حمد باری تعالیٰ جل جلالہ
صبح دم جب کسی طائر کی صدا آتی ہے
لب پہ بے ساختہ بس حمد خدا آتی ہے
پھرنے لگتے ہیں مری آنکھ میں میزاب و حطیم
یاد جب صحن مقدس کی فضا آتی ہے
کوئی فن اور ہنر پاس نہیں ہے میرے
تیرے محبوب کی بس حمدو ثنا آتی ہے
مشکلیں جب کہیں آتی ہیں سر راہ حیات
دستگیری کو وہیں تیری عطا آتی ہے
امت خیر مجسم کو بھی ہو خیر نصیب
ہر گھڑی لب پہ یہی ایک دعا آتی ہے
ساتھ لے آتی ہے محراب حرم کی خوشبو
جب مدینے سے کوئی موج صبا آتی ہے
خواہش نفس کا شہزاد چھٹے دل سے غبار
تب کہیں جا کے سمجھ شان خدا آتی ہے
(محمد شہزاد مجددی)
نعت بحضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
رحل انوار پہ ہے اُن (ص) کی ثنا کا چہرہ
اور مصروف تلاوت ہے صبا کا چہرہ
حرف آخر میں فرامین رسول آخر (ص)
باعث عظمت انساں ہے حرا کا چہرہ
میں نے توصیف پیمبر (ص) کے جلائے ہیں چراغ
عجز کے پانی میں ڈوبا ہے انا کا چہرہ
آج بھی نقش پیمبر (ص) کو یہ بوسہ دے گا
صبح روشن سے بنا ارض و سما کا چہرہ
میرا کاسہ کبھی خالی نہیں ہونے دیتے
وجد میں رہتا ہے آقا (ص) کی عطا کا چہرہ
کتنا دلکش ہے زر خاک مدینہ کے طفیل
میرے اسلوب جدیدہ میں دعا کا چہرہ
جب سے خوشبو نے سنائی ہے اسے نعتِ رسول (ص)
پھول بن بن کے مہکتا ہے ہوا کا چہرہ
حوض کوثر سے ملا جام خنک پانی کا
کھل اٹھا حشر میں بھی شاہ و گدا کا چہرہ
فاختاؤں نے در عالی پہ آنسو رکھے
زخم خوردہ ہے ابھی شہر وفا کا چہرہ
فرش سے عرش تلک ہیں شب اسریٰ کے نقوش
اس لئے آج بھی روشن ہے خلا کا چہرہ
آنسو آنسو ہے فضا شامِ غریباں کی ریاض
غم زدہ آج بھی ہے کرب و بلا کا چہرہ
(ریاض حسین چودھری)