اے خدائے جمال و زیبائی
خوب ہے تیری عالم آرائی
تو کہاں ہے کہاں نہیں ہے تو
محو حیرت ہے تابِ گویائی
سب میں موجود اور سب سے جدا
کون سمجھے یہ رازِ تنہائی!
پارہ پارہ قبائے استدلال
ریزہ ریزہ ہے دام جویائی
کیا نظر آئے ما سوا کا جہاں
دیکھ کر تیری شانِ یکتائی
یاس میں، غم میں اور مشکل میں
تیری رحمت ہی سب کے کام آئی
اعظم اس نام سے ہے گلشن میں
زندگی، تازگی و رعنائی