حمد باری تعالیٰ
سزا وارِ حمد و ثناء ہے خدا
وہی ابتدا ہے وہی انتہا
اسی نے بنائے ہیں جن و بشر
اسی نے کیے خلق ارض و سما
وہی ہے بِلا فصل ربِّ کریم
وہی سب کو لاریب ہے پالتا
تڑپنے کی توفیق دل کو جو دی
تو سینے میں سوزِ دروں بھر دیا
بفیضِ نبیؐ حمد مجھ سے ہوئی
جو تھا کارِ مشکل وہ آساں ہوا
جہاں کو تو دے تمغہ ہائے خِرد
پر مجھ کو تو کر عشق اپنا عطا
زمانے میں اس کی فضیلت بڑھی
’’ہواللہ‘‘ جس کے لبوں پہ سجا
کرم اس پہ بھی مالکِ دو جہاں
منیرؔ آپ کے در کا ادنیٰ گدا
{میاں منیر احمد منیر}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
ہم نوا خود کو فرشتوں کا بنالیتے ہیں
جو درود اپنی زبانوں پہ سجا لیتے ہیں
پرتوِ نورِ ازل اُن کا مقدر ٹھہرے
اُن کی راہوں میں جو آنکھوں کو بچھا لیتے ہیں
اُن کو اللہ بھی محبوب بنالیتا ہے
’’عشقِ سرکار جو سینے میں بسا لیتے ہیں‘‘
بن کے دریوزہ گرِ آلِ نبی اہلِ وفا
اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگا لیتے ہیں
کشتیِ نسبتِ آقاؐ کے تصدق ہم بھی
خود کو طوفانِ مصائب سے بچا لیتے ہیں
اونچی آواز میں بولیں جو نبیؐ کے در پر
نیکیاں عمر کی پل بھر میں گنوا لیتے ہیں
بوجھ ہر غم کا دل و جاں سے اتر جاتا ہے
یاد میں اُن کی جو چند اشک بہا لیتے ہیں
سرفرازی وہی پاتے ہیں سدا ہمذالیؔ
اُن کی دہلیز پہ جو سر کو جھکا لیتے ہیں
{انجینئر اشفاق حسین ہمذالی}