اس مرتبہ کی مجلس حضور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی اولیاء و صالحین کے فضائل و مناقب پر مبنی احادیث مبارکہ سے لی گئی ہیں۔ امید ہے قارئین ان مجالس سے روحانی کیف و سرور کی لذت پائیں گے۔
پہلی مجلس
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جنت میں جو گروہ (اولیاء) سب سے پہلے داخل ہوگا ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح دہکتے ہوں گے انہیں تھوکنے، ناک صاف کرنے اور قضائے حاجت کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔ ان کے برتن سونے کے ہوں گے اور کنگھے سونے چاندی کے، ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگے گا اور ان کا پسینہ مشک کی طرح خوشبودار ہوگا۔ ان میں سے ہر ایک کو دو بیویاں ملیں گی وہ ایسی حسین ہوں گی کہ ان کے گوشت کا مغز ان کی پنڈلیوں کے آر پار سے نظر آئے گا۔ ان لوگوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہوگا اور نہ ان کے دلوں میں ذرا سا بھی بغض ہوگا۔ ان کے دل متحد ہوں گے وہ صبح و شام اللہ تعالیٰ کی تسبیح کریں گے (متفق علیہ)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جو میرے کسی ولی سے دشمنی رکھے میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں اور میرا بندہ ایسی کسی چیز کے ذریعے میرا قرب نہیں پاتا جو مجھے فرائض سے زیادہ محبوب ہو اور میرا بندہ مسلسل نفلی عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں اور جب میں اس سے محبت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے اور اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے اور اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر وہ مجھ سے سوال کرتا ہے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں اور اگر وہ میری پناہ مانگتا ہے تو میں اسے ضرور پناہ دیتا ہوں۔ میں نے جو کام کرنا ہوتا ہے اس میں کبھی اس طرح متردد نہیںہوتا جیسے بندہ مومن کی جان لینے میں ہوتا ہوں۔ وہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور میں اس کی تکلیف ناپسند کرتا ہوں‘‘۔
حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’مجھے میری امت میں ستر ہزار افراد ایسے عطا کئے گئے جو بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، ان کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی مانند چمکتے ہوں گے اور ان کے دل محبت و اطاعت میں ایک شخص (ولی اللہ) کے دل کے مطابق ہوں گے۔ پس میں نے اپنے رب سے زیادہ چاہا تو اس نے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر ہزار کا میرے لئے اضافہ فرمادیا‘‘۔
دوسری مجلس
یہ حدیث مبارکہ متفق علیہ ہے جس میں حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’کسی آدمی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قیامت کے بارے میں سوال کیا (کہ قیامت کب آئے گی؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا! تم نے اس کے لئے کیا تیاری کر رکھی ہے؟ اس نے عرض کیا : میرے پاس تو کوئی عمل نہیں (امام احمد کی روایت میں ہے کہ اس نے عرض کیا میں نے اس کے لئے بہت سے اعمال تو تیار نہیں کئے۔ نہ بہت سی نمازیں اور نہ بہت سے روزے تیار کئے ہیں) سوائے اس کے کہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم (قیامت کے روز) اس کے ساتھ ہوں گے جس سے محبت رکھتے ہو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہمیں یعنی تمام صحابہ کرام کو کبھی کسی خبر سے اتنی خوشی نہیں ہوئی جتنی خوشی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس فرمان اقدس سے ہوئی کہ تم ان کے ساتھ ہوگے جس سے محبت کرتے ہو۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتا ہوں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے محبت کرتا ہوں۔ لہذا امید کرتا ہوں کہ ان کی محبت کے باعث میں بھی ان حضرات کے ساتھ ہی ہوں گا۔ اگرچہ میں نے ان جیسے اعمال تو نہیں کئے۔
حضرت ادریس خولانی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ میں مسجد عشق میں داخل ہوا۔ پس اچانک میں نے ایک خوبصورت چمکتے ہوئے دانتوں والا نوجوان دیکھا اور اس کے ساتھ کچھ لوگ تھے (ایک روایت میں ہے اور اس نوجوان کے ساتھ بیس صحابہ اور ایک روایت میں تیس صحابہ رضی اللہ عنہم تھے) جب وہ کسی چیز میں اختلاف کرتے تو اس کی طرف متوجہ ہوتے اور اس کے اقوال سے مدد لیتے۔ پس میں نے اس نوجوان کے بارے میں پوچھا تو کہا گیا : یہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ہیں۔ پس جب اگلا دن ہوا تو میں جلدی سے مسجد پہنچا تو میں نے اس نوجوان کو خود سے پہلے وہاں پہنچا ہوا اور نماز پڑھتا ہوا پایا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں میں نے ان کا انتظار کیا یہاں تک کہ وہ نماز سے فارغ ہوئے پھر میں ان کے پاس ان کے سامنے آیا۔ میں نے انہیں سلام کیا اور پھر عرض کیا : خدا کی قسم! میں آپ سے اللہ تعالیٰ کے واسطے محبت کرتا ہوں۔ انہوں نے فرمایا : کیا واقعی اللہ تعالیٰ کے لئے؟ میں نے کہا : ہاں اللہ تعالیٰ کے لئے۔ انہوں نے پھر پوچھا : اللہ تعالیٰ کے لئے؟ میں نے کہا : ہاں اللہ تعالیٰ کے لئے۔ انہوں نے میری چادر کا کنارہ پکڑا اور ایک روایت میں ہے میری چادر کے دونوں کنارے پکڑے) اور مجھے اپنی طرف کھینچ کر فرمایا : تمہیں خوشخبری ہو، میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میری خاطر محبت کرنے والو، میری خاطر آپس میں بیٹھنے والو، میری خاطر ایک دوسرے کی زیارت کرنے والو اور میری خاطر ایک دوسرے پر خر چ کرنے والوں کے لئے میری محبت واجب ہے‘‘۔
(اسے امام مالک، ابن حبان اور امام احمد نے روایت کیا ہے)
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ رب العزت کے نزدیک اعمال میں سے سب سے افضل عمل اللہ تعالیٰ کے لئے محبت رکھنا اور اللہ تعالیٰ ہی کے لئے دشمنی رکھنا ہے‘‘۔
تیسری مجلس
حضرت سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی ملاقات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے فرمایا : ’’میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو جنت کے بازار میں اکٹھا کردے حضرت سعید رضی اللہ عنہ کہنے لگے : کیا اس میں کوئی بازار ہے؟ انہوں نے فرمایا : ہاں مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا ہے کہ جب جنتی جنت میں داخل ہوجائیں گے تو وہ اپنے اعمال کی برتری کے لحاظ سے مراتب حاصل کریں گے۔ انہیں اجازت دی جائے گی کہ وہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے اور وہ ان کے لئے اپنا عرش ظاہر کرے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم اپنے پروردگار کا دیدار کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیا تم سورج اور چودھویں کے چاند کو دیکھنے میں کوئی شک کرتے ہو؟ ہم نے عرض کیا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اسی طرح تم اپنے پرودگار کے دیدار میں کوئی شک نہیں کرو گے۔ اس محفل میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوگا جس سے اللہ تعالیٰ براہ راست گفتگو نہ فرمائے گا۔ اسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان رضی اللہ عنہم نے روایت کیا ہے۔