الدورة العلمية عن الموسوعة القادرية في العلوم الحديثية

رپورٹ

گزشتہ ماہ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن اور نظام المدارس پاکستان کے زیر اہتمام ’’الدَّوْرَةُ الْعِلْمِيَّةِ عَنِ الْمَوْسُوعَةِ الْقَادِرِيَّةِ فِي الْعُلُومِ الْحَدِيثِيَّة‘‘کے عنوان سے ایک اہم علمی نشست مرکزی سیکرٹریٹ منہاج القرآن انٹرنیشنل میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے خصوصی خطاب فرمایا۔ تقریب میں چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، صدر منہاج القرآن انٹرنیشن پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ خرم نواز گنڈاپور، جملہ مرکزی قائدین اور ملک بھر سے علماء، مشائخ اور طلبہ نے خصوصی شرکت کی۔ یہ تقریب پاکستان کے تمام بڑے شہروں میں آن لائن براہ راست نشر کی گئی۔

  • پرنسپل کالج آف شریعہ اینڈ اسلامک سٹڈیز محترم ڈاکٹر ممتاز الحسن باروی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے پروگرام کی غرض و غایت بیان کی۔ محترم ڈاکٹر علامہ میر آصف اکبر (ناظم اعلیٰ نظام المدارس پاکستان) نے معزز علماء و مشائخ کو خوش آمدید کہا۔ محترم علامہ عین الحق بغدادی نے نقابت کے فرائض سرانجام دیئے۔
  • شیخ الاسلام نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے زمانے میں وہی عقائد بچیں گے جن کا کتاب و سنت کے ساتھ پختہ تعلق ہوگا۔ علم و تحقیق کے ساتھ سنجیدہ تعلق نہ رکھنے والے عقائد مٹ جائیں گے۔ امام اعظم ابو حنیفہ علمِ اُصولِ حدیث کے بانیان میں سے ہیں، ان کے بعد امام شافعی کا نام آتا ہے۔ سب سے پہلے قواعد الحدیث خلفائے راشدین کے عہد میں صحابہ کرام l نے وضع کئے۔ علمِ اصول الحدیث کا چشمہ حضور نبی اکرم ﷺ کے عہدِ مُبارک سے نکلا تھا۔ یعنی قواعد الحدیث کی بنیاد بھی حضور نبی اکرم ﷺ نے خود رکھ دی تھی۔ حجیتِ حدیث کا انکار کردینا انسان کو کفر کی طرف دھکیل دیتا ہے۔ ترتیبِ احکام میں قرآن مجید پہلے نمبر پر ہے اور حدیثِ مبارک دوسرے نمبر پر، مگر حجیت میں دونوں برابر ہیں۔ قرآن مجید میں 82 احکام ایسے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے رسولِ مکرم ﷺ کے اسم کو اپنے اسم کے ساتھ جوڑا ہے اور جدا نہیں ہونے دیا۔ جس طرح قرآن مجید نازل ہوتا تھا، اسی طرح حدیثِ مبارک بھی نازل ہوتی تھی۔ قرآن وحیِ جلی (متلوّ) اور حدیثِ مبارک وحیِ خفی (غیر متلوّ) ہے۔

تعارُض کی صورت میں حدیث کی اَصحّیت کا مدار سند پر ہوگا، کُتب پر نہیں ہوگا۔ زمانی اعتبار سے امامِ اعظم ابو حنیفہ، امام بخاری کے دادا استاد ہیں۔ امام بخاری کی ثُلاثیات کا 80 فیصد حصہ امامِ اعظم کے تلامذہ سے مروی ہے۔ حدیثِ ضعیف کی کئی اقسام ہیں۔ کسی حدیث پر صرف ضعیف کا حکم لگا کر اسے رد کردینا بہت بڑا فتنہ ہے۔ جس طرح حدیث کی صحت کا مدار اسناد پر ہے، کتاب پر نہیں؛ اِسی طرح حدیث کے ضعف کا مدار بھی اسناد پر ہے، کتب پر نہیں۔ صحیح البخاری کے علاوہ امام بخاری کی دیگر کتب میں ضعیف احادیث بھی موجود ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حدیث ضعیف کو کلیتاً رد کرنا امام بخاری کا مذہب نہیں ہے۔ خوارج، مرجئہ یا معتزلہ وغیرہ کو اَہلِ بدعت کہا جاتا ہے۔ امام بخاری نے 80 کے قریب اَہلِ بدعت سے بھی احادیث روایت کی ہیں۔

  • تقریب سے محترم ضیاء اللہ شاہ بخاری، محترم علامہ شہزاد احمد مجددی، محترم مفتی محمد رمضان سیالوی،محترم مفتی امداد اللہ قادری اور دیگر علماء نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ فی زمانہ انکارِ حدیث ایک بہت بڑا فتنہ ہے، شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے علم الحدیث پر شاندار کام کر کے اس فتنہ کی سرکوبی کی ہے۔ سیرت طیبہ اور فرامین رسول اللہ ﷺ کے بغیر اسلام کی درست تفہیم ناممکن ہے۔ شیخ الاسلام نے علم الحدیث و اصول الحدیث کی جملہ علمی و فنی ابحاث اور راویان حدیث کے بارے میں معلومات کو 8 جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا آف حدیث سٹڈیز میں جمع کر کے ایک تجدیدی کام سرانجام دیا ہے،جس پر وہ یقیناً تحسین و ستائش کے حقدار ہیں۔