عالمی روحانی اجتماع کے موقع پر آنے والی نئی کتب کا تعارف

ڈاکٹر محمد فاروق رانا

تجدید و اِحیاے دین کی عصری و عالمی تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کی علمی و تحقیقی کاوشیں اِس کا طرۂ اِمتیاز ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے ہزاروں معجزات میں سے سب سے بڑا معجزہ قرآن مجید ہے جو دنیا کو علم و آگہی اور شعور و بیداری دینے کے لیے آپ ﷺ پر نازل کیا گیا۔ تحریک منہاج القرآن کی بنیاد بھی اِسی اُلوہی منزل من اللہ پیغام پر رکھی گئی اور فکرِ قرآن و پیغامِ قرآن اس تحریک کے خمیر میں گوندھا گیا ہے۔ حضرت شیخ اکبر ابن عربی فرماتے ہیں کہ اُمتِ محمدیہ کے اولیاء کی سب سے بڑی کرامت ’’علمِ صحیح‘‘ ہے۔ گویا شیخ الاسلام کا تمام تر علمی و تحقیقی کام درحقیقت حضور نبی اکرم ﷺ کے سب سے بڑے معجزہ یعنی قرآن مجید کا فیضان ہے جو اِس امت کو نصیب ہورہا ہے۔ ذیل میں گزشتہ عالمی میلاد کانفرنس کے بعد کے عرصہ میں طبع ہونے والی کتب کا مختصر تعارف درج کیا جارہا ہے:

1۔ The Manifest Quran

یہ ترجمہ قرآن حضور نبی اکرم ﷺ کے سب سے بڑے معجزہ یعنی قرآن کی خدمت کا ایک عظیم باب ہے جسے شیخ الاسلام نے رقم فرمایا ہے۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کا تحریر کردہ اردو ترجمہ قرآن ’’عرفان القرآن‘‘ مکمل ایک جلد کی صورت میں 2005ء میں اور اِسی کا انگریزی ورژن The Glorious Qur’an کے نام سے 2006ء میں طبع ہوا۔ اُردو ترجمہ قرآن کی طرح آپ کے انگریزی ترجمہ قرآن کو بھی اُس وقت کے اِعتبار سے ممتاز اور جدید ترین ترجمۂ قرآن ہونے کا شرف حاصل ہے۔ اب اس انگریزی ترجمہ کو 18 سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا تھا۔ لہٰذا ضروری تھا کہ مغربی دنیا ميں پروان چڑھنے والی نوجوان نسل کو جدید اور مروّجہ انگلش زبان میں قرآن مجید کے معانی و مفاہیم سے آگاہی دی جائے۔ اِس ضرورت کے پیشِ نظر شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے عہدِ حاضر کی جدید، مروّجہ اور متداول انگریزی زبان میں براهِ راست عربی متن سے ترجمۂ قرآن The Manifest Quran کے نام سے مکمل کیا۔ یہ بات بلا مبالغہ و اِشتباہ کہی جا سکتی ہے کہ کسی مترجم کے اپنے قلم سے براهِ راست عربی متن سے دو زبانوں میں ترجمۂ قرآن کرنے کی یہ پہلی مثال اور نظیر ہے۔

2۔ A Practical Guide to Spiritual Wayfaring

راهِ سلوک و تصوف کے مسافر کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنے نفس اور قلب کی اصلاح کرے۔ اس کے لیے ایک کامل استاد اور مربی و رہنما کی ضرورت ہوتی ہے، جو سالک کی قدم قدم پر رہنمائی کرے اور اُسے سلوک و تصوف کی منازل طے کروا کر درجۂ کمال تک پہنچا دے۔ سلف صالحین اور اولیائے کاملین کے سابقہ ادوار میں اس کے لیے سالک کو سالہا سال کسی مربی اور صالح مرشد کی صحبت اختیار کرنا پڑتی تھی۔ شیخ الاسلام نے یہ کتاب تحریر فرما کر سلوک و تصوف کے میدان میں بھی ایک تجدیدی کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ یہ کتاب راهِ سلوک کے مسافر کے لیے ایک شیخ اور مربی کا درجہ رکھتی ہے جو اُسے اس روحانی سفر کی ابتداء سے کمال تک کے ہر ہر قدم پر مکمل راہ نُمائی دیتی ہے۔

یہ کتاب اگرچہ ’’سلوک و تصوف کا عملی دستور‘‘ کا انگریزی ترجمہ ہے، تاہم شیخ الاسلام نے اس میں چالیس فیصد نئے اضافہ جات فرمائے ہیں۔ یہ کتاب منہاج یونی ورسٹی کے Shaykh-ul-Islam Institute of Spiritual Studies کے زیرِ اِہتمام طبع کی گئی ہے۔

