تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے جولائی اور اگست 2023ء میں برطانیہ و یورپ کا تنظیمی، تربیتی دورہ کیا۔ شیخ الاسلام نے اپنے اس خصوصی دورہ کے موقع پر فرانس، اٹلی، سوئٹزرلینڈ، سویڈن، ڈنمارک میں ورکرز کنونشن، تربیتی نشستوں سے خصوصی خطاب کیا ۔ شیخ الاسلام نے یورپی ممالک میں قائم منہاج القرآن انٹرنیشنل کی نیشنل ایگزیکٹو کونسلز کے اجلاسوں میں شرکت کی۔ اس موقع پر شیخ الاسلام نے مذکورہ ممالک میں پاکستانی سفراء اور کمیونٹی کی ممتاز مذہبی، سماجی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں اور منہاجین سکالرز سے بھی ملاقات کی۔ شیخ الاسلام یو کے میں ’’الہدایہ 2023ء‘‘ کے سہ روزہ تربیتی پروگراموں میں بھی شریک ہوں گے۔زیرِ نظر تحریر کی اشاعت تک ’’الہدایہ 2023ء ‘‘کا سیشن مکمل ہو چکا ہو گا۔
ان دورہ جات کے موقع پر چیئرمین سپریم کونسل ڈاکٹر حسن محی الدین قادری، منہاج القرآن ویمن لیگ انٹرنیشنل کی صدر ڈاکٹر غزالہ حسن قادری، شیخ حماد مصطفی المدنی، شیخ احمد مصطفی العربی شیخ الاسلام کے ہمراہ تھے۔ یورپ اور برطانیہ میں تنظیمی دورہ جات کے موقع پرسید علی عباس بخاری، ظلِ حسن، بلال اشرف اوپل، میاں عمران الحق، اویس اعجاز احمد، حسن ایاز بوستان، عدیل محمود، شاہد ملک، علی عمران، فیض عالم قادری، بابر شفیع، عامر حسین، حافظ سجاد احمد، شاہ میر امجد، علامہ اقبال فانی، علامہ اویس قادری، قیصر نجیب، احمد جاوید، چن نصیب، سیف شہباز، اعجاز اعوان، بابر حسین، سرمد جاوید، عینی ملک، مرینہ شاہ، صالحہ اعظم، دیگر ذمہ داران اور نیشنل ایگزیکٹو کونسلز کے ممبرز کی طرف سے شیخ الاسلام کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ شیخ الاسلام نے مختلف اسلامک سنٹرز کا دورہ بھی کیا اور منہاج القرآن کی فکر کے فروغ کے ضمن میں ضروری ہدایات بھی دیں۔
- شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویانا میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور مذہب میں انتہا پسندی اور متشددرویے تباہ کن ہیں۔ اس حوالے سے تمام سٹیک ہولڈرز کو ٹھنڈے دل و دماغ کے ساتھ ملک اور قوم کے وسیع تر مفاد میں مشاورت اور فیصلے کرنے چاہئیں۔ میں نے 5 سال قبل سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا، اس لئے میں کسی سیاسی سوال کا جواب نہیں دوں گا، تاہم ملک کو درپیش مسائل کے حل کے لئے میں ضرور اپنی رائے دوں گا۔ میں سمجھتا ہوں انتشار اور تصادم کی فضا سے بچا جائے۔ جہاں بدامنی ہوتی ہے وہاں اقتصادی ماحول کو نقصان پہنچتا ہے جس کا نتیجہ بیروزگاری، مہنگائی اور غربت کی صورت میں عام آدمی بھگتتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت استحکام کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کی روزمرہ کی زندگی میں آسانیاں آسکیں۔
ڈاکٹر طاہرالقادری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے اس کی پوری تحقیقات ہونی چاہئیں اور جو اس کے اصل مجرم ہیں، ان کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے تاکہ دوبارہ ایسا اقدام کبھی نہ ہو سکے۔ اس وقت پاکستان کی معاشی صورت حال تشویشناک ہے۔ اقتصادی بحران نے عام آدمی کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ مہنگائی اور گرانی نے روز مرہ کی زندگی کو بہت مشکل بنادیا ہے۔ معاشی مشکلات سے نکلنے کے لئے لانگ ٹرم پالیسی کی ضرورت ہے۔جن حالات سے پاکستان گزررہا ہے، اس مرحلہ پر مختصر مدتی پالیسی سے بحران کا خاتمہ نہیں ہو گا بلکہ ایک ایسی لانگ ٹرم اقتصادی پالیسی کی ضرورت ہے جو کئی سالوں تک مستحکم رہے ۔معیشت کی بحالی کے فیصلے سیاسی نہیں بلکہ ملکی اور ریاستی بنیادوں پر کرنے ہوں گے۔ ایسے ماہرین پر مشتمل کمیشن قائم کئے جائیں جو بنیادی پالیسیوں کو تسلسل دے سکیں۔ خاص طور پر اقتصادی، آئینی و دستوری امور تسلسل کے متقاضی ہیں تبھی بحرانوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
