تیری (ص) صورت ازل کی ابتداء ہے
تیری (ص) سیرت ابد کی انتہاء ہے
تیرے (ص) عرفان کی عظمت ہے کتنی
تیرے (ص) لہجے میں یزداں لب کشا ہے
شب ہجراں نے زخمی کردیا ہے
تیری (ص) ہی دید زخموں کی دوا ہے
عجب مجبوری صبر و رضا ہے
کسے جاکر بتاؤں کیا ہوا ہے
چراغ آرزو جب بجھ گیا ہو
تو پھر محروم رکھنا کیوں روا ہے
جو بچ جاؤں گناہوں کی سزا سے
یہ تیرا (ص) ہجر ہی کیا کم سزا ہے
(حسین محی الدین قادری، نقشِ اول : 37)