3۔ سلسلہ تعلیماتِ اِسلام: 18 — پردہ کے اَحکام و مسائل

عورت کو پردہ و حجاب کا شرعی حکم شریعتِ اسلامیہ کا امتیازی وصف ہے جو صنفِ نازک کی شرم و حیا کی علامت اور عفت و حیا کا ضامن ہے۔ یہ عورت کو نہ صرف باوقار انداز میں زندگی گزارنے کی تعلیم دیتا ہے بلکہ فتنہ و فساد کے اس دور میں افرادِ معاشرہ کی نگاهِ غلط سے اس کی عزت و آبرو کے تقدس کا سب سے بڑا محافظ بھی ہے۔ المیہ ہے کہ عصرِ حاضر میں حجاب اور پردہ کے احکام کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کر کے دخترانِ اسلام کے افعال و کردار اور قلوب و اذہان کو پراگندہ کیا جارہا ہے اور آزادیِ نسواں کے نام پر بے پردگی کو فروغ دیا جارہا ہے۔

شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کے افادات پر مشتمل یہ کتاب دخترانِ اسلام کے لیے ایک ایسا رہبر نامہ ہے جس میں قرآن و حدیث اور فقہ کی روشنی میں حجاب، پردہ اور ستر سے متعلقہ ابحاث کا نہ صرف صحیح تصور بیان کیا گیا ہے بلکہ احکامِ پردہ میں غلط تاویلات کے ذریعے طرح طرح کے شکوک و شبہات کا رد کر کے یہ ثابت کیا گیا ہے کہ پردہ کی بنیاد قرآن و حدیث کی نصوص، ان کی فقہی تشریحات اور سلف صالحین کے تعامل پر قائم ہے۔ نیز یہ کہ پردہ اور حجاب ہرگز خواتین کی ترقی اور عملی زندگی میں اُن کے کردار کی ادائیگی میں حائل نہیں ہو سکتا۔

اس کتاب کے چھ ابواب میں 120 سے زائد سوالات اور ان کے جوابات درج کرتے ہوئے پردہ اور حجاب کی تمام جزئیات کا اِحاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور اِس حوالے سے قانونی پہلو بھی ملحوظ رکھے گئے ہیں۔ نیز اس بابت جو اشکالات پیدا کیے جاتے ہیں کہ قرآن مجید میں حجاب کا ذکر نہیں ہے، یا اس نوعیت کے دیگر ابہامات اٹھائے جاتے ہیں، ان کا تشفی بخش جواب دیا گیا ہے۔ سلسلۂ تعلیماتِ اسلام کی یہ کتب نہایت سادہ اور عام فہم پیرائے میں ’’سوالاً جواباً‘‘ مرتب کی گئی ہیں، جو خاص طور پر خواتین اور نسلِ نوخیز کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کروانے کے لیے انتہائی مفید ہیں۔

4۔ دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور

ماہر اِسلامی قانون، محققِ دستورِ مدینہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی شہرۂ آفاق تصنیف ’’دستورِ مدینہ اور فلاحی ریاست کا تصور‘‘ اپنے موضوع پر پہلی منفرد، ضخيم اور جامع ترین کتاب بہ یک وقت تین زبانوں عربی، انگریزی اور اُردو میں طبع ہوئی اور ان کا تعارف بھی دو زبانوں میں الگ سے طبع ہوا۔ اس بے مثال تحقیق میں دستورِ مدینہ کا جدید دساتیرِ عالم کے ساتھ فکر انگیز تقابلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ عالمِ اسلام کی ممتاز یونیورسٹی جامعۃ الازہر کے شیوخ نے کتب کے مشتملات و مباحث کی علمی ثقاہت کی تائید و توثیق کی ہے۔ اِس تحقیق میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ دستورِ مدینہ میں نہ صرف ایسے آئینی اُصول موجود ہیں جن پر کسی جدید ریاست کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے بلکہ جدید دور کی ترقی یافتہ ریاستوں نے انہیں اختیار بھی کیا ہے۔ کتاب میں اِسلام کے اُصولِ حکمرانی، اسلام کے ریاستی نظام، حقوقِ اِنسانی، جان و مال کا تحفظ، آزادیِ اِظہارِ رائے، حقوقِ نسواں اور ریاستی اختیارات جیسے اہم موضوعات کا مدلل اور دلنشیں انداز میں احاطہ کرتے ہوئے ناقدین کا علمی محاکمہ بھی کیا گیا ہے۔

5۔ رفیق اور رفاقت

جماعتی نظم اور تنظیمی دھارے ميں کام کرنے والوں کے لیے محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی یہ کتاب اِک نسخۂ کیمیا ہے۔ اپنی نوعیت کی یہ منفرد کتاب ایک گائیڈ بک کی حیثیت رکھتی ہے۔

