سیدہ کائناتؑ کانفرنس

ثناء وحید

منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیراہتمام سالانہ ”سیدہ کائناتؑ کانفرنس“ کا انعقاد کیا گیا۔

خاتون جنت کی شخصیت زہد و تقویٰ، طہارت و پاکیزگی، علم اور جرات و صداقت کا پیکر ہے۔

سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد شان سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا میں مناقب پڑھی گئیں۔ محترمہ سحر عنبرین نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیئے۔

منہاج القرآن ویمن لیگ کے زیرِ اہتمام منعقدہ فقید المثال سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کانفرنس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے مہمانانِ گرامی کی آمد پر پھولوں کے گلدستے پیش کر کے خوبصورت استقبال کیا گیا۔

سیدہ کائنات سلام اللہ علیہا کی حیات مبارکہ کے مختلف پہلو

صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری صاحب نے سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کانفرنس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ انسانی تاریخ میں یہ عمل کار فرما رہا ہے کہ اسم کی تاثیر مسمیٰ میں پائی جاتی ہے اور القاب کی شخصیات کے ساتھ مطابقت نظر آتی ہے۔ سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کے اسما و القاب آپ کی خصوصیات کے آئینہ دار ہیں۔

آپ کا نام فاطمہ اللہ رب العزت کے اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور آپ کی حقیقی ذریت کو نارِ جہنم سے دور فرما دیا۔ آقائے دوجہاںﷺ سے سیدۂ کائنات کو عطا کردہ لقب زہرا کا حقیقی معنیٰ یہ ہے کہ آپ وہ کلی تھیں کہ جس کے حسن و جمال، تازگی و رعنائی اور عظمت و وقار کو کوئی زوال نہیں۔ آپ آقائے دوجہاں ﷺ کی محبوبیت کے باعث ام ابیہا کہلائیں اور آپ کا لقب بتول آپ کے دنیاوی میلانات سے پاک ہو کر فقط مولا کا ہوجانے کی انفرادیت کی عکاسی کرتا ہے۔

آپ نے مزید کہا کہ ایسے لوگ اللہ رب العزت کے مقرب و محبوب بن جاتے ہیں جو اپنی زندگیاں اہل بیت اطہار کی عظمتوں کا چرچا کرنے کے لئے وقف کر دیں۔ اس کانفرنس کے انعقاد کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو سیدہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نقشِ قدم پر استوار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اُن کے خصائص و برکات میں سے کچھ نہ کچھ اپنی زندگیوں میں شامل کریں تاکہ ہماری اُن سے محبت صرف زبان تک نہ رہے بلکہ کردار میں ڈھل جائے۔

فروغ علم اور فروغ دین میں سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کا کردار

اسلامک اسکالر ،ماہرِ قانون اور معروف ٹی وی اینکر جسٹس ریٹائرڈ نذیر احمد غازی صاحب نے سیدۂ کائنات کانفرنس میں "فروغِ علم اور فروغِ دین میں سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کا کردار " کے موضوع پر خوبصورت گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ باب مدینۃ العلم کی بانوئے طاہرہ اور مدینۃ العلم کی پاک دختر سَیّدَةُ نِساءِ الْعالَمین کی شخصیت مسلمان خواتین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کی خواتین کے لئے مینارۂ نور اور منبع ہدایت ہے اور علم کے تمام سمندر اور قلزم آپ کے گھرانے سے تمام امتوں کو ملے ہیں۔

خاتونِ جنت کی شخصیت زہد و ورع ، تقوی و طہارت ، علم و حلم اور جرآت و صداقت کا پیکر ہے۔ سیدۂ کائنات مزاج شناس نبوت تھیں اور آپ نے ہمیشہ حضور ﷺ کی اطاعت کی۔ آپ سیرتِ نبوی ﷺ کے قالب میں ایسے ڈھلی تھیں کہ گویا خرام ، گفتار ، کردار اور فصاحت و بلاغت میں سراسر شبیہ مصطفیٰﷺ تھیں۔

امِ ابیہا سلام اللہ علیہا کی خدمتِ رسالت مآب ﷺ

پرنسپل جامعہ ام الکتاب محترمہ طیبہ نقوی نے امِ ابیہا سلام اللہ علیہا کی خدمتِ رسالت مآب ﷺ کے موضوع پر فکر انگیز گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا کی شخصیت اور سیرت ہمہ گیر اور جامع ہے۔ سیدہ خدیجتہ الکبریٰ سلام اللہ علیہا کے وصال کے بعد سیدۂ کائنات نے اپنی والدہ کے کردار کو اپناتے ہوئے آقائے دوجہاںﷺ کی غم گساری کا فریضہ سر انجام دیا۔ کفار کی طرف سے حضور رحمت عالم ﷺ کو پہنچائی گئی اذیتوں اور مصائب و آلام میں آپ ہر قدم پر رسالت مآب کی مددگار رہیں۔ رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ بابرکت کے ساتھ سیدۂ کائنات کے تعلقِ محبت کی نظیر کائناتِ انسانی میں نہیں۔

🔖ہوم اکنامکس یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر فلیحہ زہرا کاظمی نے سیدۂ کائنات کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب سیدۂ کائنات کو خدا نے تخلیق فرمایا تو وہ خود اپنی تخلیق پر نازاں ہوا۔ سیدۂ کائنات "ہل اتی" کا مرکز اور آیۂ تطہیر کا باعث ہیں۔ام ابیہا کا لقب آپ کے سوا کسی کو نہیں دیا گیا۔ آپ وہ مقدس ہستی ہیں کہ ہم تطہیر کے لفظ کو مخصوصاً آپ کی ذات سے مربوط کر سکتے ہیں۔

اقبال کا ہدیۂ عقیدت بہ حضور سیدۂ کائنات سلام اللہ علیہا: دخترانِ ملت کے لئے مشعلِ راہ

پنجاب یونیورسٹی لاہور کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عظمیٰ زریں نے سیدۂ کائنات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منہاج القرآن ویمن لیگ اس شاندار سیدۂ کائنات کانفرنس پر مبارکباد کی مستحق ہے۔ سیدۂ کائنات کی شان کا عالم یہ ہے کہ تمام نوری و ناری اُن کے تابع ہیں اور مجھے اس بات پر ناز ہے کہ میری سردار سیدہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔

اقبال کے خوبصورت فارسی اشعار اُن کی سیدۂ کائنات کے لئے بے پناہ عقیدت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ اقبال فرماتے ہیں :

مریم از یک نسبت عیسی عزیز
از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز
نور چشم رحمة للعالمین
آن امام اولین و آخرین
بانوی آن تاجدار ’’ہل اتے‘‘
مرتضی مشکل کشا شیر خدا
مادر آن مرکز پرکار عشق
مادر آن کاروان سالار عشق

ترجمہ:حضرت مریمؑ تو ہمیں حضرت عیسٰیؑ سے نسبت کی بنا پر عزیز ہیں جبکہ حضرت فاطمہ الزہرا ایسی تین نسبتوں سے عزیز ہیں۔ پہلی نسبت یہ کہ آپ رحمتہ للعالمینﷺ کی نورِنظر ہیں، جو پہلوں اور آخروں کے امام ہیں۔ دوسری نسبت یہ کہ آپ ” ہل اتیٰ ” کے تاجدار کی حرم ہیں۔ جو اللہ کے شیر ہیں اور مشکلیں آسان کر دیتے ہیں۔ تیسری نسبت یہ کہ آپؓ اُن کی ماں ہیں جن میں سے ایک عشقِ حق کی پرکار کے مرکز بنے اور دوسرے عشقِ حق کے قافلے کے سالار بنے۔

اقبال سیدۂ کائنات کی عقیدت و محبت میں یہاں تک فرماتے ہیں کہ

رشتۂ آئین حق زنجیر پاست
پاس فرمان جناب مصطفی است
ورنہ گرد تربتش گردیدمی
سجدہ ہا بر خاک او پاشیدمی

اللہ تعالٰی کی قانون کی ڈوری نے میرے پاوں باندھ رکھے ہیں۔ رسول اللہﷺ کے فرمان کا پاس مجھے روک رہا ہے، ورنہ میں حضرت فاطمہ کے مزار کا طواف کرتا اور اُن کی تربت کی خاک پر سجدہ ریز ہوتا۔

ہندو برادری کی نمائندگی کرتے ہوئے مسز سونیا راج کمار نے سیدۂ کائنات کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خوبصورت اشعار سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ آپ نے کہا کہ سیدۂ کائنات حضور رحمت عالم ﷺ سے اس قدر والہانہ پیار کرتی تھیں کہ آقائے دوجہاں کے وصال کے بعد غم میں مبتلا ہو کر کچھ عرصے بعد وصال فرما گئیں۔ حضور ﷺ نے اُنہیں اپنے جگر کا ٹکڑا قرار دیا۔ سیدۂ کائنات تمام مذاہب عالم کی عورتوں کے لئے قابل تقلید نمونہ ہیں جنہوں نے اپنے باپ ، شوہر اور اولاد سے وفا کی مثال قائم کر دی اور خواتینِ عالم کو اسوۂ حیات دے دیا۔

عظیم الشان سیدۂ کائنات کانفرنس کے اختتام پر صدر منہاج القرآن ویمن لیگ ڈاکٹر فرح ناز صاحبہ نے معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی شرکت نے اس مجلس کو باکمال اور خوبصورت بنایا۔

ڈاکٹر فرح ناز نے مزید کہاکہ اس سیدۂ کائنات کانفرنس سے ہمیں اپنی زندگیوں کی اصلاح کے لئے اسباق میسر آئے ہیں کہ ہمیں اپنی خواہشات کو پاکیزہ بنانے اور دنیاوی میلانات سے پاک کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی تربیت گاہ ماں کی گود ہے اور ایک عورت کی آغوش میں ہی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔

سیدۂ کائنات کا ذکر عبادت کا شوق ، شعور کی روشنی اور کردار کی پختگی عطا کرتا ہے اور ہماری رغبتوں کے دھارے تبدیل کر دیتا ہے۔ سیدۂ کائنات کی زندگی سے ہمیں یہ سیکھنے کو ملتا ہے کے ہم اپنی اولاد کو حقیقت پسند بنائیں تاکہ وہ مصائب و آلام کا سامنا کر سکیں اور اُنہیں ایک فطری زندگی گزارنے کے قابل بنائیں۔

سیدۂ کائنات کانفرنس کا مقصد یہ ہے کہ ہم خاتونِ جنت کے ساتھ محض دعویٰ محبت نہ کریں بلکہ اُن کی سیرت کا عکس ہماری زندگیوں میں سرایت کر جائے۔