گذشتہ ماہ محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری (صدر فیڈرل کونسل تحریک منہاج القرآن) کے اعزاز میں حال ہی میں آسٹریلیا سے پی ایچ ڈی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستان تشریف لانے پر ایک شاندار استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ استقبالیہ تقریب میں امیر تحریک صاحبزادہ فیض الرحمٰن درانی، نائب امیر تحریک بریگیڈیئر (ر) اقبال احمد خان، قائمقام ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، نائب ناظمین اعلیٰ، ناظمین، سربراہان شعبہ جات، سٹاف ممبران اور تعلیمی ادارہ جات کے سربراہان و اساتذہ کرام کے علاوہ طلبہ کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
تقریب سے مرکزی قائدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کو اعلیٰ تعلیم مکمل کرنے اور وطن واپسی پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کی۔
اس موقع پر محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اصلاح احوال اور اخلاقیات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ امر بدیہی ہے کہ ایک اچھا معاشرہ اچھے افراد ہی سے تشکیل پاتا ہے۔ اگر افراد صالح سیرت و کردار کے زیور سے آراستہ ہونگے تقویٰ اور صالحیت ان کے کردار کی نمایاں خصوصیات ہونگی تو ایسے افراد کے اجتماع سے ایک نیک صالح اور مثالی معاشرہ وجود میں آئے گا اور اگر افراد کمزور اور کھوکھلی سیرتوں کے مالک ہونگے تو ان کی شخصیتیں تقویٰ، پرہیزگاری، ایثار و قربانی، عاجزی و انکساری اور ہمت و جرات سے عاری ہونگی۔ انفرادی زندگی کا مقصد اخلاقی کمال کا حصول ہے جس کے بعد انسان، انسانِ مرتضیٰ بن جاتا ہے۔ انہی افراد پر مشتمل معاشرہ، معاشرہ مرتضیٰ کہلاتا ہے۔ منہاج القرآن کا مقصد ایسے ہی معاشرے کا قیام ہے جہاں کا ہر انسان، انسانِ مرتضیٰ ہو اور یہ معاشرہ و افراد اللہ کی رضا کے حامل ہوجائیں۔ غیر مسلم معاشرے اس لئے ترقی کی طرف گامزن ہیں کہ وہ اخلاقی کمال کے حامل ہیں۔ اگر ہم بھی اپنے آپ کو ترقی اور عروج کی منازل سے ہمکنار کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ہمیں بھی اخلاقی کمال کو حاصل کرنا ہوگا۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ اللہ کی رضا صرف علماء، مشائخ اور طبقہ صوفیاء کے لیے مخصوص نہیں بلکہ اللہ نے اپنی رضا کے دروازے ہر طبقہ کے لئے کھول دیئے ہیں۔ کسی ایک طبقے تک رضا کو محدود کر دینا اور بقیہ کو اس سے محروم کر دینا اس کی شان کے لائق نہیں۔ دنیا میں موجود تمام پیشہ جات کی اصل اور بنیاد اللہ رب العزت کی صفات میں موجود ہے۔ لہذا جو بھی پیشہ اپنایا جائے اگر اس کے تقاضوں کو دیانتداری و امانتداری سے نبھایا جاتا ہے تو اس کے ذریعے بھی اللہ کی رضا کا حصول ممکن ہوگا۔
اللہ تعالیٰ کی ایک شان ’’حفیظ‘‘ کی ہے وہ حفاظت فرمانے والا ہے۔ اب سیکیورٹی ایجنسیوں اور پولیس سے تعلق رکھنے والے اپنے پیشہ ورانہ فرائض اخلاص اور دیانت داری سے ادا کریں تو وہ اللہ کو راضی کر سکتے ہیں۔ اسی طرح ایک منتظم اپنے فرائض کی ادائیگی سے اللہ کی مخلوق کو آسانیاں دیتا ہے تو اللہ اس سے راضی ہو جاتا ہے۔ پس نیت کا اخلاص، محنت، دیانت داری شرط ہے اگر بندہ اپنے اندر یہ خصوصیات پیدا کرنے کی محنت کر لے تو وہ کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتا ہو اللہ کی رضا حاصل کر سکتا ہے۔
