گذشتہ ماہ یکم اگست 2015ء کو منہاج یونیورسٹی کا عظیم الشان کانووکیشن منعقد ہوا۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز کی حیثیت سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس تقریب کی صدارت فرمائی۔ شیخ الاسلام کے ہمراہ بورڈ آف گورنرز کے وائس چیئرمین محترم ڈاکٹر حسین محی الدین القادری، وائس چانسلر محترم ڈاکٹر محمد اسلم غوری، محترم خرم نواز گنڈا پور اور یونیورسٹی کے دیگر پروفیسرز تشریف فرما تھے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، رجسٹرار یونیورسٹی محترم کرنل(ر) محمد احمد، کنٹرولر امتحانات محترم ڈاکٹر شجاعت محمود خالد، محترم جاوید اقبال قادری، یونیورسٹی کی تمام فیکلٹیز کے سربراہان، ڈاکٹرز، پروفیسرز، اساتذہ کرام اور دیگر مہمانان گرامی بھی بطور خاص پروگرام میں شریک تھے۔ اس موقع پر منہاج یونیورسٹی سے فارغ التحصیل 770 گریجویٹس طلبہ اور طالبات کو ڈگریاں دی گئیں۔ 22 طلبہ کو گولڈمیڈل دئیے گئے۔ 200 طلبہ و طالبات کو رول آف آنر، 88 طلبہ وطالبات کو میرٹ سرٹیفکیٹس اور 2کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور دیگر مہمانان گرامی نے پی ایچ ڈی، ایم فل اور ماسٹرز کرنے والے طلبہ و طالبات میں ڈگریاں تقسیم کیں اور انہیں مبارکباد دی۔ محترم محمد سجادالعزیز نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیئے۔
منہاج یونیورسٹی کے سالانہ کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے شیخ الاسلام نے فرمایا کہ ’’علم کو مذہب اور سیکولر ازم کے خانے میں بانٹ کر معاشرے کو تضادات اور فکری انتشار کے حوالے کر دیا گیا، ایسے نظام اور باطل فکر کو دفن کر دینگے جس نے ہمارے بچوں کے ہاتھ میں قلم کی بجائے بندوق دی اور دلوں میں محبت کی جگہ نفرت پیدا کی۔ آنے والا دورعلم، سچ کی بالادستی اور انتہائی رویوں کی شکست فاش کا دور ہے۔ تحریک منہاج القرآن نے دینی و جدید دنیاوی علوم کو یکجا کر کے انتہا پسندی سے پاک اور اعتدال پسند اسلامی معاشرہ کی تشکیل کی بنیاد رکھ دی۔ جدید عصری علوم سے آراستہ یونیورسٹی کا قیام میرا خواب تھا جو اللہ نے پورا کر دیا۔
سرسید احمد خان نے علی گڑھ یونیورسٹی کی بنیاد رکھ کر مسلم رہنماؤں کی ایک اعلی تعلیم یافتہ کھیپ تیار کی اور خوابیدہ اسلامیان برصغیر میں زندگی کی نئی لہر دوڑا دی اور پھر علی گڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء نے فکری قیادت کا خلا پر کرتے ہوئے برصغیر کا نقشہ تبدیل کر کے رکھ دیا اور پاکستان کے قیام کے خواب کو عملی تعبیر دی۔ میں سمجھتا ہوں کہ تعمیر پاکستان کے اس اہم مرحلہ پر بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ملک و قوم کی باگ ڈورسنبھالیں اور جہالت کے اندھیروں کو علم کی روشنی سے ختم کر دیں۔ میں اس کانووکیشن میں شریک قابل اور باصلاحیت طلبہ اور طالبات سے کہوں گا کہ بامقصد علم اور بامقصد زندگی کی طرف آئیں۔ ایسے علم کا کیا فائدہ جسے پڑھ کر انتہا پسندی، نفرت اور دنیا داری جمع کرنے کی سوچ غالب آ جائے۔ منہاج القرآن نے بامقصد تعلیم اور نوجوانوں کی کردار سازی پر ساری توانائیاں صرف کی ہیں۔ میں نے فروغ امن اور انسداد دہشتگردی کے لئے حال ہی میں تفصیلی نصاب دیا ہے۔ نئی نسل کو انتہا پسندی اور فکری تنگ نظری کے اندھیروں سے نکالنا میری جدوجہد کا مرکزی نکتہ ہے‘‘۔
