حمد باری تعالیٰ
کس قدر پیارا ہے یا رب تیرا نام
ہے زباں پر ذکر تیرا صبح و شام
آفتاب و ماہ و انجم و کہکشاں
تیرے اک جلوے سے روشن ہیں تمام
کیسے تجھ کو میں سمجھ پاؤں کبھی
علم ناقص عقل بھی میری ہے خام
تو ہے رحمان و رحیم و مُستعان
استعارے ہیں سبھی کرم کے تیرے نام
کون ہے جس پر نہیں تیری عطا
تیرے در کا ہے گدا ہر خاص و عام
تیری حکمت اور رحمت کے طفیل
چل رہا ہے سارے عالم کا نظام
نیک ہوں یا بد ہوں چھوٹے یا بڑے
سب پہ ہے ہر لمحہ تیرا لطفِ عام
دو جہاں کے رنج و غم سے ہو نجات
عشق کا اپنے پلا دے ایسا جام
تیرے ہمذالی کی ہے یہ آرزو
مر کے تیرے نام پر پائے دوام
حمد ہو تیری خدایا ہر نفس
ہو ترے محبوب پر ہر دم سلام
(انجینئر اشفا ق حسین ہمذالیؔ)
آمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مرحبا مرحبا
گرتی ہوئی دیوارِ گلستاں پہ نظر ہو
سرکارؐ، مرے حالِ پریشاں پہ نظر ہو
ہر لحظہ ہدف بنتا ہے اعدا کے ستم کا
کشمیر و فلسطیں کے مسلماں پہ نظر ہو
کشکولِ گدائی لیے در در پہ کھڑی ہے
بے مول بکی امتِ ارزاں پہ نظر ہو
آباء کے کفن لائے ہیں نیلام گھروں میں
اربابِ سیاست کے قلمداں پہ نظر ہو
کُل میرا اثاثہ ہے لٹا معبدِ زر میں
کمزور سے اک بے سر و ساماں پہ نظر ہو
دامن میں کوئی پھول بھی کھلتا نہیں، آقاؐ
جلتے ہوئے صدیوں سے، گریباں پہ نظر ہو
کس قعرِ مذلت میں بنائے گی نشیمن
سرکارؐ! شبِ گردشِ دوراں پہ نظر ہو
سمجھوتہ شبِ ظلم سے ممکن نہیں ہوتا
سرکارؐ کے گر عہدِ درخشاں پہ نظر ہو
تم روضۂ اطہر پہ ریاضؔ آپؐ سے کہنا
خیموں میں جلی شامِ غریباں پہ نظر ہو
(ریاض حسین چودھریؔ)