حمد باری تعالیٰ
الہٰی! میں ہوں بس خطا وار تیرا
مجھے بخش! ہے نام غفار تیرا
مرض لادوا کی دوا کس سے چاہوں
تو شافی ہے میرا، میں بیمار تیرا
کہاں جائے، جبکہ نہ ہو کوئی تجھ بن
کسے ڈھونڈے، جو ہو طلب گار تیرا
خبر لیجیو! میری اس دم سے الہٰی!
کھلے جب کہ بخشش کا بازار تیرا
نہ ڈر دشمنوں سے رہا، مجھ کو جب سے
کہا تو نے میں ہوں مدد گار تیرا
الہٰی رہے وقت مرنے کے جاری
بہ تصدیقِ دل لب پہ اقرار تیرا
نہیں دونوں عالم سے کچھ مجھ کو طلب
تو مطلوب، میں ہوں طلب گار تیرا
نہ ڈر فوج عصیاں سے، گرچہ بہت ہے
کہ ہے رحم حق کا مددگار تیرا
(حاجی امداد اللہ مہاجر مکی)
نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گلِ چیدہ
کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصافِ حمیدہ
تجھ سا کوئی آیا ہے نہ آئے گا جہاں میں
دیتا ہے گواہی یہی عالم کا جریدہ
اے ہادی برحق تری ہر بات ہے سچی
دیدہ سے بھی بڑھ کر ہے ترے لب سے شنیدہ
اے رحمتِ عالم تری یادوں کی بدولت
کس درجہ سکوں میں ہے مرا قلبِ تپیدہ
تو روحِ زمن، روحِ چمن، روحِ بہاراں
تو جانِ بیاں، جانِ غزل، جانِ قصیدہ
ہے طالبِ الطاف مرا حالِ پریشاں
محتاجِ توجہ ہے مرا رنگِ پریدہ
خیرات مجھے اپنی محبت کی عطا کر
آیا ہوں ترے در پہ، بہ دامانِ دریدہ!
یُوں دور ہوں تائب میں حریمِ نبوی سے
صحرا میں ہو جس طرح کوئی شاخِ بریدہ
(حفیظ تائب)