انسانیت کی خدمت اور اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت و اتباع میں صرف ہونے والا وقت ہی بہترین وقت ہے۔ ہر انسان کی زندگی کے ایام متعینہ ہیں، جس نفس کو جتنی مہلت میسر ہے وہ اس سے ایک ساعت زیادہ یا کم نہیں ہو سکتی۔ عقلمند وہی انسان ہے جو اپنے وقت کا بہترین اور مفید استعمال یقینی بناتا ہے۔ حضور نبی اکرم ؐ نے فرمایا دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ اس کھیتی میں آج جو ہم بوئیں گے یوم آخرت وہی کاٹیں گے۔ نفسا نفسی اور مادی ترقی کے اس دور میں انسان اپنی تخلیق کے حقیقی مقاصد فراموش کر بیٹھا ہے۔ ہر شخص خواہ وہ مرد ہے یا عورت اس دنیا کی زیادہ سے زیادہ آسائشیں حاصل کرنے کے لئے اللہ کی دی ہوئی مہلت اور توانائی کا بے دریغ استعمال کررہا ہے اور دنیاوی آسائشوں کی تلاش میں وہ اس قدر منہمک ہو چکا ہے کہ اُسے آخرت کی یاد بھی بھول گئی ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ مسلمانوں کو ان کی تخلیق کی اصل غرض و غایت یاد کروانے کے لئے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم سے دن رات کوشاں ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے اپنی شہرۂ آفاق کتاب حسن اعمال میں انسان کی تخلیق کے اصل مقاصد اور با مقصد روز و شب گزارنے کے لئے قرآن و سنت کی روشی میں ایک جامع نصابِ حیات مرتب کیا ہے جسے ہر شخص کو ضرورت مطالعہ کرنا چاہیے۔ شیخ الاسلام لکھتے ہیں عصرِ حاضر میں ایمان کی حفاظت کے لئے کم آمیزی اور خلوت لازمی ہے کیونکہ آج کے مسلم معاشرے میں ایمانی حقائق اور روحانی اقدار کی جگہ مادہ پرستی نے لے لی ہے۔ اس دورِ زوال میں عامۃ المسلمین بالعموم اور نوجوان نسل بالخصوص ذہنی اور فکری طور پر مادہ پرستی کے چنگل میں گرفتار ہو کر دین اسلام سے دور ہے اور اسلامی تعلیمات پر ان کا اعتماد متزلزل ہوتا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کی ایجادات نے دستیاب فرصت کو نگل لیا ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ کام کاج کے بعد انسان آرام اور غور و فکر سے کام لیتا تھا مگر اب یہ سہولت انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے چھین لی ہے۔ غور و فکر اور تدبر کی اقدار و کلچر ختم ہو کر رہ گئے ہیں۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے اس فتنے سے نسل نو کو بچانے کے لئے شاندار اور پرمغز خطابات کی سیریز عطا کی ہیں۔ ان میں ’’مجالس العالم اور ’’خدا کو کیوں مانیں؟ اور مذہب کو کیوں اپنائیں؟‘‘ سرفہرست ہیں۔ اپنے وقت کا بہترین استعمال کرنے کے لئے خواتین و حضرات شیخ الاسلام کی ان خطابات کی سیریز سے استفادہ کریں۔ قرآن حکیم جا بجا انسان کو تعقل و تدبر، سوجھ بوجھ اور فہم سے کام لینے کی دعوت دیتا ہے۔ خلقت کے اعتبار سے ہر انسان اپنے نفس کا بصیر ہے اور اس کے اندر فجور اور تقویٰ کا شعور بیدار کر کے اچھائی، برائی، نیکی و بدی اور خیر و شر کے درمیان تمیز کرنے کی صلاحیت ودیعت کی گئی ہے لیکن یہ شعور نفس امارہ کے ہاتھوں پسپائی کی راہ اختیار کر چکا ہے۔ شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے نفس کے اس فتنہ کے سدباب کے لئے ’’حسُن اعمال‘‘ میں جا بجا علم و حکمت کے موتی بکھیرے ہیں ایک جگہ وہ رقم طراز ہیں کہ نفس کی شر انگیزیوں اور جنونی جذبات پر قابو پانا عام دنیا دار کے لئے آسان کام نہیں ہے، اس کے لئے خلوت اور کم آمیزی موثر ترین تربیتی اوزار ہیں۔تحریک منہاج القرآن اسی نہج پر عامۃ الناس کو تصفیۂ قلب اور تزکیۂ نفس کے لئے علمی ، تربیتی مجالس میں شرکت کے مواقع فراہم کررہی ہے۔ کہیں الہدایہ کی علمی و فکری نشستیں ہیں، کہیں ایگرز کی تربیتی مجالس ہیں، ہیں وائس کے نام سے خدمت انسانیت ہے اور کہیں دختران اسلام کے نام سے شعور و فکر کی بالیدگی ہے۔ اللہ رب العزت ہمیں فکر و تدبر کے قرآنی منہج پر گامزن ہونے کی توفیق عطا کرے۔