حمد باری تعالیٰ
اندازہ کس طرح ہو اس در کی رفعتوں کا
پرنور سلسلہ ہے کعبہ کی عظمتوں کا
احرام باندھ کر جو جاتے ہیں سوئے کعبہ
پیغام انہیں ملا ہے جنت کی راحتوں کا
آمد کا سلسلہ ہے قائم بیک تسلسل
پھیلا کہاں کہاں ہے وہ حسن چاہتوں کا
دیوانہ وار گھومیں اس کے چہار جانب
دل میں سمیٹتے ہیں سیلاب رحمتوں کا
جاں سجدہ ریز کعبہ، دل واصف مدینہ
تحفہ ملا ہے ان کو کعبہ کی رحمتوں کا
اس سے ہی ملا ہے جو کچھ ہمیں ملا ہے
دل پر ہے نقش دائم اس گھر کی شوکتوں کا
یہ شاعری نہیں ہے، آواز ہے یہ دل کی
جو ذکر کررہا ہوں کعبے کی عظمتوں کا
مدت سے ذہن و دل پر جو بوجھ سا تھا خالدؔ
وہ بوجھ اٹھ گیا ہے ناکام حسرتوں کا!
(خالد شفیقؔ)
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
شبابِ ہست پہ ہر دم نکھار آپ سے ہے
دماغِ عشق میں سارا خمار آپ سے ہے
زبانِ حال سے کہتی ہے ہستیٔ آفاق
جمالِ خلقِ یمین و یسار آپ سے ہے
درود کیوں نہ پڑھیں طائرانِ باغِ جناں
جِناں کے حسن کا جملہ وقار آپ سے ہے
یہ آرہی تھی صدا عرش سے شبِ معراج
دنیٰ کے بخت کا ہر افتخار آپ سے ہے
یوں غارِ ثور میں صدیقؓ نے کہا ہوگا
مرے حضورؐ فقط میرا پیار آپ سے ہے
بہ اعتبارِ عمل کچھ نہیں ہے ہمذالیؔ
فلاح و فوز سے یہ ہمکنار آپ سے ہے
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالیؔ}