2016ء شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی مطبوعہ تحقیقی و تجدیدی خدمات

محمد فاروق رانا

تحریک منہاج القرآن دورِ حاضر کا عظیم مصطفوی مشن ہے۔ اس کی ساری جد و جہد کا مقصد تجدید و اِحیاے دین اور غلبہ حق ہے۔ اس مقصد کی بنیاد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ کا وہ مقصد ہے جس بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

هُوَ الَّذِيْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَهُ بِالْهُدٰی وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَی الدِّيْنِ کُلِّهِ.

التوبة، 9: 33

’وہی (اللہ) ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کو ہر دین (والے) پر غالب کر دے۔‘

تجدید دین اور غلبہ دین و خدمتِ دینِ متین کا یہ فریضہ اُمت کی پوری تاریخ میں تسلسل کے ساتھ جاری رہا۔ ہر دور اور زمانے میں مجددین اور ائمہ کرام نے اپنے اپنے عہد کی ضروریات کے مطابق تجدید دین کا فریضہ ادا کیا اور کتاب و سنت اور اَسلاف کی تقلید کرتے ہوئے اپنے زمانے کے لوگوں کی درست سمت کی طرف رہنمائی کی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دورِ حاضر کے عظیم اِسلامی مفکر، محدّث اور مفسر ہیں۔ آپ نے تحریک منہاج القرآن کے مشن کی بنیاد رکھی اور اسے ہمہ گیر و جامع بنانے کے لیے جدید دور کے تقاضوں کے مطابق خدمتِ دین کی مختلف جہات پر کام کیا۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لَا يَقُوْمُ بِدِيْنَ اﷲِ إِلَّا مَنْ حَاطَهُ مِنْ جَمِيْعِ جَوَانِبِهِ.

(مسند الفردوس للديلمی، 5:190، رقم:7920)

’اللہ تعالیٰ کے دین کو صرف وہی قائم کر سکے گا جو اس کی تمام جہات کا احاطہ کرے گا (یعنی تجدید دین کا فریضہ تبھی ادا ہوسکے گا جب دین کے تمام گوشوں اور پہلؤوں پر کام ہوگا)۔‘

آپ کا کام مذکورہ حدیث مبارک کے مطابق ہمہ جہت ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری تحریک منہاج القرآن کو ہمہ جہت کیوں نہ بناتے کہ اِس وقت بگاڑ کلی شکل اختیار کرچکا ہے، جس کی اِصلاح بھی کلیت کا تقاضا کرتی ہے۔ مختلف جہات پر آپ کے کام کی نوعیت اور معاصر علماء کے ہاں اس کی توصیف و تائید کے پیش نظر یہ بات پائیہ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ آپ صدی کے مجدد ہیں اور یہ فریضہ آپ نے ہی ادا کرنا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:

إِنَّ اﷲَ يَبْعَثُ لِهٰذِهِ الْأُمَّةِ عَلٰی رَأْسِ کُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِيْنَهَا.

(سنن أبی داود، کتاب الملاحم، باب ما يذکر في قرن المائة، 4: 109، رقم: 4291)

’اللہ تعالیٰ اِس اُمت کے لیے ہر صدی کے آغاز میں کسی ایسے شخص کو مبعوث فرمائے گا جو اس (اُمت) کے لیے اس کے دین کی تجدید کرے گا۔‘

زیرِ نظر مضمون میں ہم شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی خدمتِ دین کے مختلف گوشوں میں سے صرف ایک گوشے یعنی تصنیف و تالیف کا تذکرہ ہی کریں گے۔ آپ کی قائم کردہ تحریکِ منہاجُ القرآن دنیا کے نوے سے زائد ممالک میں اِسلام کا آفاقی پیغامِ اَمن و سلامتی عام کرنے لیے مصروفِ عمل ہے۔ آپ کو عالمی سطح پر اَمن کے سفیر کے طور پر پہچانا جاتا ہے؛ جب کہ بہبودِ اِنسانی کے لیے آپ کی علمی و فکری اور سماجی و فلاحی خدمات کا بین الاقوامی سطح پر اِعتراف بھی کیا گیا ہے۔ آپ نے پاکستان میں عوامی تعلیمی منصوبے کی بنیاد رکھی جو غیر سرکاری سطح پر دنیا بھر کا سب سے بڑا تعلیمی منصوبہ ہے۔ اِس منصوبے کے تحت اب تک ایک چارٹرڈ یونی ورسٹی (منہاج یونی ورسٹی لاہور) اور پاکستان بھر میں چھ سو سے زائد اسکولز و کالجز کا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔ علاوہ ازیں دنیا بھر میں مختلف ممالک میں اسلامک سنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔ ماضی قریب میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ فردِ واحد نے اپنی دانش و فکر اور عملی جدّ و جہد سے فکری و عملی، تعلیمی و تحقیقی اور فلاحی و بہبودی سطح پر ملّتِ اِسلامیہ کے لیے اِتنے مختصر وقت میں اِتنی بے مثال خدمات اَنجام دی ہوں۔

گزشتہ پینتیس سالوں میں شیخ الاسلام مدظلہ العالی کی اُردو، انگریزی اور عربی زبانوں میں تقریباً 515 کتب زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں۔ دنیا کی دیگر زبانوں میں ان کے تراجم بھی ہو رہے ہیں۔ اگرچہ پرنٹنگ پریس وغیرہ کو شروع ہوئے بھی دو تین صدیاں بیت چکی ہیں، لیکن ایسا کبھی تاریخ میں نہیں ہوا کہ کسی کی زندگی میں ہی اس کی پانچ سو سے زائد کتب طبع ہوچکی ہوں۔ یہ شیخ الاسلام کی ایک انفرادی اور تجدیدی خدمت ہے۔

علوم القرآن ہوں یا علوم الحدیث؛ اِیمانیات اور عبادات ہوں یا اِعتقادیات (اُصول و فروع)؛ سیرت و فضائلِ نبوی ہوں یا ختم نبوت اور تقابلِ اَدیان؛ فقہیات ہو یا اَخلاق و تصوف؛ اَوراد و وظائف؛ اِقتصادیات و سیاسیات ہو یا فکریات؛ دستوریات ہو یا قانونیات؛ شخصیات ہوں یا سوانح؛ سائنس ہو یا حقوقِ اِنسانی، عصریّات ہو یا اَمن و محبت اور ردّ تشدد و اِرہاب یا سلسلۂ تعلیماتِ اِسلام؛ الغرض حضرت شیخ الاسلام نے ہر موضوع پر نادر کتب تالیف کی ہیں۔

برصغیر میں کئی صدیوں سے حدیث پر کام اور لٹریچر کا پیدا ہونا تعطل کا شکار تھا۔ چھ سات سو سال پہلے کے کیے ہوئے کاموں پر زیادہ تکیہ تھا۔ پچھلی ایک دو صدیوں میں علمی نوعیت کے جو کام ہوئے ہیں وہ زیادہ تر حواشی اور شروحات ہیں۔ ہر subject کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کی شکل میں ایک compendium کے طور پہ لوگوں تک پہنچا دینا حضرت شیخ الاسلام کے ہاتھوں اﷲ تعالیٰ نے امت کو عطا کیا۔ پوری مغربی دنیا اور اور عالم عرب بھی ان کا معترف ہے اور ان سے فائدہ اٹھا رہا ہے۔

قائد ڈے کی مناسبت سے شائع ہونے والے اس شمارے کی ضرورت کے مطابق ذیل میں ہم صرف ان کتب کا مختصر تعارف پیش کریں گے جو سال 2016ء میں شائع ہوئی ہیں۔

  1. حروفِ مقطعات کا قرآنی فلسفہ

قرآن مجید میں اِعجاز و بلاغت کا ایک منفرد پہلو حروفِ مقطعات ہیں۔ ان حروف کی مجموعی تعداد چودہ (14) ہے اور یہ اُنتیس (29) مختلف سورتوں کے آغاز میں وارِد ہوئے ہیں۔ حروفِ مقطعات کے معانی و مفاہیم کے بارے میں مذہبِ مختار یہی ہے کہ یہ اللہ رب العزت اور اُس کے حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان سربستہ راز ہیں اور ان کے معانی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی اِس نئی کتاب میں حروفِ مقطعات کے وہ معانی و مفاہیم بیان کیے گئے ہیں جو اَکابرِ اُمت کو علمِ نبوت سے بطور خیرات نصیب ہوئے اور انہوں نے اُمتِ مسلمہ کی آگہی و رہنمائی کے لیے ہم تک پہنچائے۔ بطور نمونہ فقط الٓمّٓ کے معنی و مراد اور تعبیر و تاویل پر تفصیلی بحث بھی شاملِ کتاب کی گئی ہے۔

  1. شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قرآنی قَسمیں (کَشْفُ الْغِطَا عَنْ مَعْرِفَةِ الْأَقْسَامِ لِلْمُصْطَفٰی صلی الله عليه وآله وسلم )

یہ محتشم بہ الشان کتاب سید البشر، اَعظم الرّسل اور آخر الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنے ربِ کریم کی بارگاہ میں شان و رِفعت اور قدر و منزلت کی مباحث پر مشتمل ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے آیاتِ قرآنیہ کی صورت میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے قسم کھائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے قسم کھائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قسم کھائی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قَسمیں کھانا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلال و جمال کو دو چند کر دیتا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی 2007ء میں طبع ہونے والی کتاب کَشْفُ الْغِطَا عَنْ مَعْرِفَةِ الْأَقْسَامِ لِلْمُصْطَفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اُردو ترجمہ بھی اب ’شانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں قرآنی قَسمیں‘ کے عنوان سے مع عربی متن شائع ہوچکا ہے۔

اِس کتاب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شانِ اَقدس میں کھائی گئی 43 قرآنی قسموں کا نہایت اِیمان اَفروز اور محبت آمیز بیان کیا گیا ہے۔

  1. تَرْغِيْبُ الْعِبَاد فِي فَضْلِ رِوَايَةِ الْحَدِيْثِ وَمَکَانَةِ الْإِسْنَاد

فضیلتِ روایتِ حدیث اور مقامِ اِسناد

احادیثِ نبوی کو سیکھنے، ان کا علم اور فہم حاصل کرنے، انہیں محفوظ کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی بڑی فضیلت وارِد ہوئی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مبلغِ حدیث کے لیے حسین دعا ہی نہیں فرمائی بلکہ اس کی تبلیغ اور حدیث کو آگے پہنچانے کا حکم بھی فرمایا۔ بایں وجہ حفاظت و روایتِ حدیث کی فضیلت و اَہمیت کے ساتھ ساتھ ائمہ و محدثین نے حدیث بیان کرنے کے لیے کڑی شرائط بھی مقرر کیں تاکہ متنِ حدیث کی صحت کو پرکھا جائے اور نبوی الفاظ کو دیگر کے ساتھ خلط ملط ہونے سے بچایا جائے۔ چنانچہ مختلف باطل فرقوں کی طرف سے بپا کی جانے والی شر انگیزیوں کا تدارک کرنے کے لیے محدثین کرام نے روایتِ حدیث کے سخت اُصول وضع کیے اور اپنی زندگیاں ان اصولوں کی پرورش و نگہداشت کے لئے وقف کردیں۔ علم اسماء الرجال کے تحت کم و بیش پانچ لاکھ راویوں کی زندگی سے وفات تک کے تمام حالات، اخلاق و کردار، شیوخ، تلامذہ اور دیگر شواہد پر مشتمل ایسا ذخیرہ مرتب کیا گیا جس کی وسعت، پختگی اور تسلسل پر غیر مسلم اَہلِ علم آج تک انگشت بہ دندان ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ نے امت کی صحیح سمت رہنمائی کے لیے یہ مجموعہ مرتب کیا ہے جس میں حدیث کے فہم و تفقہ اور مقام اسناد کے بارے ثقہ روایات و آثار کو جمع کیا ہے۔ اِس مجموعہ کے مطالعے سے روایت حدیث کی فضیلت واہمیت کے ساتھ ساتھ رواۃ حدیث کی عظمت اور مقام و مرتبے کا بھی ادراک ہوتا ہے۔

  1. {إِزَالَهُ الْغُمَّة عَنْ حُجِّيَةِ الْحَدِيْثِ وَالسُّنَّة}

حجیتِ حدیث و سنت

یہ عقیدہ نہایت گمراہ کُن اور خلافِ اِسلام ہے کہ ہمارے لیے صرف قرآن ہی حجت اور قابلِ اِستناد ہے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث و سنت ہمارے لیے اَحکامِ شریعت اور اَحکامِ دین کے باب میں حجت اور دلیلِ قطعی نہیں ہے۔ یہ باطل concept ہے اور اس کی حیثیت دینی اعتبار سے کفر و اِلحاد کی سی ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی اِس نئی کتاب میں اُردو ترجمہ کے ساتھ سیکڑوں احادیث مبارکہ، اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں ثابت کیا گیا ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارک اور سنت مطہرہ بھی اُسی طرح سند اور قابلِ حجت ہیں جس طرح قرآن مجید ہے۔ دین کی حقیقی روح کو سمجھنے اور منشاء و مرادِ اِلٰہی تک رسائی کے لیے دونوں کو ہرگز جدا نہیں کیا جاسکتا۔