اس موقع پر وائس چیئرمین محترم ڈاکٹر حسین محی الدین القادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارا مشن تعلیم برائے ترقی، تعلیم برائے شعور وآگہی اور تعلیم برائے خدمت ہے۔ ہم نے تعلیم کو کاروبار نہیں بننے دیا اور جدید اور بامقصد تعلیم کی فراہمی کیلئے جملہ وسائل اور صلاحتیں صرف کیں۔ ہم سوسائٹی کے ہر فرد کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ منہاج القرآن کے زیراہتمام چلنے والے ادارے بالخصوص یونیورسٹی کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کا دورہ کریں۔ ہمیں یقین ہے اس دورہ کے بعد وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کا تعلیمی مستقبل ہمارے ہاتھوں میں محفوظ تصور کرینگے‘‘۔
اس موقع پر محترم وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری، رجسٹرار یونیورسٹی محترم کرنل (ر) محمد احمد اور یونیورسٹی کے جملہ فیکلٹیز کے سربراہان نے اظہارِ خیال کیا۔
محترم ڈاکٹر محمد ممتاز الحسن باروی اور محترم ڈاکٹر شبیر احمد جامی کو پی ایچ ڈی علوم اسلامیہ کی تکمیل پر مبارکباد
کالج آف شریعہ منہاج یونیورسٹی کے درج ذیل دو فاضلین نے گذشتہ ماہ پی ایچ ڈی علوم اسلامیہ کی تکمیل کا اعزاز حاصل کیا۔
- محترم ڈاکٹر محمد ممتاز الحسن باروی: آپ نے کالج آف شریعہ سے 1995ء میں الشہادۃ العالمیہ کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کی علمی و فکری پختگی کے باعث شیخ الاسلام نے آپ کو کالج آف شریعہ میں لیکچرار کی ذمہ داریاں تفویض فرمائیں۔ شیخ الاسلام کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے آپ نے احسن انداز میں یہ ذمہ داریاں سرانجام دیں۔ آپ کی اسی محنت، لگن اور خلوص کو دیکھتے ہوئے گزشتہ سال شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے آپ کو کالج آف شریعہ کے وائس پرنسپل کی ذمہ داریاں تفویض کیں۔ آپ نے ’’نظریہ اباحت اصلیہ (علماء برصغیر کی آراء کا تحقیقی مطالعہ)‘‘ کے موضوع پر Ph.D کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔
- محترم ڈاکٹر شبیر احمد جامی: آپ نے کالج آف شریعہ سے 1997ء میں الشہادۃ العالمیہ کا اعزاز حاصل کیا۔ علوم اسلامیہ میں مہارت تامہ کے باعث کالج آف شریعہ سے فراغت کے فوراً بعد آپ کو تدریس کی ذمہ داریاں سونپ دی گئیں۔ گذشتہ 18 سال سے آپ نہایت محنت، استقامت اور ذوق و شوق کے ساتھ ان ذمہ داریوں کو بخوبی سرانجام دے رہے ہیں۔ تدریس کے ساتھ آپ نے اپنے علمی و فکری ارتقاء کا سفر بھی جاری رکھا۔ آپ نے ’’ابن عربی کے نظریہ وحدۃ الوجود کی اشاعت میں صوفیاء چشت کا کردار‘‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی کا اعزاز حاصل کیا۔
یکم اگست 2015ء کو منہاج یونیورسٹی کے کانووکیشن کے موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ان فاضلین کو ڈگری عطا کی اور مبارک باد دیتے ہوئے دعائوں سے نوازا۔
محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، جملہ قائدین تحریک، اساتذہ کرام کالج آف شریعہ و منہاج یونیورسٹی اور منہاجینز کی جانب سے ان قابل قدر فاضلین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کی علمی و فکری استعداد میں مزید اضافہ فرمائے اور انہیں شیخ الاسلام کے اعتماد پر اسی طرح پورا ترتے ہوئے احیائے اسلام اور تجدید دین کے اس مشن مصطفوی کی استقامت کے ساتھ مزید خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین