سبحان احمد

اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

اے نور خدا آکر آنکھوں میں سما جانا
یا در پہ بلا لینا یا خواب میں آجانا

اے پردہ نشین دل کے پردے میں رہا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

میں قبر اندھیری میں گھبراؤں گا جب تنہا
امداد میری کرنے آجانا ذرا آقا

روشن میری تربت کو اے نورِ خدا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

مجرم ہوں جہاں بھر کا محشر میں بھرم رکھنا
رسوائے زمانہ ہوں دامن میں چھپا لینا

مقبول یہ عرض میری للہ ذرا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

چہرے سے ضیا پائی ان چاند ستاروں نے
اس در سے شفا پائی دکھ درد کے ماروں نے

آتا ہے انہیں صابر ہر دکھ کی دوا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا

محبوب الہی سے کوئی نہ حسین دیکھ
ایہ شان ہیں انکی کے سایہ بھی نہیں دیکھا

اللہ نے سائے کو چاہا نہ جدا کرنا
جب وقت نزع آئے دیدار عطا کرنا
اے سبز گنبد والے منظور دعا کرنا