وَاسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوةِط وَاِنَّهَا لَکَبِيْرَةٌ اِلَّا عَلَی الْخٰشِعِيْنَ. الَّذِيْنَ يَظُنُّوْنَ اَنَّهُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّهِمْ وَاَنَّهُمْ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَ. يٰبَنِيْ اِسْرَآءِ يْلَ اذْکُرُوْا نِعْمَتِیَ الَّتِيْ اَنْعَمْتُ عَلَيْکُمْ وَاَنِّيْ فَضَّلْتُکُمْ عَلَی الْعٰلَمِيْنَ. وَاتَّقُوْا يَوْماً لاَّ تَجْزِيْ نَفْسٌ عَنْ نَّْفسٍ شَيْئًا وَّلاَ يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَاعَةٌ وَّلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَّلَاهُمْ يُنْصَرُوْنَ.
’’اور صبر اور نماز کے ذریعے (اللہ سے) مدد چاہو، اور بے شک یہ گراں ہے مگر (ان) عاجزوں پر (ہرگز) نہیں (جن کے دل محبتِ الٰہی سے خستہ اور خشیّتِ الٰہی سے شکستہ ہیں)۔ (یہ وہ لوگ ہیں) جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے ہیں اور وہ اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ اے اولادِ یعقوب! میرے وہ انعام یاد کرو جو میں نے تم پر کیے اور یہ کہ میں نے تمہیں (اس زمانے میں) سب لوگوں پر فضیلت دی۔ اور اُس دن سے ڈرو جس دن کوئی جان کسی دوسرے کی طرف سے کچھ بدلہ نہ دے سکے گی اور نہ اس کی طرف سے (کسی ایسے شخص کی) کوئی سفارش قبول کی جائے گی (جسے اذنِ الٰہی حاصل نہ ہو گا) اور نہ اس کی طرف سے (جان چھڑانے کے لیے) کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ (امرِ الٰہی کے خلاف) ان کی اِمداد کی جا سکے گی‘‘
(ترجمہ عرفان القرآن)
فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ اَصَابَتْهُ فَاقَةٌ فَاَنْزَلَهَا بِالنَّاسِ لَمْ تُسَدَّ فَاقَتُهُ وَمَنْ اَنْزَلَهَا بِاللّٰهِ فَيُوشِکُ اللّٰهُ لَهُ بِرِزْقٍ عَاجِلٍ اَوْ آجِلٍ.
(رَوَاهَ التِّرْمِذِیُّ وَاَبُوْدَاوُدَ)
’’حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس شخص پر مفلسی آگئی اور اس نے اپنی مفلسی (کو دور کرنے کیلئے اس) کو لوگوں کے سامنے پیش کیا تو اس کی مفلسی دور نہیں ہوگی اور جس شخص نے اپنی مفلسی کو اللہ تعالیٰ کی خدمت میں پیش کیا تو اللہ تعالیٰ اسے جلد یا بدیر (حکمت خداوندی کے مطابق) رزق عطا فرمائے گا ‘‘۔
عَنْ ثَوْبَانَ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَنْ تَکَفَّلَ لِی اَنْ لَا يَسْاَلَ النَّاسَ شَيْئًا وَاَتَکَفَّلُ لَهُ بِالْجَنَّةِ؟ فَقُلْتُ : اَنَا فَکَانَ لَا يَسْاَلُ اَحَدًا شَيْئًا. (رَوَاهُ اَبُودَاوُدَ بِاِسْنِادٍ جَيِّدٍ وَالْحَاکِمُ).
’’حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص مجھے اس بات کی ضمانت دے کہ لوگوں سے کوئی چیز نہیں مانگے گا تو میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں، میں نے عرض کیا : میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں۔ اس کے بعد حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کسی سے کچھ نہیں مانگا کرتے تھے‘‘۔
(المنہاج السوی من الحدیث النبوی (ص) : 344 - 345)