فرمانِ الٰہی و فرمانِ نبوی ﷺ

فرمانِ الٰہی

اِذَآ جَآءَ نَصْرُ اللہِ وَالْفَتْحُ. وَ رَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللہِ اَفْوَاجًا. فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْهُ اِنَّہ کَانَ تَوَّابًا.

(النصر، 110: 1۔3)

’’جب اللہ کی مدد اور فتح آپہنچے۔ اور آپ لوگوں کو دیکھ لیں (کہ) وہ اللہ کے دین میں جوق در جوق داخل ہو رہے ہیں۔ توآپ (تشکراً) اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح فرمائیں اور (تواضعاً) اس سے استغفار کریں، بے شک وہ بڑا ہی توبہ قبول فرمانے والا (اور مزید رحمت کے ساتھ رجوع فرمانے والا) ہے۔‘‘

اِنَّآ اَعْطَیْنٰـکَ الْکَوْثَرَ. فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ. اِنَّ شَانِئَکَ ھُوَ الْاَبْتَرُ.

(الکوثر، 108: 1۔3)

’’بے شک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہا کثرت بخشی ہے۔ پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں (یہ ہدیۂ تشکرّہے)۔ بے شک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہوگا۔‘‘

فرمانِ نبوی ﷺ

عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ: اِنَّ لِلّٰہِ اَھْلِیْنَ مِنَ النَّاسِ قَالُوْا: مَنْ هُمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: اَھْلُ الْقُرْآنِ، هُمْ اَھْلُ اللّٰہِ وَ خَاصَّتُهُ. (رَوَاهُ ابْنُ مَاجَۃَ وَالنَّسَائِیُّ وَاَحْمَدُ وَالدَّارمَی)

’’حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہوتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہما نے عرض کیا: یارسول اللہ! وہ کون (خوش نصیب) ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: قرآن پڑھنے والے، وہی اللہ والے اور اس کے خواص ہیں۔‘‘

عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمَا قَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ اِنَّ الَّذِی لَیْسَ فِی جَوفِہِ شَیئٌ مِنَ الْقُرْآنِ، کَالْبَیْتِ الْخَرِبِ. (رَوَاهُ التِّرْمِذِیُّ وَالدَّارِمِیُّ وَاَحْمَدُ).

’’حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: وہ شخص جس کے دل میں قرآن کریم کا کچھ حصہ بھی نہیں وہ ویران گھر کی طرح ہے۔‘‘

(المنہاج السوی من الحدیث النبوی: 340)