر، خاکِ شفا مری
مرے باہر کا موسم با وضو رہنے لگا اب تو
رہے ہر وقت سجدے ہی میں اندر کی فضا میری
نکما ہی سہی لیکن وفادارِ مدینہ ہوں
مرے اعمال نامے میں لکھی جائے وفا میری
فریموں میں تھے کب اتنے زیادہ خارشی چہرے
کتابِ زندگی اتنی بھی کب تھی ناروا میری
جنہیں خُلدِ مدینہ کے لئے اُس نے بنایا ہے
وہی موسم ہیں سب میرے، وہی آب و ہوا میری
یقینا ایک دن حالات بدلیں گے مرے گھر کے
سنے گا مرسلِ آخر کے صدقے میں خدا، میری
ریاض بے نوا کو سبز چھینٹوں کی ضرورت ہے
مرے ہونٹوں پہ سوکھی جارہی ہے اب دعا میری
ریاض حسین چودھری
نعت بحضور سرورِ کونین صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم
ہم پہ ہو تیری رحمت جم جم! صلی اللہ علیک وسلم
تیرے ثنا خواں عالم عالم! صلی اللہ علیک وسلم
ہم ہیں تیرے نام لیوا اے دھرتی کے پانی دیوا
یہ دھرتی ہے برہم برہم! صلی اللہ علیک وسلم
تیری رسالت عالم عالم تیری نبوت خاتم خاتم
تیری جلالت پرچم پرچم! صلی اللہ علیک وسلم
دیکھ تیری امت کی نبضیں ڈوب چکی ہیں ڈوب رہی ہیں
دھیرے دھیرے مدہم مدہم! صلی اللہ علیک وسلم
دیکھ صدف سے موتی ٹپکے دیکھ حیاء کے ساغر چھلکے
سب کی آنکھیں پُرنم پُرنم! صلی اللہ علیک وسلم
قریہ قریہ بستی بستی دیکھ مجھے میں دیکھ رہا ہوں
نوحہ، نوحہ، ماتم ماتم! صلی اللہ علیک وسلم
اے آقا اے سب کے آقا ارض و سماء ہیں زخمی زخمی
ان زخموں پہ مرہم مرہم! صلی اللہ علیک وسلم
شورش کاشمیری