٭ نیشنل مینجمنٹ کالج میں سینئر مینجمنٹ کورس کے ایک وفد نے محترم ڈاکٹر سید حیدر علی ( ڈائریکٹر سٹاف) کی قیادت میں تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری سے ملاقات کی اور مرکزی سیکرٹریٹ کے مختلف شعبہ جات کا وزٹ کیا۔ محترم ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے وفد کے مختلف سوالات کے جوابات دیے اور تحریک منہاج القرآن کے پوری دنیا میں پھیلے ہوئے نیٹ ورک کے تنظیمی سٹرکچر اور دعوتی اور تعلیمی خدمات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی شخصیت کے مختلف گوشوں پر دنیا کی 15 سے 20 یونیورسٹیوں میں Ph.D کے مقالے لکھے جا رہے ہیں۔ یہ اس حوالے سے انکا منفرد اعزاز ہے کہ کسی شخصیت کی زندگی میں دنیا کی بڑی یونیورسٹیوں میں مقالے لکھنے کا آغاز ہو جائے۔ شیخ الاسلام کی مذہبی، تعلیمی، رفاہی، امن عالم اور دعوتی خدمات کا وسیع دائرہ پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے وفد کے اراکین کو شیخ الاسلام کی مختلف کتابوں کے سیٹ اور CD's کا تحفہ بھی دیا۔ محترم ڈاکٹر سید حیدر علی ( ڈائریکٹر سٹاف ) نے کہا کہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری عالم اسلام کا اتنا بڑا حوالہ ہیں جس پر ہر پاکستانی کو فخر ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر صاحب نے ادارے بنائے ہیں اور انکا کام نہ صرف صدیوں کا قرض چکا رہا ہے بلکہ آنے والی کئی صدیوں کیلئے امت کو علوم کا ناقابل تردید تحفہ دے رہا ہے جو امت کو عروج کی طرف گامزن رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ شیخ الاسلام کا سایہ امت پر تادیر قائم رکھے۔
٭ گذشتہ ماہ استنبول (ترکی) سے آئے ہوئے اسلام ورلڈ ڈاٹ کام کے ایک وفد نے مرکزی سیکرٹریٹ کا دورہ کیا اور تحریک منہاج القرآن کی فیڈرل کونسل کے صدر ڈاکٹرحسین محی الدین القادری سے خصوصی ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اپنے آغاز سے ہی روایتی انداز تبلیغ کی بجائے جدید ڈیوائسزکے ذریعے تجدید و احیائے دین کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ دنیا کے گلوب پر جہاں معاشروں کا وجود ہے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی پرحکمت آواز ہمہ وقت امن و سلامتی اور محبت کا پیغام عام کر رہی ہے۔ منہاج القرآن سائبر میڈیا کے ذریعے بھی دعوت دین کا فریضہ انجام دینے میں لیڈنگ رول ادا کر رہا ہے۔ کمپیوٹر سکرین علوم و معلومات کا سمندر ہے اور کروڑوں لوگ اس میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس لئے اسلام کی حقیقی تعلیمات کے فروغ کیلئے آج سائبر میڈیا کا چیلنج قبول کرنا ہو گا۔ امت مسلمہ کے سکالرز کو اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پہچاننا ہو گا۔
تحریک منہاج القرآن تعلیمی اداروں کا جال بچھا رہی ہے ہمیں مدرسہ سسٹم سے نکل کر عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ایسے ادارے بنانا ہوں گے جہاں جدید سائنسی علوم کے ساتھ ساتھ اسلامک سائنسز بھی پڑھائی جائیں۔ ہمیں اعلیٰ اخلاقی قدروں کے حامل پروفیشنلز بنانا ہیں جو ملک و ملت کا نام روشن کریں۔ مختلف میادین میں اعلیٰ مقام حاصل کر لینا ہی مقصد نہیں بلکہ مقصد حیات امت اور انسانیت کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہونا چاہیے۔ اس لئے ایسے اداروں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے جو اعلیٰ اخلاقی قدروں سے مزین کرے اور وہ اپنے کردار و عمل سے ملک اور امت کا نام روشن کریں۔