  1. {فَضَائِلُ عَلِيٍّ وَفَاطِمَةَ وَالْحَسَنَيْنِ مَا رَوَی الْبُخَارِيُّ وَمُسْلِمٌ فِي الصَّحِيْحَيْنِ}

اَربعین: صحیح بخاری و صحیح مسلم میں مذکور سیدنا علی المرتضیٰ، سیدہ کائنات اور حسنین کریمین علیہم السلام کے فضائل و مناقب

اِس اَربعین میں سیدنا علی، سیدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزہرائ، امام حسن مجتبیٰ اور امام حسین علیہم السلام کے فضائل و مناقب کو صرف ’صحیح بخاری‘ اور ’صحیح مسلم‘ کی احادیث کی روشنی میں ترتیب دیا گیا ہے۔ بنیادی احادیث تو 41 ہیں لیکن کُل 51 احادیث مختلف موضوعات کے تحت اِس نادِر کتاب میں شامل کی گئی ہیں۔

  1. {اَلْکِفَايَة فِي حَدِيْثِ الْوِلَايَة}

حدیثِ ولایتِ علی رضی اللہ عنہ کا تحقیقی جائزہ

تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے:

مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاهُ

جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔

بعض لوگ اِس حدیث مبارک کی ثقاہت اور سند پر اِعتراضات وارد کرتے ہوئے اور اسے ضعیف یا موضوع ثابت کرنے کی سعیِ لاحاصل کرتے ہیں۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے اِس کتاب میں یہ حدیث مبارک اُردو ترجمہ کے ساتھ 153 مختلف اسانید و طُرُق سے بیان کی ہے اور ان کے رُواۃ اور صحت پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے ثابت کیا ہے کہ 153 طُرُق میں سے اکثر صحیح یا حسن ہیں۔ اِس حدیث پر کی جانے والی نقد و جرح کا اُصولِ حدیث کے مطابق تسلی بخش ردّ بھی کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ’حدیثِ ولایتِ علی g‘ کو روایت کرنے والے اَٹھانوے (98) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے اَسماء گرامی بھی آخر میں دیے گئے ہیں۔

  1. {اَلإِنْتِقَا مِنْ طُرُقِ الْحَدِيْثِ: أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی عليهما السلام }

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم سے فرمایا ہے:

 أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی عليهما السلام

تم میرے لیے ایسے ہو جیسے موسیٰ علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام تھے۔

اِس کتاب صرف اِس ایک حدیث مبارک کے 128 مختلف اسانید اور طُرُق مع اُردو ترجمہ درج کی گئی ہیں، جن سے اِس حدیث کی شہرت و قبولیت پر روشنی پڑتی ہے۔

  1. {اَلْقَوْلُ الْقَيِّم فِي بَابِ مَدِيْنَةِ الْعِلْم}

بابِ مدینۂ علم علیہ السلام

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بحرِ علم و معرفت سے جو علوم و معارِف، حقائق و اَسرار اور اَنوار و تجلیات مولاے کائنات سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ الکریم کو نصیب ہوئے، وہ انہی کا حصہ تھے۔ ان کے علاوہ کسی اور ہستی کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا:

 أَنَا مَدِيْنَهُ الْعِلْمِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا.

میں علم کا شہر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہے۔

اِس کتاب میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے فقط اِس ایک حدیث مبارک کی مختلف اسانید و طُرُق، رُواۃ اور صحت پر تفصیلی بحث کی ہے، جن سے سیدنا علی علیہ السلام کی وُسعتِ علمی اور حکمت و معرفت کے بحرِ بیکراں کا اِدراک ہوتا ہے۔

  1. {خَيْرُ الْـمَآب فِيمَنْ بُشِّرَ بِالْجَنَّةِ مِنَ الْأَصْحَاب}

جنت کی خصوصی بشارت پانے والے 60 صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین

نجومِ ہدایت میں سب سے بلند خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مقام ہے، بعد ازاں عشرہ مبشرہ کے بقیہ چھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مرتبہ آتا ہے۔ یہ وہ عظیم طبقہ ہے جسے رسولِ اَقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ میں ہی جنتی ہونے کی بشارت دے دی تھی۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے جنتی ہونے کی بشارات کا یہ سلسلہ صرف عشرہ مبشرہ تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مواقع پر کئی صحابہ کرام یا طبقۂ صحابہ کا نام لے کر انہیں بہشت کی نعمتِ جاوداں کی خوش خبری سے سرفراز فرمایا ہے۔

منفرد اور اچھوتے موضوع کی حامل اِس نئی کتاب کے پہلے باب میں قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے عمومی فضائل بیان کیے گئے ہیں، جن سے واضح ہوتا ہے کہ جمیع صحابہ کرام آفتابِ رُشد و ہدایت اور مرحوم و مغفور اور جنتی ہیں۔ دوسرے باب میں عشرہ مبشرہ کے درجے پر فائز صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی شان میں وارِد ہونے والی اَحادیث مبارکہ پیش کی گئی ہیں۔ تیسرے باب میں اِن دس (10) نجومِ ہدایت کے علاوہ دیگر 35 صحابہ کرام اور 15 صحابیات رضوان اللہ علیہن کے تذکار موجود ہیں، جنہیں رسولِ مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مختلف مواقع پر ان کا نام لے کر جنت کا پروانہ عطا فرمایا ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مد ظلہ العالی کی یہ شاہ کار تالیف نہ صرف مبشر صحابہ کرام اور صحابیات رضوان اللہ علیہن کا تعارف کراتی ہے بلکہ ان کی زندگیوں کے وہ مقدس گوشے بھی ہم پر عیاں کرتی ہے، جو قیامت تک آنے والے اَہلِ حق کے لیے ایک نمونہ ہیں۔

  1. اِيمان، يقين اور اِستقامت

ایمان کسی بات کو صدقِ دل سے ماننے، جاننے اور پہچاننے کا نام ہے۔ جب تسلیم و قبولیت اپنے درجۂ کمال کو پہنچتی ہے تو یقین کی منزل حاصل ہوتی ہے۔ درحقیقت اَہلِ یقین ہی ’حقیقی ایمان والے‘ کہلانے کے حق دار ہوتے ہیں۔ یقین کے درجے پر فائز شخص کو اس مقام کی حفاظت کے لیے بہت سی مشکلات، مصائب اور امتحانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان لرزا دینے والے حالات میں ڈٹے رہنا ہی اِستقامت کہلاتا ہے۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ حق کا راستہ بہت کٹھن ہوتا ہے اور قدم قدم پر اَہلِ حق کو دل دہلا دینے والے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِن حالات میں عزم و اِستقامت سے ڈٹے رہنا ہی اَہلِ حق کا امتحان ہوا کرتا ہے۔

اَہلِ حق ایمان، یقین اور اِستقامت کے نسخۂ کیمیا کے ذریعے اپنی منزلِ مقصود کو پا لیتے ہیں۔ یہی پیغام اس تصنیف کا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں، انقلابیوں کو مایوسی کا شکار ہو کر اپنی قوت کو بکھرنے نہیں دینا چاہیے بلکہ ایمان، یقین اور استقامت کی مدد سے اپنا سفر جاری رکھنا چاہیے۔ بالآخر فتح حق کی ہوتی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب سرزمینِ پاک پر مصطفوی پھریرا لہرائے گا اور چار دانگِ عالم اِس مشن کا آفتاب جگمگا رہا ہوگا۔ (اِن شاء اﷲ۔)

  1. تعلیماتِ اِسلام سیریز 11: بچوں کی تعلیم و تربیت اور والدین کا کردار(2 سے 10 سال کی عمر تک)

