مورخہ 22 نومبر 2019ء کے دن منہاج یونیورسٹی لاہور کی خصوصی دعوت پر وفاقی وزیر نارکوٹکس و سیفران شہریار آفریدی نے دورہ کیا اور ڈرگ فری سوسائٹی کی تشکیل اور نوجوانوں کو منشیات سے بچانے کے حوالے سے طلبا و طالبات سے خصوصی گفتگو کی۔ ان کے ہمراہ کمانڈر اینٹی نارکوٹکس پنجاب خالد محمود گورائیہ بھی تھے۔ وفاقی وزیر کا یونیورسٹی آمد پر منہاج یونیورسٹی لاہور کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری، وائس چانسلر ڈاکٹر محمد اسلم غوری، خرم شہزاد، شہزاد رسول، نوراللہ صدیقی و دیگر فیکلٹییز ممبرز نے استقبال کیا۔
وفاقی وزیر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ 21کروڑ عوام کے اندر منشیات کو پھیلانے والے ملک دشمن اور انسانیت کے دشمن عناصر کے قلع قمع کے لیے صرف 2900 اہلکار اینٹی ناکورٹکس فورس میں کام کررہے ہیں،گنتی کے تھانے ہیں۔ افغانستان میں وسیع پیمانے پر منشیات کی پیداوار ہے، 29 سو کلومیٹر کا طویل بارڈر ہے جسے واچ کیا جارہا ہے، پہلے تو براہ راست منشیات سمگل ہوتی تھیں مگر اب فارمولے موجود ہیں اور سنتھیٹک منشیات تیار ہوتی ہے جس میں شیشہ، کوکین سرفہرست ہے اور سنتھیٹک منشیات کی تیاری کے لیے بہت بڑی افرادی قوت یا جگہ کی ضرورت نہیں ہوتی، ایک کمرے میں بھی اس کے یونٹ لگ جاتے ہیں، 21 کروڑ آبادی پر نظر رکھنا سردست ممکن نہیں ہے، اس کے لیے سول سوسائٹی، والدین، اساتذہ کو بھی کردار ادا کرنا ہو گا، جب جرائم کے خلاف متحرک فورسز کو سول سوسائٹی کی بھرپور مدد، معاونت میسر ہو گی تو جرائم پیشہ عناصرکی سرکوبی مشکل نہیں رہے گی تاہم محدود وسائل کے باوجود منشیات کی روک تھام کے لیے فورس جہاد کررہی ہے۔
پاکستان کے کریڈٹ پر اس ضمن میں بہت ساری کامیابیاں بھی ہیں اور دنیا اس کا اعتراف بھی کرتی ہے۔ آج بدقسمتی سے ایک سازش کے تحت نوجوان نسل کو منشیات کی لت میں مبتلا کر کے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ بالخصوص یونیورسٹیز اور کالجز کی سطح پر طلبہ و طالبات کو سنتھیٹیک منشیات کی لت میں مبتلا کیا جارہا ہے، اس مکروہ دھندے میں ناجائز منافع خور مافیا بھی ملوث ہیں۔ والدین کی نظر بھی بڑے سکول، بڑی ڈگری اور بڑی ملازمت پر ہے مگر بچہ کس کردار اور تربیت کے ساتھ یہ منازل طے کررہا ہے اس پرکسی کی نظر نہیں ہے، والدین اور بچے ایک دوسرے کو دھوکہ بھی دیتے ہیں، نوجوان امتحان کی تیاری کے نام پر خود کو مصروف اور خاندان سے الگ تھلگ رکھتے ہیں اور والدین بچوں کی اس تنہائی کو بخوشی قبول کر لیتے ہیں یہ درست رویہ نہیں ہے، والدین کی بچوں پر اور بچوں کی والدین پر نظر رہنی چاہیے۔ ایک دوسرے کے ساتھ انٹرایکشن بہت کمزور ہو چکا ہے، جس کا نتیجہ تباہی کی صورت میں برآمد ہورہا ہے، جب کوئی طالبعلم بیٹی یا بیٹا یہ کہہ کر راتوں کو گھروں سے غائب ہو کہ وہ گروپ سٹڈی اور اسائنمنٹ میں مصروف ہے تو والدین کو اس کا علم ہونا چاہیے کہیں ایسا تو نہیں وہ کسی شیشہ بار میں ہے یا پارٹی کے نام پر مخرب الاخلاق سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ بطور وفاقی وزیر میرے سامنے بہت ساری رپورٹس آتی رہتی ہیں جن میں نوجوان بچے اور بچیاں یہ کہہ کر خودکشی کر لیتی ہیں کہ اب ہم برباد ہو چکے، ہمارے پاس کچھ نہیں بچا اور انہیں اس سٹیج پر ان کی بری کمپنی اور حد سے متجاوز نشے کی ڈوز پہنچاتی ہے۔
وفاقی کابینہ کے سامنے ایک رپورٹ پیش ہوئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان دنیا کا وہ واحد ملک ہے جہاں پورنو گرافی کی ویب سائٹس سب سے زیادہ وزٹ کی جاتی ہیں، ناخواندہ بچے اور تعلیم و تربیت سے محروم ماحول میں جب مخرب الاخلاق ویڈیوز دیکھی جائیں گی تو اس کا نتیجہ بچوں سے بداخلاقی اور دیگر جرائم میں اضافے کی صورت میں ہی برآمد ہوگا۔ اسلام تو وہ مذہب، دین اور ضابطہ حیات ہے جس میں پاکیزگی، طہارت، حسن خلق اور کردار سازی پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے۔
صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل منہاج یونیورسٹی لاہور کے بورڈ آف گورنرز کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اپنے خطاب میں وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور بریگیڈیئر خالد محمود گورائیہ کا یونیورسٹی آمد پر شکریہ ادا کیا اور طلبہ کے ساتھ انٹرایکشن کو سراہا۔ ڈاکٹرحسین محی الدین قادری نے کہا کہ جب ریاست کے تمام ادارے جرم کے خاتمے کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جائیں گے تو جرم ختم ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ بلاشبہ اینٹی نارکوٹکس حکام محدود وسائل اور محدود افرادی قوت کے ساتھ جہاد کررہے ہیں وہ اس ملک کے مستقبل کو محفوظ بنانے کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ہمیں اس پر فخر بھی ہے اور ہم دعا گو بھی ہیں آئندہ نسلوں کے تحفظ کی یہ جنگ ہمارے ادارے جیت جائیں، یہ پاکستان کی فتح ہو گی۔
بلاشبہ یونیورسٹیوں کے اندر منشیات فروشی ہورہی ہے اور ملک دشمن عناصر اور ناجائز منافع خور اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں۔ یونیورسٹیزاپنے اختیارات اور وسائل کے اندر رہتے ہوئے اس مکروہ دھندے کے خاتمے کے لیے کردار ادا کرتی رہتی ہیںلیکن جب تمام ادارے ایک پیج پر ہوں گے تو اس کے نتائج بڑی تیزی سے آئیں گے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ہم سگریٹ کی ڈبی پر تو اس کے مضر صحت ہونے کی تصاویر آویزاں کرواتے ہیں مگر منشیات کے استعمال اور سگریٹ نوشی کے مناظر ہمارے ڈراموں اور فلموں میں کاسٹ کیے جاتے ہیں، اس سے منشیات کے استعمال کی ترغیب ملتی ہے۔ہماری فلموں اور ڈراموں میں اس قسم کے سین کاسٹ نہیں ہونے چاہئیں، پیمرا اور سنسر بورڈ والوں کو اس ضمن میں ازسرنو واضح ہدایات دی جانی چاہئیں۔
ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے وفاقی وزیر کے اس استدلال کہ یورپ میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف عوام مزاحمت نہیں کرتے پر کہا کہ یورپ میں اداروں کی کریڈیبلٹی ہوتی ہے وہاں کے عوام سمجھتے ہیں کہ پولیس فورس کسی سیاسی ایجنڈے کے تحت کسی شہری کے جان و مال سے نہیں کھیلے گی اور نہ ہی ان کے بنیادی حقوق سلب کرے گی، جب دن دیہاڑے سانحہ ماڈل ٹائون جیسے واقعات میں درجنوں شہریوں کو قتل کر دیا جائے گا اور کسی کو سزا نہیں ملے گی تو عوام کا اپنی فورس پر اعتماد اٹھ جائے گا۔ اگر ساہیوال جیسے واقعات میں ذمہ داروں کو سزا نہیں ملے گی تو عوام اپنی فورس کی عزت نہیں کریں گے، جب قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہو گا اور کوئی بھی اپنے حسب نسب اور عہدے کی وجہ سے قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکے گا تو عوام کا بھی اعتماد بحال ہو جائے گا۔
نوجوان نسل کو منشیات کی لت اور تباہ کاریوں سے بچانے کیلئے صدر منہاج القرآن ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اے این ایف حکام کو تجاویز اور بیداری شعور مہم میں تعاون فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔ ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن سوشل میڈیا پراپنا ایک مثبت قومی وبین الاقوامی کردار رکھتی ہے۔ منہاج سائبر ایکٹویسٹ کے اندرون، بیرون ملک مقیم ہزاروں ایکٹیوسٹ اسلام، پاکستان کے تشخص، تعلیم و تربیت کے فروغ، انتہا پسندی کے خاتمے، قانون کی حکمرانی اور انصاف کے بول بالا کے ساتھ ساتھ مختلف النوع استحصالی رویوں کے خلاف سوشل میڈیا پر منظم انداز میں کمپین کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے پیشکش کی کہ اے این ایف اگر کوئی ایم او یو سائن کرتی ہے تو منہاج القرآن اور منہاج یونیورسٹی لاہور کا سوشل انفراسٹرکچر اپنا بھرپور تعاون کرے گا اور انسداد منشیات مہم کے تناظر میں جوائنٹ ہیش ٹیگ لانچ کیے جا سکتے ہیں اور انسداد منشیات کے لیے پاکستان کی کوششوں کو موثر انداز میں دنیا کے سامنے نمایاں کیا جا سکتا ہے۔