شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور جذبہ حب الوطنی کے مظاہر (حصہ دوم)

محمد اِقبال چشتی

گزشتہ سے پیوستہ

امام راغب اصفہانی اپنی کتاب میں محبتِ وطن کے متعلق لکھتے ہیں:

لَو لَاحُبُّ الْوَطَنِ لَخَرَبَتْ بِلَادُ السُّوْء. وَقِیْلَ: بِحُبِّ الْأَوْطَانِ عِمَارَةُ الْبُلْدَانِ.

’’اگر وطن کی محبت نہ ہوتی تو پسماندہ ممالک تباہ و برباد ہوجاتے (یعنی لوگ اپنے ملک سے ہجرت کر کے کسی اور ملک میں جا بستے اور اُن کے اپنے ممالک ویران ہوجاتے) اسی لیے کہا گیا ہے کہ اپنے وطنوں کی محبت سے ہی ملک و قوم کی تعمیر و ترقی ہوتی ہے۔‘‘

امام راغب اصفہانی مزید لکھتے ہیں کہ:

حُبُّ الْوَطَنِ مِنْ طِیْبِ الْمَوْلِدِ.

’’وطن کے ساتھ محبت انسان کی اچھی فطرت و جبلت کی نشانی ہے۔‘‘

اس قول کا مفہوم یہ ہے کہ اعلی اور عمدہ فطرت لوگ نہ صرف اپنے وطن سے غایت درجہ کی محبت کرتے ہیں بلکہ وہ اُس کی تعمیر و ترقی کے لیے دن رات مصروفِ عمل رہتے ہیں۔ملکی بقاء و سلامتی کی خاطر اپنی جان کو جوکھوں میں ڈالنا اُن کا وتیرہ ہوتا ہے۔ایسے لوگ اپنے وطن کی نیک نامی اور اَقوامِ عالم میں عروج و ترقی کا باعث بنتے ہیں نہ کہ ملک کے لیے بدنامی خرید کر اس پر دھبہ لگاتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کا ملکِ پاکستان اور اس کی عوام کے لیے جذبہ حبّ الوطنی قابلِ ستائش ہے۔آپ نے فردِ واحد ہوکر پاکستانی قوم کی عروقِ مردہ میں اسلام اور محبتِ رسولﷺ کی شکل میں حیاتِ جاوداں فراہم کرنے کا وہ عظیم کارنامہ سراَنجام دیا جس کی مثال ماضی قریب میں کم نظر آتی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری وہ شخصیت ہیں جنہوں نے عوام الناس کو پاکستان کے ساتھ محبت و وفاداری کرنے کے ساتھ ظلم کے قلع قمع کے لیے کھڑا ہونا سکھایا۔

  • شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے احیائے اسلام، تجدید دین، اصلاحِ احوال، فروغ وتبلیغ اسلام اور پاکستانی عوام کے لیے انسانیت کی بھلائی کے لیے جس مصطفوی مشن کا آغاز کیا تھا، آج وہ مشن دنیا کے کم و بیش 100 ممالک میں قائم ہے۔آپ نے پاکستان کے جذبہ حب الوطنی کے تحت انٹر نیشنل لیول کی معیاری یونیورسٹی قائم کی جو عوام الناس کو انتہائی کم فیس میں اعلی تعلیم فراہم کرنے کے ساتھ اسلامی تربیت کے سنہرے اصول بھی فراہم کرتی ہے۔شیخ الاسلام کا پاکستان اور عوامِ پاکستان کے لیے جذبہ حب الوطنی کی ایک عظیم مثال آپ کا قائم کردہ تعلیمی نیٹ ورک ہے۔تعلیم یافتہ قومیں ہی اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتی ہیں۔
  • علم اور فطرتِ اسلامی کے زریں اصولوں اور خصائص میں سے اعلی درجہ یہ ہے کہ برائی کا قلع قمع کیا جائے اور کم اَزکم یہ کہ اُس برائی کو دِل سے برا سمجھا جائے۔ جب ہر طرف اندھیروں کا راج اور جمیع اَطراف و اَنحاء میں قنوط و یاس پھیل چکی ہو، تعصّب، مادیت پرستی، لادینیت اور فرقہ واریت کا پرچار ہو تو ایسے نازک لمحات میں قوم اور امت کسی ایسا صاحبِ دعوت وعزیمت شخصیت کی راہ دیکھتی ہے جو اِن معاملات کو سلجھائے۔۔۔ جذبہ حب الوطنی کے تحت لوگوں کو بحرِ ظلمات سے نکالے۔۔۔ اپنے فکری،علمی، روحانی اور دعوتی لیاقت وقابلیت کے ذریعے امتِ مسلمہ کے مستقبل کو درست سمت کی طرف گامزن کرے۔۔۔ لوگوں کی قنوط و یاس کو یقین ۔۔۔ گم کردہ راہوں کو منزل۔۔۔ متلاشیانِ حق کو ہدایت۔۔۔اور جمود کو تحرک و روشنی عطا کرے۔ بغیر کسی ارتیاب و التباس کے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان تمام خوبیوں وممیزات سے متّصف ہونے کے ساتھ دورِ جدید کے لوگوں کو پاکستان کے ساتھ محبت، اپنی اعلیٰ ذہانت اور تعلیم وتربیت کی نشر واشاعت کے ذریعے امید کی کرن،علم کی روشنی اور حق کی طرف راہنمائی عطا کی ہے۔
  • شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی پاکستان اور عوامِ پاکستان کے لیے جدوجہدِ مسلسل سے کون واقف نہیں۔ آپ کی جملہ جدوجہد پاکستانی عوام کے لیے تھی کہ ملک کے کروڑوں غریبوں کا مستقبل سنور جائے ۔آپ کا ملکِ پاکستان کے شہریوں کے لیے اپنی جماعت کے ساتھ نکلنا اور ملک میں پائی جانے والی کرپشن، بد دیانتی، بد اَمنی اور دہشت گردی کے خلاف آپ کے خطابات آپ کے حبّ الوطنی سے سرشار جذبہ کی علامت ہے۔ آپ کی تحاریر ملک وعوام کے لیے بالعموم اور عالمِ اسلام کے لیے بالخصوص نویدِ صبح کی مثال رکھتی ہیں۔
  • شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری ملک کو کرپشن اور بددیانتی سے پاک کرنے اور ملک میں حقیقی جمہوری اَقدار کو فروغ دینے کے لیے گزشتہ 42 سال سے برسرِ پیکار ہیں۔ ان کی عظیم جدوجہد کا مقصد یہ ہے کہ ملک پاکستان کو اَقوام عالم میں ایک باعزت مقام دلانا ہے۔