بچے کسی بھی قوم کا مستقبل اور بیش قدر سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان طفلانِ ملّت کے لیے اَعلیٰ تربیت، عمدہ تعلیم، مناسب پرورش، مہذب نگہداشت اور خصوصی دیکھ بھال والدین اور اساتذہ کی اَوّلین ذمہ داری ہوتی ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ماں کی آغوش کو پہلی درس گاہ قرار دے کر اِس پر صداقت کی سند ثبت کر دی ہے۔ بچے کو اِس عمر میں کسی کتاب یا دیگر علمی ذخیرے کے بغیر براهِ راست آغوشِ مادر سے علم و نور کا فیضان حاصل ہوتاہے۔ اِس حوالے سے والدین، خصوصاً والدہ کی اَوّلین ذمہ داری اِسلامی تعلیمات اور بچوں کی نفسیات کے مطابق اُن کی تربیت کرنا اور انہیں تعلیم دینا ہے۔ والدین کے لیے بچوں کی نفسیات سے متعلق بنیادی اصولوں سے آگاہی نہایت ضروری ہے۔ بچوں کے ذہن کی گتھیاں سلجھانے کے لیے نفسیاتی اُمور سے جان کاری بنیادی ضرورت ہے۔ والدین کے بعد بچوں کی تعلیم و تربیت کا اگلا ذریعہ اساتذہ ہوتے ہیں۔ یہ شفیق ہستیاں اسے مادرِ علمی میں میسر ہوتی ہیں۔ اسکول میں بچوں کو آنکھ اور کان کی حسیات کا بھرپور انداز سے اِستعمال کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ یہاں بہت سی علمی اور عملی مشقیں کرنے کے نئے نئے ڈھنگ اور ذرائع و مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ یہاں ہر بات مشاہدہ سے بڑھ کر مطالعہ تک جا پہنچتی ہے۔ مطالعہ کا یہ عمل اور اس کے دیگر لوازمات بچے کی شخصیت کو بنانے، سنوارنے اور نکھارنے میں بھرپور معاون ثابت ہوتے ہیں۔

زیرِ نظر کتاب میں اِسی حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے گلشنِ اَفکار سے گہر ہاے گراں مایہ مرتب کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب ’سلسلہ تعلیماتِ اِسلام‘ کی گیارہویں کڑی ہے جب کہ بچوں کے حوالے سے دوسری کتاب ہے۔ اس میں اِسلامی تعلیمات اور بچوں کی نفسیات کی روشنی میں ان کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے 180 سوالات پر مشتمل ایک رہبر نامہ ترتیب دیا گیا۔

  1. MAWLID AL-NABI
    [According to the Imams & Hadith Scholars]

انگریزی زبان میں طبع ہونے والی اِس کتاب میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شرعی حیثیت کو 55 اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں انتہائی خوب صورتی سے اُجاگر کیا گیا ہے۔

اِس موضوع پر شامل کی گئی امام سیوطی اور ملا علی القاری کی مفصل تحقیق بھی اِس کتاب کی اِفادیت کو دو چند کردیتی ہے۔ علاوہ ازیں مسلم دنیا میں جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منانے کی تاریخی مثالیں اور اِس موضوع پر لکھی گئی 116 کتب و رسائل کی فہرست ایک عظیم اور قابلِ تحسین کارنامہ ہے۔

  1. INNOVATION
    [According to the Imams & Hadith Scholars]

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی انگریزی زبان میں طبع ہونے والی اِس نئی کتاب میں بدعت کا حقیقی تصور 45 اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں اِنتہائی مدلل طریقے سے واضح کیا گیا ہے۔

دین سے نابلد بعض لوگ ہر نئی شے کو بدعت و گمراہی گردان کر حرام و ناجائز قرار دے دیتے ہیں، جب کہ تاجدارِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بدعت کو دو اَقسام یعنی بدعتِ حسنہ اور بدعتِ سئیہ میں تقسیم فرما کر بے شمار نئے اُمور کو مباح اور جائز قرار دے دیا ہے۔ لیکن بعض اَذہان اس کے باوجود تشکیک کا شکار ہوئے ہیں۔ اَئمہ و محدّثین نے اِسی اِتباع میں اِسلامی تاریخ میں تسلسل کے ساتھ بدعت کا تصور مزید وضاحت کے ساتھ اپنی کتب میں درج کیا ہے۔

  1. INTERMEDIATION
    [According to the Imams & Hadith Scholars]

شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی انگریزی زبان میں طبع ہونے والی اِس نئی کتاب میں توسل اور وسیلے کا حقیقی تصور 93 اَئمہ و محدثین اور سلف صالحین کے اَقوال کی روشنی میں بڑے خوب صورت اور مدلل پیرائے میں اُجاگر کیا گیا ہے۔

توسل اور وسیلہ آج کے دور کی پیداوار نہیں ہے بلکہ قرآن و حدیث میں بڑی صراحت کے ساتھ اسے بیان کیا گیا ہے اور تسلسل کے ساتھ اَئمہ و محدثین نے اِس تصور کو اپنی کتب میں موضوعِ بحث بناتے ہوئے اس کے بارے میں اُٹھنے والے شکوک و شبہات کا ردّ کیا ہے۔

