شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے حسن باطن کا اظہار
اجمالی تعارف
حضور شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی لازوال تصانیف میں سے ایک حسین تصنیف حسن اعمال۔ اعمال حسنہ کا ایک ایسا خزینہ ہے جسے بارہ ابواب کے اندر اس خوبصورتی کے ساتھ سمویا گیا ہے گویا سمندر کو کوزے میں بند کردیا گیا ہو اور انداز تحریر ایسا لاجواب کہ اعمال کو خلوص عطا کردیا گیا ہے۔
اس کتاب کے پہلے باب توبہ و استغفار کو پڑھتے ہی بندہ توبہ کی طرف قدم بڑھاتا ہے گویا وہ اعمال سئیہ سے بیزار ہوکر اللہ رب العزت کی طرف رجوع کرتا ہے۔ دوسرے باب ذکر الہٰی کو پڑھ کر اللہ کے ذکر اور اس کی یاد کو اپنی زندگی کا معمول بنالیتا ہے۔ تمام دنیوی محبتوں سے کنارہ کش ہوکر صرف اللہ تعالیٰ کی محبت میں ڈوب جاتا ہے۔ اس کے اتنا قریب ہوجاتا ہے کہ پھر اسے اس کے حضور جھکنے میں سرور و اطمینان قلب نصیب ہوتا ہے۔ اس کو اپنا ایسا محبوب حقیقی بنالیتا ہے کہ اس کی خاطر باب نمبر چار قیام اللیل کو اپنا وطیرہ بنالیتا ہے۔ نوافل و مناجات سے رضائے الہٰی کا طالب بن جاتا ہے۔ رات کو اپنے مولا کے حضور پیش ہوکر لذت و سرور میں یوں گم ہوجاتا ہے کہ اسے رات گزرنے کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ پھر باب ’’تلاوت قرآن‘‘ پڑھنے کے بعد محبوب کا کلام پڑھنا اور ہر عمل اس کی رضا کے لئے کرنا اپنے لئے باعث اعزاز و فخر سمجھنے لگتا ہے۔
محبوب دو جہاں سرور دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام اس کا وظیفہ بن جاتا ہے۔ الغرض اس کتاب کو پڑھنے کے بعد زندگی میں انقلاب برپا ہوجاتا ہے۔ اگر ہر فرد اس نعمت کو پالے تو پھر یقینا معاشرے میں برائیاں اور برے لوگ خال خال ہی نظر آئیں گے۔ بندہ دنیا اور آخرت میں فلاح پالیتا ہے۔ صدقہ و خیرات فاقہ و کم خوری خاموشی، خلوت اور دعوت و تبلیغ جس بھی باب کو کھولیں حسن الہٰی کے موتی دامن میں گرتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں۔ ان موتیوں کو پرونا شروع کردیں تو اعمال حسنہ کی ایک ایسی تسبیح بن جاتی ہے جس کے ہاتھ میں آتے ہی نور الہٰی اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیوضات و برکات بندہ مومن کی زندگی میں وارد ہونے لگ جاتے ہیں۔ جہاں اس کتاب کا ہر پہلو اور ہر گوشہ ظاہری و باطنی اعمال اور دنیا و آخرت کی فلاح کے حصول کا ذریعہ ہے وہاں اس کے پڑھنے کے بعد اعمال سئیہ کی طرف بڑھنے والے قدم رک جاتے ہیں جب حسن اعمال سے آواز آتی ہے کہ
گناہ ایسی جگہ کر جہاں خدا تجھے نہ دیکھ سکے ’’جو دم غافل سو دم کافر‘‘
تُو خدا کو چھوڑ کر کس کے سامنے جھکے گا؟ کیا تو فانی دنیا کو پانے کی خاطر لافانی محبوب کو چھوڑ دے گا؟ درود و سلام کے الہٰی نغمے کو چھوڑ دے گا۔ اطمینان قلب کی نعمت کو اپنے ہاتھوں سے گنوادے گا۔ حسن اعمال پھر کہتی ہے۔
’’اے بندہ مومن! اپنی زندگی کے اعمال کو نگینہ ایمان کے ساتھ جوڑ دے کہ اس میں دنیا کی کامیابی اور آخرت کی نجات ہے‘‘۔
حسن اعمال کتاب زندگیوں میں انقلاب برپا کردیتی ہے۔ بے عملوں کو عمل کی طرف راغب کرتی ہے۔ اعمال سیۂ سے بیزار اور اعمال حسنہ کا پیکر بنادیتی ہے۔ اعمال میں اخلاص کا حسن عطا کردیتی ہے۔ قربت الہٰی اور رضائے الہٰی کے حصول کے ذرائع فراہم کردیتی ہے۔ معاشرے کو بہترین فرد اور فرد کو بہترین مومن بنانے میں اہم اور موثر ثابت ہوسکتی ہے۔ امت مسلمہ کے ہر گھر میں حسن اعمال کے موتی بکھیر سکتی ہے تو توبہ و استغفار، ذکر الہٰی، قیام اللیل، تلاوت قرآن، درود و سلام، دعا، صدقات و خیرات، فاقہ اور کم خوری، خاموشی، خلوت اور دعوت و تبلیغ جیسے خوبصورت نگینوں سے جڑی اعمال حسنہ کی تسبیح ہر فرد کے ہاتھ میں ہونی چاہئے۔