6۔ عالمی ماحولیاتی اِستحکام اور اِسلامی اَخلاقیات

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری کی یہ کتاب جدید دور کے مہیب ترین اور سب سے خطرناک مسئلہ کی جانب توجہ مبذول کراتی ہے۔ اس لیے کہ صحت مند فضا اور صاف ستھرے ماحول کے بغیر دنیا پر زندگی کا وجود زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتا۔ یہ کتاب در حقیقت اِسی ماحولیاتی اِستحکام پر ایک منفرد تحقیق سموئے ہوئے ہے جس میں دورِ نَو کے پریشان کُن اَعداد و شمار کے ساتھ ساتھ آفاقی مذہب اِسلام کی اِنسان پرور اور ماحول دوست تعلیمات بھی شامل ہیں۔ ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے چشم کُشا حقائق اور اِسلامی تعلیمات کی روشنی میں قابلِ عمل حل اور مفید تجاویز کتاب کا اَہم خاصّہ ہیں۔ بلا شبہ یہ کتاب اپنے موضوع پر ایک انسائیکلوپیڈیا کی حیثیت رکھتی ہے۔

7۔ The Islamic Compendium

پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے اس کتاب میں مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا ہے۔ اس تحقیقی دستاویز میں متنوع عنوانات جیسے بنی نوع انسان کی شناخت اور ان کے مختلف قبائل و اقوام میں تقسیم ہونے کی حکمت، مہذب معاشرے کی ناگزیریت، اِسلامی فنونِ لطیفہ، مسلمانوں کے کارہاے نمایاں، حیاتِ انسانی کی اقسام، حقوقِ نسواں، فلسفہ تعددِ اَزواج اور عصرِ حاضر کے مسائل جیسے مختلف تحقیقی زاویوں پر شان دار انداز سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان تمام مسائل کا مناسب حل بھی اسلامی تعلیمات کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے۔

8۔ Echoes of Eternity

یہ کتاب الشیخ حماد مصطفی المدنی القادری کی پہلی مطبوعہ تصنیف ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے فیض رساں خانوادے پر نگاہ ڈالی جائے توآپ کے والد گرامی حضرت فرید ملتؒ کے علمی و روحانی فیض کی سلسبیل پوری تازگی و روانی کے ساتھ جاری و ساری ہے اور تشنگانِ علم و ہدایت کو سیراب کر رہی ہے۔ آپ کے خانوادے میں علم و فضل کے فروغ کا یہ سلسلہ چوتھی نسل میں بھی رواں دواں ہے۔ ایں ہمہ خانہ آفتاب است کے مصداق یہ ایک سلسلۃ الذہب ہے، جس کی ہر کڑی کی چمک دمک چشمِ عالم کو خیرہ کر رہی ہے۔

الشیخ حماد مصطفی المدنی القادری کی اس کتاب کے سات ابواب ہیں اور آخری سیکشن conclusion پر مشتمل ہے۔ آپ نے اس کتاب میں انسان کی ظاہری و باطنی اور دنیوی و اُخروی کامیابیوں کے لیے مختلف لائحہ عمل ذکر کیے ہیں۔ آپ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی کامیابی کے لیے جد و جہد لازمی ہے۔ انسان کی روح کے اندر ہی اُس کی منزل چھپی ہوتی ہے۔ اس لیے انسان کو چاہیے کہ اپنی زندگی کے رازوں سے پردہ اُٹھانے کی کوشش کرے اور اگلے سفر کا آغاز کرے۔ یہ کتاب آج کے دور کے ان سوالات کا تسلی بخش جواب دیتی ہے کہ زندگی میں ہماری ترجیحات کیا ہونی چاہییں؟ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟ زندگی کا مقصد کیسے تلاش کریں؟زندگی میں ہم آہنگ کیسے رہیں؟زندگی میں توازن کیسے حاصل کیا جائے؟

ó شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے محتر م ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، محتر م ڈاکٹر حسین محی الدین قادری اور محترم صاحبزادہ شیخ حماد مصطفی المدنی القادری کو ان کی علمی و فکری تصانیف کی اشاعت پر خصوصی مبارکباد دی ، بے حد خوشی و مسرت کا اظہار فرمایا اور دعاؤں سے نوازا۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے محمد فاروق رانا (ڈائریکٹر فرید ملت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) اور فرید ملت ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے جملہ سکالرز اور محترمہ فریدہ سجاد (FMRi ویمن سیکشن) اور ان کی پوری ٹیم کو بھی مبارکباد دی اور دعاؤں سے نوازتےہوئے فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جن کے ذریعے یہ کتب آخری مراحل سے گزر کر طباعت کے مرحلے تک جاتی ہیں۔ علم کا نور تحریک منہاج القرآن کے ذریعے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے اوراندھیروں کو دور کر رہا ہے۔ اس تجدیدی کام کے اندر اس ٹیم کا بھی اہم کردار ہے۔ اللہ رب العزت انھیں بے حساب اجر عطا کرے۔