انہوں نے ملک میں مروّجہ سیاسی کرپٹ نظام اور طبقاتی تقسیم کے خلاف اپنی تقاریر میں یہ متعدد بار واضح کیا کہ غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہو رہا ہے، جس سے ملک میں طبقاتی تقسیم دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔اسی وجہ سے آپ نے اسلام آباد میں تاریخ ساز دھرنا دیا جو تقریبا اَڑھائی ماہ پر مشتمل ہے۔اس دوران آپ نے پاکستان اور عوامِ پاکستان کے مقدّر کو سنوارنے کے لیے تقاریر کیں اور لوگوں کے اندر پاکستان کی محبت کو بیدار کیا۔

  • کوئی بھی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرتا جب تک اس کے باسیوں کو امن و سکون کی فضا میسرنہ ہو۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ نے ملک میں اَمن واَمان کی ناگفتہ بہ صورت حال سے عملًا نبرد آزما ہونے کے ساتھ ملکی اعلی عہدیداروں کو مختلف تجاویز بھی دیں اور دہشت گردی کے خلاف ایک مبسوط فتوی لکھ کر بروقت ملک و قوم کی رہنمائی میں اہم کردار ادا کیا۔
  • بین الاقوامی سطح پر ملک کی عزت وقار کو بلند کرنا جذبۂ حب الوطنی کا ثبوت ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ العالی نے دنیا بھر میں وطن کا وقار بلند کرنے کے لئے بین الاقوامی سفیر کا کردار ادا کیا۔ اسلام اور اہلِ اسلامیان کے معاملات کو جب ردائے غبارِ تشکیک میں لپیٹنے کی سعی نامشکور ولا حاصل کی گئی تو آپ نے منصہ شہود پر آکر مخالفین کو تقریر اور تحریر کے ذریعے جواب دیا۔ آپ نے پاکستان اور اسلام کے دفاع کے لیے لوگوں کو باور کروایا کہ وطن عزیر پاکستان پر اَمن لوگوں کا ملک ہے جو علم اور امن سے محبت کرتے ہیں۔
  • فرقہ پرستی اور آپس میں دست و گریبان ہونے سے وطن کے باسیوں میں دوریاں پیدا ہوتی ہیں۔ آپ نے ’فرقہ پرستی کا خاتمہ کیوں کر ممکن ہے؟‘ کتاب لکھ کر مسلکی مشاجرات و نزعات کی روک تھام کے لیے عملی کردار ادا کیا۔
  • سود اور کرپشن ملکی معیشت کی تباہی کا باعث ہیں۔ کوئی بھی محبِ وطن اس امر کو برداشت نہیں کر سکتا کہ ملکی معیشت کا بیڑا غرق ہو جائے۔ آپ نے سودی معیشت کے خلاف کتاب لکھ کر اس کا حل پیش کیا۔ اپنی سیاسی پارٹی پاکستان عوامی تحریک کے منشور میں کرپشن کے خاتمہ کے لئے کڑے اور بے رحم احتساب کی شقوں کو شامل کیا۔

وطن کی محبت کا اظہار ناقابلِ تسخیر دفاع سے ہوتا ہے۔ جب بھی کسی حکمران نے وطن کی سپاہیوں کوبے لیس کرنے کا سوچاتو آپ نے اپنے خطابات کے ذریعہ اس کی بھر پور مذمت کی جو آپ کے جذبہ حب الوطنی کا بین ثبوت ہے۔آپ نے پاکستان کے لیے جذبہ حب الوطنی کے تحت ملکِ پاکستان اور ان کے باسیوں کی خدمات کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