یقینا یہی آروز لے کر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس کتاب کی تدوین کی ہوگی کہ ہر فرد کو رغبت عمل مل جائے۔ ہر عامل کو حسن مل جائے اور امت مسلمہ کے ہر فرد کو عمل اور حسن عمل کی نعمت میسر آجائے۔ پروردگار ایزدی سے یہی طلب اور آرزو ہے کہ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّار۔ (ترمذی، الجامع الصحیح، کتاب الدعوات، 5 : 462، رقم : 3383)
’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطا فرما اور آخرت میں (بھی) بھلائی سے نواز اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھ‘‘۔
الفیوضات المحمدیۃ (اوراد و وظائف پر مشتمل ایک نایاب تحفہ)
جہالت کے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے انسان نے جہاں اپنے مسائل کو حل کروانے کی تگ و دو میں بہت سی برائیوں کو جنم دے دیا ہے۔ وہاں توہم پرستی، جادو ٹونہ، حسد، حرص و طمع، شر نفس و شیطان نے انسان کو بالخصوص خواتین کو اپنے جال میں ایسا جکڑ لیا ہے کہ پھر وہ اپنے ہر مسئلے کا حل تلاش کرنے کی خاطر مختلف ذرائع استعمال کرنے لگتی ہیں۔ جن میں غیر شرعی عمل، ٹونے، مختلف ٹوٹکے و عملیات شامل ہیں۔ اپنے روحانی مسائل حل کروانے کی خاطر من گھڑت باباؤں اور جھوٹے عاملوں کی طرف رجوع کرنے سے گریز نہیں کرتیں۔ جن سے بے شمار خرافات معاشرے کا حصہ بن گئیں۔ مصیبت کے مارے دکھی لوگ اپنی پریشانیوں سے چھٹکارا پانے کے لئے بالآخر انہی لوگوں کے پاس جانے پر مجبور ہیں۔ ان جھوٹے اور دھوکہ باز عاملوں سے نجات کی کوئی سبیل نظر نہیں آتی تھی۔ لوگ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف رجوع کرنے کی بجائے، قرآن کو اپنا وظیفہ بنانے کی بجائے، توہم پرستی کے دلدل میں پھنستے جارہے تھے کہ ایسے میں دکھوں کا مداوا کرنے کے لئے اور بھٹکے ہوئے لوگوں کو صحیح راہ دکھانے کے لئے شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اپنی کتاب الفیوضات المحمدیہ کا نایاب تحفہ دیا۔
اس کتاب میں نفوس سبعہ کے تزکیہ و ترقی، روحانی ملکات، نسبتوں کی پہچان، بالخصوص نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصول اور زیارت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے خاص وظائف و اذکار کے ساتھ ساتھ روزمرہ کی جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی بیماریوں سے شفایابی اور سحر و شر جنات سے نجات کے عام فہم قرآنی وظائف بھی شامل ہیں جو محض اللہ رب العزت اور اس کے محبوب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے ڈاکٹر صاحب پر خصوصی عطا ہے۔
الفیوضات المحمدیہ میں دیئے جانے والے وظائف کو اگر اپنا معمول بنالیا جائے تو یقیناً اللہ سے تعلق مضبوط ہوگا، اس کی مدد و نصرت پر ایمان پختہ ہوگا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نسبت اور محبت کامل ہوگی۔ اس کے قاری دنیا و آخرت کی کثیر نعمتوں، برکتوں اور سعادتوں سے بہرہ یاب ہوں گے۔
شیخ الاسلام پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے عوام کو عملیات کے چنگل سے نکال کر فیوضات کی طرف راغب کیا ہے۔ عوام اور بالخصوص خواتین کو الفیوضات المحمدیہ سے اپنے تمام روحانی مسائل کے وظائف کے حصول کے بعد کہیں اور جانے کی حاجت نہیں رہتی۔ اپنے اصلاح باطن اور درستگی احوال کے لئے الفیوضات المحمدیہ ہی خوبصورت آبگینے روح میں اتارتی ہے۔ شیخ الاسلام نے الفیوضات المحمدیہ کی صورت میں ایک ایسا انمول تحفہ عطا کردیا ہے جو معاشرے کو برائیوں اور خرافات سے بچاسکتا ہے جو نسبت، عبدیت اور نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پختگی میں ممدو معاون ثابت ہوسکتی ہے۔ شیخ الاسلام کی یہ خوبصورت کاوش و سعی امت مسلمہ کے لئے نعمت عظیمہ ہے۔