فرمان الٰہی ﷺ
ھَلْ اَتٰی عَلَی الْاِنْسَانِ حِیْنٌ مِّنَ الدَّھْرِ لَمْ یَکُنْ شَیْئًا مَّذْکُوْرًاo اِنَّا خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَۃٍ اَمْشَاجٍ نَّبْتَلِیْہِ فَجَعَلْنٰـہُ سَمِیْعًام بَصِیْرًاo اِنَّا ھَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرًاo اِنَّـآ اَعْتَدْنَا لِلْکٰفِرِیْنَ سَلٰسِلَاْ وَاَغْلٰلاً وَّسَعِیْرًاo اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوْنَ مِنْ کَاْسٍ کَانَ مِزَاجُھَا کَافُوْرًاo عَیْنًا یَّشْرَبُ بِھَا عِبَادُ اللہِ یُفَجِّرُوْنَھَا تَفْجِیْرًاo
(الدھر،76: 1 تا6)
’’بے شک انسان پر زمانے کا ایک ایسا وقت بھی گزر چکا ہے کہ وہ کوئی قابلِ ذِکر چیز ہی نہ تھا۔ بے شک ہم نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا فرمایا جسے ہم (تولّد تک ایک مرحلہ سے دوسرے مرحلہ کی طرف) پلٹتے اور جانچتے رہتے ہیں، پس ہم نے اسے (ترتیب سے) سننے والا (پھر) دیکھنے والا بنایا ہے۔ بے شک ہم نے اسے (حق وباطل میں تمیز کرنے کے لیے شعور و بصیرت کی) راہ بھی دکھا دی، (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو جائے یا ناشکر گزار رہے۔ بے شک ہم نے کافروں کے لیے (پائوں کی) زنجیریں اور (گردن کے) طوق اور (دوزخ کی) دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ بے شک مخلص اِطاعت گزار (شرابِ طہور کے) ایسے جام پئیں گے جس میں (خوشبو، رنگت اور لذت بڑھانے کے لیے) کافور کی آمیزش ہوگی (کافور جنت کا) ایک چشمہ ہے جس سے (خاص) بندگانِ خدا (یعنی اَولیاء اللہ) پیا کریں گے (اور) جہاں چاہیں گے (دوسروں کو پلانے کے لیے) اسے چھوٹی چھوٹی نہروں کی شکل میں بہا کر (بھی) لے جائیں گے۔‘‘
فرمان نبوی ﷺ
عَنْ أَبِي أَیُّوْبَ رضی اللہ عنہ قَالَ: مَا صَلَّیْتُ خَلْفَ نَبِّیِکُمْ ﷺ إِلاَّ سَمِعْتُہُ حِیْنَ یَنْصَرِفُ یَقُوْلُ: اللَّھُمَّ اغْفِرْلِي خَطَایَايَ وَذُنُوْبِيکُلَّھَا، اَللَّھُمَّ وَأَنْعِشْنِي وَاجْبُرْنِي وَاھْدِنِي لِصَالِحِ الْأَعْمَالِ وَالْأَخْلاَقِ، إِنَّہُ لَا یَھْدِي لِصَالِحِھَا، وَلَا یَصْرِفُ سَیِّئَھَا إِلاَّ أَنْتَ. رَوَاہُ الطَّبَرَانِيُّ فِي مُعَاجِمِہِ الثَّـلَاثَۃِ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت ابوایوب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے جب بھی حضور نبی اکرم ﷺ کی اقتداء میں نماز پڑھی تو دیکھا کہ آپ ﷺ جب نماز سے فارغ ہوتے تو میں آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنتا: اے میرے اللہ! میری تمام خطائیں اور گناہ بخش دے، اے میرے اللہ! مجھے (اپنی عبادت و اطاعت کے لئے) ہشاش بشاش رکھ اور مجھے اپنی آزمائش سے محفوظ رکھ اور مجھے نیک اعمال اور اخلاق کی رہنمائی عطا فرما، بیشک نیک اعمال اور اخلاق کی ہدایت تیرے سوا کوئی نہیں دیتا اور بُرے اعمال اور اخلاق سے تیرے سوا کوئی نہیں بچاتا۔‘‘
(المنہاج السوی من الحدیث النبوی ﷺ، ص344،345)