شیخ الاسلام نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ 2014ء سے لے کر 2023ء تک 9 سالہ قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں ابھی تک انصاف ملنا دور کی بات غیر جانبدار تفتیش کا فیصلہ بھی نہیں ہو سکا ۔ میں نے خود سپریم کورٹ آف پاکستان میں جا کر غیر جانبدار جے آئی ٹی کے قیام کے لئے فل بنچ کے سامنے دلائل دئیے اور فل بنچ نے جے آئی ٹی بنانے کا آرڈر جاری کیا ، اس جے آئی ٹی نے اپنے کام کا آغاز بھی کیا۔ ساڑھے 3 سو کے قریب لوگوں کی شہادتیں قلمبند کیں، تمام ریکارڈ مکمل کیا مگر عین اس وقت جب جے آئی ٹی نے تفتیشی چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کرنا تھا تو ایک ملزم سپاہی کی سادہ سی درخواست پر سٹے آرڈر جاری کر دیا گیا اور یہ سٹے آرڈر 4 سال سے چل رہا ہے۔ اس پر تین مرتبہ بحث مکمل ہو چکی ہے لیکن فیصلے کے مرحلے پر اچانک بنچ ٹوٹ جاتا ہے۔ جن بے گناہ شہریوں کو 17 جون 2014ء کے دن میڈیا کے کیمروں کے سامنے شہید کیا گیا ہم ان کے ساتھ بے وفائی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہم آخری دم تک قانونی اور عدالتی جنگ لڑیں گے۔ ہم نے کبھی قانون ہاتھ میں لیا اور نہ کبھی ایسا کر سکتے ہیں اگر دنیا کی عدالتوں نے انصاف نہ دیا تو پھر ایک عدالت اللہ کی بھی ہے وہاں ضرور انصاف ہو گا۔
- شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنے ان تنظیمی دورہ جات کے دوران مختلف فورمز میں اظہار خیال کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسلام دین امن و سلامتی ہے، اسلامی تعلیمات میں انتہا پسندی، تنگ نظری اور عدم برداشت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، نوجوان دیارِ غیر میں رہتے ہوئے اس بات کو ہمیشہ پیش نظر رکھیں کہ وہ مسلمان ہیں اور ان کا ایک نظریہ ہے اوراپنے اعمال و افعال کے حوالے سے ایک روز انہوں نے جواب دینا ہے۔ نوجوان عصری تعلیم حاصل کریں، سائنس، طب، ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات کے اندر مہارت حاصل کریں اور اس کے ساتھ ساتھ دین کے ساتھ بھی اپنا رشتہ قائم و دائم رکھیں۔
- شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے تنظیمات کو ہدایات دیں کہ مرکزی سوشل میڈیا کی ہدایات کو فالو کرتے رہیں اور ان معلومات کو نظرانداز کر دیں جو منہاج القرآن کے سوشل پیجز پر نہیں ہیں۔ سوشل میڈیا اس زمانے کا انقلابی ذریعہ ابلاغ ہے لہٰذا اس کے بھرپور اور مثبت استعمال پر توجہ دیں۔ اس کے علاوہ فہمِ دین پروجیکٹ، مراکزِ علم جیسے پروجیکٹس کی کامیابی کے لئے کوشش کرتے رہیں۔
- شیخ الاسلام نے اپنے خطابات کے دوران اس بات پر زور دیا کہ اچھے اخلاق اور اچھی نیت کے ساتھ اپنے تمام امور انجام دیتے رہیں۔ بہترین اخلاق ایک مومن کی پہچان ہے۔ منہاج القرآن فروغِ علوم القرآن اور اتباعِ قرآن کی تحریک ہے۔ قرآنِ حکیم وہ کتاب روشن ہے جس کے اندر معانی و معارف کے سمندر پنہاں ہیں، اس کا حرف حرف لازوال حکمتوں سے معمور ہے، یہ کلام الٰہی ہے اور جس طرح ذاتِ باری تعالیٰ ہر نقص و عیب سے پاک ہے، اسی طرح اس کا کلام بھی ہر نقص و عیب سے مبرا اور شک و شبہ سے بالاتر ہے جس طرح اللہ سبحانہ و تعالیٰ تمام عالمین کا رب اور جملہ مخلوق کا روزی رساں ہے، اسی طرح اس کا کلام بھی تمام عالمِ انسانیت کے لئے سرچشمہ ہدایت ہے۔
یہ کتاب ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس پر عمل پیرا ہوئے بغیر کوئی مسلمان، مسلمان نہیں رہ سکتا، یہ اقوامِ عالم کو زندگی گزارنے کا وہ راستہ بتاتی ہے جو بالکل سیدھا ہے۔ دنیا و عقبیٰ کے تمام مرحلے اس کے متعین کئے ہوئے راستے پر گامزن ہونے سے طے ہوتے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ بے شک یہ قرآن اس (منزل) کی راہنمائی کرتا ہے جو سب سے درست ہے‘‘۔ قرآنِ حکیم کے ساتھ تعلق استوار کرنے کا بہترین ذریعہ اس کتابِ الٰہی کی تلاوت ہے۔ اس سے کما حقہ استفادہ کے لئے ضروری ہے کہ اسے غور و فکر کے ساتھ پڑھا جائے اور اس میں تدبر کیا جائے۔ تلاوتِ قرآن حکیم کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ ہر حرف کو صحیح مخرج سے ادا کیا جائے جو قواعد تجوید جانے بغیر ممکن نہیں، لہٰذا علم التجوید کا سیکھنا ہر مسلمان کا دینی فریضہ بھی ہے۔
