اداریہ: انسانی جان کی حُرمت

(چیف ایڈیٹر: ماہنامہ دختران اسلام

اسلام میں سب سے زیادہ عزت و تکریم انسانیت کو حاصل ہے۔ اسلام نے ایک بے گناہ انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے۔ خواہ مرد ہو یا عورت اُس کے قتل ناحق پر سخت وعیدیں ہیں۔ روزِ قیامت اللہ رب العزت کے حضور جو سب سے پہلا مقدمہ پیش ہو گا وہ بے گناہ انسان کے قتل کا ہو گا۔ ہم غیر اسلامی معاشروں کی بات نہیں کرتے اسلامی معاشروں کے اندر عزت اور غیرت کے نام پر خواتین اور بچوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ یہ گناہ اور قابل گردن زدنی عمل ہے، ایسے مجرموں کے لئے کوئی رو رعایت نہیں ہے، اگرچہ غیرت کے نام پر قتل کو قتلِ عمد تسلیم کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن اور ٹرائل میں خامیوں کی وجہ سے قتل جیسے جرم کے مجرم سزائوں سے بچ جاتے ہیں خاص کر کے غیرت کے نام پر قتل کر دی جانے والی خواتین کے مجرم کسی نہ کسی شکل میں ریلیف حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اسلام نے ایسے رویوں کو سختی کے ساتھ مسترد کیا ہے اور قصاص میں زندگی ہے کی تعلیم دی ہے۔اسلام نے مرد و خواتین کی تفریق کے بغیر انسانی جان کی حرمت کو یقینی بنایا ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی 2023ء کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 333 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ اس سنگین جرم اور گناہ کبیرہ کے مرتکب اس دنیا میں تو کسی نہ کسی طرح بچ سکتے ہیں مگر روز قیامت انہیں کوئی معافی نہیں ملے گی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے نے ’’اِسلام میں محبت اور عدمِ تشدّد‘‘ کے موضوع پر نہایت شاندار اور فکر انگیز کتب تحریر فرمائی ہیں وہ لکھتے ہیں مومن کی جان و مال کی حُرمت کعبہ کی حُرمت سے بھی زیادہ ہے۔ سیاسی، فکری یا اعتقادی اختلافات کی بنا پر مسلمانوں کی اکثریت کو کافر، مشرک اور بدعتی قرار دیتے ہوئے انہیں بے دریغ قتل کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کے نزدیک مومن کے جسم و جان اور عزت و آبرو کی کیا اہمیت ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور یہ فرماتے سنُا (اے کعبہ!) تو کتنا عمدہ ہے اور تیری خوشبو کتنی پیاری ہے، تو کتنا عظیم المرتبت ہے اور تیری حُرمت کتنی زیادہ ہے، قسم ہے اُس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ)کی جان ہے ، مومن کے جان و مال کی حرمت اللہ کے نزدیک تیری حُرمت سے زیادہ ہے اور ہمیں مومن کے بارے میں نیک گمان ہی رہنا چاہیے۔یہ حدیث مبارکہ انسانی جان کی حُرمت کے حوالے سے تمام غلط فہمیوں کا ازالہ کرنے کے لئے کافی ہے۔مرد ہو خواہ عورت ہو اُس کی جان اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے نزدیک بہت قیمتی ہے۔ ہمارے علمائے کرام، ہمارے اساتذہ، ہمارے والدین کو اس حوالے سے اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ دینی چاہیے، خاص کر کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور نظام عدل کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ بے گناہ انسانی قتل کی روک تھام کے لئے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور قتل جیسے سنگین کیسز پر تاخیری حربوں کی حوصلہ شکنی کریں اور قتل میں ملوث مجرموں کو فوری اور عبرتناک سزائیں دینے سے قتل جیسے سنگین جرم کی حوصلہ شکنی ہوگی۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مزید لکھتے ہیں کہ عقائد میں اہل سنت کے امام ابو منصور ماتریدی انسانی قتل کو نصِ قرآنیہ کی روشنی میں کفر قرار دیتے ہوئے بیان کرتے ہیں جس نے کسی ایسی جان کا قتل حلال جانا جس کا ناحق قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے حرام کر رکھا ہے تو گویا اس نے تمام قتل کے لوگوں کو حلال جانا۔ اللہ رب العزت ہمیں قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق زندگی بسر کرنے اور انسان اور انسانیت کے احترام توفیق بخشے۔