انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعلیم کے کردار پر او آئی سی نے 9 اور 10 اپریل کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں دو روزہ کانفرنس منعقد کی۔ اس کانفرنس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا۔ دو روز جاری رہنے والی کانفرنس کی متفقہ قرارداد میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو شاندار عالمگیر علمی خدمات انجام دینے پر مبارکباد دی گئی اور قرارداد میں 2010ء میں خودکش دھماکوں کے خلاف دئیے گئے ان کے فتویٰ اور 2015ء میں مرتب کیے گئے امن نصاب پر ان کی خدمات کو سراہا گیا۔ اس کے علاوہ منہاج القرآن کے عالمگیر علمی، اصلاحی، فلاحی کردار پر بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں تجویز کیا گیا کہ عالم اسلام کی تمام جامعات شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے مرتب کردہ فروغ امن نصاب سے استفادہ کریں۔ او آئی سی کی طرف سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو خصوصی شیلڈ سے بھی نوازا گیا۔ بلاشبہ او آئی سی کی طرف سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو مدعو کرنا اور پھر ان کی خدمات کو سراہا جانا قابل تحسین اور منہاج القرآن انٹرنیشنل کی 38سالہ علمی، اصلاحی، فلاحی جدوجہد کا قابل فخر اعتراف ہے۔ اس پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور منہاج القرآن کے جملہ رفقائ، ذمہ داران اور وابستگان مبارکباد کے مستحق ہیں۔ حکیم الامت علامہ محمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا:
ارادے جن کے پختہ ہوں، نظر جن کی خدا پر ہو
تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی جدوجہد حکیم الامت کے مذکورہ بالا شعر کی عملی تفسیر ہے۔ 38 سال کے سفر میں بے شمار رکاوٹیں آئیں، مخالفین نے ریشہ دوانیاں بھی کیں اور جدوجہد کے اس سفر کو بزور بندوق روک دینے کی مذموم حرکتیں بھی کی گئیں مگر عشق و مستی اور علم و عمل کا یہ قافلہ رواں دواں رہا اور آج یہ قافلہ دنیا کے چپے چپے میں جا کر علم اور عمل کی روشنی پھیلارہا ہے اور دنیا بے ساختہ خراج تحسین پیش کررہی ہے۔ منہاج القرآن کے اس عظیم سفر اور کامیابیوں پر انگلی اٹھانے والے آج انگشت بدنداں ہیں اور یہ قافلہ آگے بڑھ رہا ہے۔ ایک اور موقع پر حکیم الامت نے فرمایا تھا:
ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
الحمدللہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے علمی تبحر اور تجدیدی خدمات کا ایک زمانہ معترف ہے۔ آپ کا نام عالم عرب و عجم کے علمی و دینی حلقوں میں یکساں مقبولیت اور اپنی پہچان رکھتا ہے۔ آپ سے اخذ فیض کرنے والوں میں دنیائے عرب کے نامور علمائے کرام و شیوخ عظام بھی شامل ہیں۔ آپ کی دینی اور عصری علوم میں سرپرستی و رہنمائی سے جہاں براہ راست ہزاروں طلباء و طالبات زیور علم سے آراستہ ہو کر فارغ التحصیل ہوئے اور ہورہے ہیں وہیں تحریک منہاج القرآن سے وابستہ بالخصوص اور جمیع امت مسلمہ کے بالعموم کروڑوں افراد بھی آپ سے علمی طور پر مستفید ہورہے ہیں۔ اللہ رب العزت سے کروڑ ہا بار دعا ہے کہ وہ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا سایہ صحت و تندرستی کے ساتھ ہمارے سروں پر قائم و دائم رکھے۔
شوریٰ کا اجلاس
5 اپریل 2019ء کو منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے کی۔ شوریٰ کے اجلاس میں تمام شعبہ جات نے اپنی سالانہ کارکردگی رپورٹ پیش کی، جن میں علماء کونسل، منہاج القرآن ویمن لیگ، منہاج القرآن یوتھ لیگ، مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ اور سوشل میڈیا بطور خاص شامل تھے۔ شوریٰ کے اجلاس میں سنٹرل پنجاب، جنوبی پنجاب اور شمالی پنجاب کے زونز کی کارکردگی رپورٹس بھی پیش کی گئیںاور پہلی پوزیشن حاصل کرنے پر شمالی پنجاب کے نائب ناظم اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس کو خصوصی انعام سے نوازا گیا اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جملہ نائب ناظمین اعلیٰ کو شاندار کارکردگی پر مبارکباد دی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے شوریٰ کے اجلاس میں قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تاریخ ساز تقاریب رونمائی کے انعقاد اور قرآنی انسائیکلوپیڈیا کے ہزاروں سیٹس کی ترسیل اور تقاریب رونمائی میں لاکھوں افراد کی شرکت پر انتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے تمام تنظیمات کو مبارکباد دی۔ انہوں نے فرمایا کہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا کے حوالے سے جو پذیرائی تحریک کے حصے میں آئی ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ شوریٰ کے اجلاس میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی سیاسی جدوجہد اور ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے انصاف کیلئے کی گئی قانونی چارہ جوئی پر انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ شرکائے اجلاس نے نظام کی تبدیلی کیلئے بروئے کار لائی جانے والی شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات پر بھی انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ شرکائے اجلاس کا موقف تھا کہ دسمبر 2012ء اور 2013ء میں نظام انتخاب کی اصلاح اور بے رحم احتساب کیلئے جو جدوجہد کی گئی تھی اس سے احتساب کا دروازہ کھلا۔ شرکائے اجلاس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کیلئے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے پیش ہو کر نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے موثر دلائل دینے اور لارجر بنچ کومطمئن کرنے کے حوالے سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی خدمات کو سراہا۔ اجلاس میں 3قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں کہا گیا کہ ریاست یا حکومت کسی سیٹلمنٹ کی طرف جارہی ہے تو خدا کیلئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہیدوں کو اس کا حصہ نہ بنایا جائے۔ دوسری قرارداد میں سانحہ کرائسٹ چرچ پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کے ہمدردانہ انسانی کردار پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ تیسری قرارداد میں شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کو قرآنی انسائیکلوپیڈیا کی تالیف اور عظیم الشان پذیرائی پر مبارکباددی گئی۔
سانحہ ماڈل ٹاؤن (تازہ ترین قانونی صورتحال)
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمدطاہرالقادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تفتیش کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل کیلئے سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے سامنے پیش ہو کر یہ دلائل دئیے تھے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی آج کے دن تک غیر جانبدار تفتیش نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی جے آئی ٹی نے سانحہ کے زخمی یا چشم دید گواہ کا بیان قلمبند کیا۔ اس کے علاوہ بہت سارے نئے حقائق منظر عام پر آئے ہیں جنہیں ریکارڈ پر لانے کیلئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ازسرنو تحقیق ضروری ہے۔ سپریم کورٹ لارجر بنچ کے سامنے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے اس موقف کو تسلیم کیا گیا اور نئی جے آئی ٹی بنائے جانے کا حکم دیا گیا۔ نئی جے آئی ٹی تشکیل پا گئی اور اس جے آئی ٹی نے پہلی بار سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ماسٹر مائنڈز نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ اور اشرافیہ کے حواریوں سابق وزراء کے بیانات قلمبند کیے۔ جے آئی ٹی نے پہلی بار شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء چشم دید گواہان اور زخمیوں کے بھی بیانات قلمبند کیے۔ جے آئی ٹی اپنا کام مکمل کر چکی تھی اور آخری مرحلہ رپورٹ مرتب کرنے کا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک حکم جاری ہونے کے بعد جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ جے آئی ٹی کو جس فل بنچ نے کام کرنے سے روکا اس کی تشکیل پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء نے تحفظات کا اظہار کیا کیونکہ نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے حوالے سے ڈویژن بنچ اس بات کا جائزہ لے رہا تھا کہ آیا لاہور ہائیکورٹ کا بنچ سپریم کورٹ کے لارجر بنچ کے روبرو سیٹل ہونے والی درخواست کی سماعت کرنے کا اختیار رکھتا ہے کہ نہیں؟ اس پر فل بنچ تشکیل دینے کی ایک نئی پٹیشن دائر کر دی گئی جس نے جے آئی ٹی کو کام کرنے سے روک دیا۔ اس پر تنزیلہ امجد شہید کی بیٹی بسمہ امجد نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو 15اپریل 2019ء کو درخواست دی کہ فل بنچ تشکیل دئیے جانے کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور کیس دوبارہ ڈویژن بنچ کو بھجوایا جائے۔ اگر بنچ میں کوئی تبدیلی مقصود ہو تو ضابطے کے مطابق اسی میں ایک ممبر کا اضافہ کیا جائے۔ بسمہ امجد نے اپنی درخواست میں اس ضمن میں قانونی پہلو بھی اجاگر کیے ہیں، اب اس درخواست پر سماعت 23 اپریل کو ہو گی۔ 17 جون 2014ء کے دن ماڈل ٹاؤن میں 14 شہریوں کو قتل اور 100 کے قریب شہریوں کو شدید مضروب کر دیا گیا تھا اور 5 سال گزر جانے کے بعد بھی انصاف نہیں ہوا۔ شہداء کے ورثاء اور زخمیوں کو انصاف دینا عدلیہ اور ریاست کی ذمہ داری ہے مگر دکھی دل کے ساتھ یہ لکھ رہے ہیں کہ ملکی تاریخ کے اندوہناک سانحہ پر مظلوم تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