  • مذکورہ بالا کے علاوہ بھی درج ذیل اربعینات اِسی سال 2016ء میں منظر عام پر آئی ہیں:
  1. {اَلْقَوْلُ الْحَثِيْث فِي فَضْلِ الرِّوَايَةِ وَفِقْهِ الْحَدِيْث}

اَربعین: روایت و فہمِ حدیث کی فضیلت

  1. {اَلْإِرْشَاد فِي مَکَانَةِ الْإِسْنَاد

اَربعین: روایتِ حدیث میں اِسناد کی اَہمیت

  1. {التَّحْدِيْث فِي الرِّحْلَةِ لِطَلَبِ الْحَدِيْث}

اَربعین: علمِ حدیث کے لیے سفر کرنے کی فضیلت

  1. {کَاشِفُ الْأَحْزَان بِمَا رُوِيَ فِي فَضِيْلَةِ ذِکْرِ الرَّحْمَان}

اَربعین: فضیلت و آدابِ ذِکر اِلٰہی

  1. {اَلْقَوْلُ الصَّفِيّ فِي فَضْلِ الْإِيْمَانِ بِالنَّبِیّ صلی الله عليه وآله وسلم}

اَربعین: ایمان بالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

  1. {تَنْوِيْرُ الْإِيْمَان فِي مَحَبَّةِ النَّبِیِّ صلی الله عليه وآله وسلم الْمُرْتَفَعِ الشَّان}

اَربعین: حقیقتِ ایمان: محبتِ اِلٰہی اور محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

  1. {مُنْتَهَی السُّبُل فِي کَوْنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم خَاتَمِ الْأَنْبِيَاءِ وَالرُّسُل}

اَربعین: عقیدۂ ختمِ نبوت

  1. {اَلْفَضْلُ التَّمَام فِي مُعْجِزَةِ تَخْلِيْقِ الْمَاءِ وَتَکْثِيْرِ الطَّعَام}

اَربعین: اَشیاء خور و نوش کی تخلیق اور ان میں اِضافے کے معجزات

  • دیگر زبانوں میں تراجم

مذکورہ بالا کے علاوہ دنیا بھر میں کئی زبانوں میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی کتب کے تراجم بھی طبع ہوئے ہیں۔ مثال کے طور پر 2016ء میں درج ذیل کتب کے تراجم طبع ہوئے ہیں:

  1. ’عرفان القرآن‘ کا سندھی ترجمہ
  2. ’دہشت گردی اور فتنہ خوارج‘ پر مبسوط تاریخی فتویٰ کا فرانسیسی ترجمہ
  3. تقریباً دو درجن اُردو کتب دیونا گری یعنی ہندی رسم الخط کے ساتھ بھارت میں طبع ہوئی ہیں۔
  • شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ان کتب کی اہمیت و افادیت کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرمایا:

’’پچھلی 2 صدیوں میں اتنا بڑا کام کسی نے نہیں کیا۔ لہٰذا کارکنان و رفقاء علم سے محبت اور مطالعے سے شغف پیدا کریں۔ اﷲ کے فضل و کرم سے علم کے بارے میں اتنا مواد ہے کہ آپ کو ہر موضوع پر کتاب مل جائے گی۔ یہ سب حضور علیہ السلام کی خیرات ہے۔ ہم اَہلِ سنت و اَہلِ تصوف ہیں۔ پہلے دور میں بڑے بڑے محدث اَہلِ تصوف تھے۔ وہ مجتہد و محدث بھی تھے اور صوفی بھی تھے۔ پچھلے دو تین سو سال سے علماء کا ایک طبقہ ایسا آیا جنہوں نے تصوف کو بدعت قرار دیا اور اہل تصوف کو طعنہ دیا گیا کہ حدیث ان کے پاس ہے ہی نہیں، یہ صرف اولیاء کے اقوال بیان کرتے ہیں، اپنے حلقات کرتے ہیں، ذکر و اذکار کرتے ہیں، ان کے پاس قرآن و حدیث کا علم نہیں ہے۔ حدیث اور تصوف پر منہاج القرآن نے عظیم کام کرکے ان کے بے سر و پا اعتراضات کا تشفی بخش جواب دے دیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ کا سر بلند ہو اور ہر شخص ان کتب کا مطالعہ کرے اور اپنی ذاتی لائبریری قائم کرے، اس لیے کہ منہاج القرآن، تحریکِ علم بھی ہے۔‘‘