حمد باری تعالیٰ
یارب تیری رحمت سے گلہ کچھ بھی نہیں
کیا میرے غم دل کی دوا کچھ بھی نہیں ہے
جب تک نہ فروزاں ہو تیری یاد کی مشعل
ظلمت میں ستاروں کی ضیاء کچھ بھی نہیں ہے
رسوا سرِ بازار ہیں ہم تیرے فدائی
اب اپنی زمانے میں ہوا کچھ بھی نہیں ہے
اللہ کی مرضی پہ اثر کچھ نہیں ہوتا
یہ نالۂ شب، آہ رساں کچھ بھی نہیں ہے
اے بخشنے والے، تِری بخشش کے مقابل
ہم بندوں کی تقصیر و خطا کچھ بھی نہیں ہے
یہ طرفہ تماشا ہے تِری بزمِ جہاں میں
اب خلق، کرم، مہر و وفا کچھ بھی نہیں ہے
جز اس کے جو اللہ نے تحریر کرایا
افسرؔ تِرے خامے نے لکھا کچھ بھی نہیں ہے
(افسرؔ ماہ پوری)
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
نعمتوں کے قسیم، صلِّ علیٰ
ہیں رسولِ کریم، صلِّ علیٰ
مہرباں ہم پہ ہے، بفیضِ حضورؐ
وہ غفور الرحیم، صلِّ علیٰ
جلوۂِ نقشِ پائے آقاؐ ہے
رشکِ طور و کلیم، صلِّ علیٰ
ڈوبا سورج پھِرے بحکمِ نبیؐ
ہو قمر بھی دو نیم، صلِّ علیٰ
ہے نمک خوارِ شاہِؐ کون و مکاں
ہر جدید و قدیم، صلِّ علیٰ
قبلِ حج ہم رہے مدینے میں
آٹھ دن کو مقیم، صلِّ علیٰ
زیبِ سجدہ ہوا بہ لطفِ نبیؐ
ہم کو فرشِ حطیم، صلِّ علیٰ
اُنؐ کے صدقے دلوں سے ہو کافور
خوفِ نارِ جحیم، صلِّ علیٰ
وقفِ مدحِ نبی ہوا ارشدؔ
میرا کِلکِ سلیم، صلِّ علیٰ
{حکیم ارشد محمود ارشدؔ}