- شیخ الاسلام نے اپنے اصلاحی خطابات میں اس بات پر زور دیا کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے محبت استحکامِ ایمان کے لئے ناگزیر ہے اور حضور نبی اکرم ﷺ سے اظہارِ محبت کا مقبول اور بہترین طریقہ بارگاہِ رسالت مآب میں ہمہ وقت ہدیہ درود و سلام پہنچانا ہے۔ اللہ رب العزت نے منہاج القرآن کو گوشہ درود کے نام سے ایک نظام قائم کرنے کی توفیق دی جس کے تحت دنیا بھر میں حلقاتِ درود قائم ہیں، جہاں صبح و شام درود و سلام کی صدائیں بلند ہوتی رہتی ہیں۔ آپ احباب بھی اپنے اپنے گھروں میں حلقاتِ درود منعقد کریں اور اپنی روحوں کو معطر و فرحاں رکھیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’بے شک اللہ اور اس کے سب فرشتے نبی (مکرمﷺ )پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم(بھی) ان پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو‘‘۔ اس ارشادِ ربانی کی تعمیل میں جب بھی ہمارے کان اس حکم سے آشنا ہوں تو ہمیں بلاتاخیر اپنے آقا و مولا حضرت محمد ﷺ پر ہدیہ درود و سلام بھیجنا چاہیے۔
درود و سلام ایک منفرد و بے مثل عبادت، ایک شاندار عمل، قربِ خداوندی اور قربِ نبوی ﷺ کا بہترین ذریعہ ہے۔ اسے مقبول ترین اور فوری اثراتِ و نتائج کے حامل اعمال میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس مقبولیت و اہمیت کی خاص وجہ کے پیچھے ایک خاص حکمت کار فرما ہے کہ اللہ تعالیٰ محب اور حضور نبی اکرم ﷺ اس کے محبوب ہیں۔ جس طرح محبت کرنے والے کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہر وقت اس کے محبوب کا ذکر ہوتا رہے، ایسے ہی اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کے محبوب کا نام ہر وقت اس کے بندوں کی زبان پر رہے اور وہ ہر دم اسے جپتے رہیں اور اس کی شان دوبالا ہوتی رہے۔
درود و سلام وہ پاکیزہ عمل ہے جو انسان کے تن اور من کو ہر قسم کی آلائشوں، کثافتوں اور آلودگیوں سے پاک و صاف کر دیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھ پر درود پڑھا کرو بلاشبہ مجھ پر (تمہارا )درود پڑھنا تمہارے لئے (روحانی و جسمانی) پاکیزگی کا باعث ہے۔‘‘ درود و سلام کی سب سے بڑی فضیلت اور خصوصیت یہ ہے کہ کثرت سے درود و سلام پڑھنے والے کو خواب یا حالتِ بیداری میں حضور نبی اکرم ﷺ کی زیارت نصیب ہوتی ہے۔زیارت النبی ﷺ بہت بڑی سعادت ہے جو ہر ایک کو میسر نہیں آتی بلکہ خال خال ہی کسی کو نصیب ہوتی ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کو میسرآتی ہے جنہیں حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ گرامی سے والہانہ عقیدت و محبت ہو اور جو خلوص و محبت کے ساتھ حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنے کی سعادت حاصل کرے، اسے آپﷺ کا دیدار نصیب ہو گا۔
درود و سلام کا ورد رحمتِ خداندوی کا خزانہ ہے، جو شخص خلوصِ دل سے درود و سلام کا ورد کرے تو اللہ تعالیٰ اُس پر اپنی رحمتوں کی بارش نازل فرماتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ ہم اس کے محبوب کی صرف تھوڑی سے تعریف کرتے ہیں تو وہ ہمیں اپنی رحمتوں کے خزانے سے مالا مال کر دیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جس نے مجھ پر ایک مرتبہ درود پڑھا، اللہ تعالیٰ اس پر دس مرتبہ رحمتیں نازل فرمائے گا‘‘۔ درود و سلام دنیا کے دکھوں اور غموں کا علاج ہے۔ دنیا میں دکھ اور سکھ ساتھ ساتھ چلتے ہیں مگر بعض اوقات دکھ اور غم انسان کو اس حد تک گھیر لیتے ہیں کہ زندگی کے دن گزارنا مشکل ہو جاتے ہیں یعنی قدم قدم پر کوئی نہ کوئی رکاوٹ اور مصیبت سر اٹھا لیتی ہے جو بے سکونی اور رنج و الم کا باعث بنتی ہے۔ایسے حالات میں غموں سے چھٹکارا پانے کے لئے درود و سلام اکسیر نسخہ ہے۔