لبنیٰ مشتاق

خالق یعنی اللہ تعالیٰ ایک ہے اور اس کے سوا باقی جو کچھ ہے وہ اس کی مخلوق ہے۔ اس ساری زمین پر کوئی ایسی شے نہیں جو مخلوق کی جنس میں سے نہ ہو اور کوئی ایسی حقیقت نہیں جو اللہ (خالق) اور ہمارے (مخلوق) کے درمیان مشترک ہو اور ہمارے لیے اللہ کی قربت کا ذریعہ بن سکے۔ سوائے قرآن مجید کے جو ہمارے پاس اللہ کی ایک نعمت ہے۔ یہ نہ خالق ہے اور نہ مخلق میں سے ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی ایک صفت ہے۔ یہ ایسا صحیفہ انقلاب ہے جس میں ہماری دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راز مضمر ہے۔ امت مسلمہ زوال کی جس دلدل میں دھنستی جارہی ہے اس کی سب سے بڑی وجہ قرآن مجید سے دوری ہے۔ امت مسلمہ کو پھر سے انقلاب آشنا کرنے کے لیے قرآن مجید کے ساتھ فکری اور عملی طور پرجوڑنا ہوگا۔ اسی مقصد کے پیش نظر منہاج القرآن ویمن لیگ میں الہدایہ فورم کی بنیاد رکھی گئئی۔ جس کے تحت ملک بھر میں قرآن کلاسز کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ ان کا تدریسی ڈھانچہ ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ ان قرآن کلاسز کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے ماہنامہ دختران اسلام میں الہدایہ کارنر کے نام سے ایک مستقل سلسلے کا آغاز کیا جارہا ہے جو یقینا قارئین کے لیے قرآن فہمی میں معاون ثابت ہوگا۔

قرآن مجید کی فضیلت از روئے قرآن:

ارشاد باری تعالیٰ ہے:

اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ ﷲُ وَجِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَاِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰـتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّهِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ.

’’ایمان والے (تو) صرف وہی لوگ ہیں کہ جب (ان کے سامنے) اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے (تو) ان کے دل (اس کی عظمت و جلال کے تصور سے) خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ (کلامِ محبوب کی لذت انگیز اور حلاوت آفریں باتیں) ان کے ایمان میں زیادتی کر دیتی ہیں اور وہ (ہر حال میں) اپنے رب پر توکل (قائم) رکھتے ہیں (اور کسی غیر کی طرف نہیں تکتے)۔‘‘

الانفال، 8: 2

قرآن مجید کی فضیلت از روئے حدیث

i۔ تعلیم و تعلم قرآن کی فضیلت

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ.

’’تم میں سے بہتر وہ ہے جو (خود) قرآن حکیم سیکھے اور (دوسروں کو بھی) سکھائے۔‘‘

(بخاری)

ii۔ قرآن کریم سے دوری اللہ تعالیٰ سے دوری ہے

عن ابن عباس قال: قال رسول اللهؐ ان الذی لیس فی جوفه شیء من القرآن، کالبیت الحزب.

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جس کے دل میں قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے۔

(ترمذی)

iii۔ قرآن والے ہی اللہ والے ہیں

عن انس قال: قال رسول الله: ان الله اهلین من الناس. قالوا: من هم یارسول الله قال: اهل القرآن هم اهل الله وخاصته.

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ اہل اللہ ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: یارسول اللہ! وہ کون (خوش نصیب) ہیں؟ آپ نے فرمایا: قرآن والے، وہی اللہ والے اور اس کے خواص ہیں۔‘‘

(ابن ماجه)

دورہ قرآن کے مقاصد

  1. قرآن مجید کے ساتھ حبی و قلبی تعلق استوار کرنا۔
  2. قرآن حکیم کی درس و تدریس کو عام کرنا۔
  3. قرآن مجید کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں اپنانے کا عزم کرنا۔
  4. معاشرتی مادیت پرستی کے فتنہ کا قرآنی تعلیمات کے ذریعے مقابلہ کرنا۔
  5. آئندہ نسل میں قرآن مجید کی محبت اور اس سے ٹوٹا ہوا تعلق بحال کرنا۔

قرآن مجید کے ساتھ شغف اور رغبت پیدا کرنے کے درجات

قرآن مجید کی تلاوت کے ساتھ شغف اور اس کی رغبت دلوں میں پیدا کرنے کے چار درجات ہیں:

  1. قرآن مجید کو ترتیل کے ساتھ (ٹھہر ٹھہر کر) ذوق اور شوق سے پڑھنا۔
  2. قرآن مجید کے معانی، مطالب، مفاہیم، مراد اور پیغام کو سمجھنا۔
  3. قرآن مجید کو سمجھنے کے بعد اپنی زندگی میں ڈھالنا یعنی اس کی تعلیمات کو عملی جامہ پہنانا۔
  4. قرآن مجید کی تعلیمات کو آگے پہچانا تاکہ دوسرے لوگ بھی اس نعمت میں شریک ہوں اور وہ بھی اس نورِ ہدایت سے فیض یاب ہوں۔

سلیبس دورہ قرآن

اس دورہ قرآن کا مقصد عامۃ الناس کا قرآن مجید کے ساتھ قلبی و حبی تعلق استوار کرنا اور از خود قرآن مجید کو پڑھنے اور سمجھنے کے قابل بنانا ہے تاکہ انفرادی زندگیوں کی اصلاح سے اسلامی معاشرے کی تشکیل کا سفر مکمل ہوسکے۔ دورہ قرآن کا سلیبس درج ذیل اجزاء پر مشتمل ہے:

  1. تجوید
  2. گرائمر
  3. لفظی و بامحاورہ ترجمہ
  4. تفسیر نکات
  5. فقہی مسائل
  6. مسنون دعائیں(حفظ)
  7. احادیث مبارکہ (حفظ)

آج ہمیں اپنی زندگیوں میں قرآن مجید کو اس طرح شامل کرنا ہوگا کہ مرتے دم تک یہی ہماری جائے پناہ رہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہر روز اس کے لئے کچھ وقت نکالیں، بڑی محبت اور رغبت کے ساتھ اس کو پڑھیں۔