مونگ پھلی کے فوائد
موسم سرما میں بیشتر افراد مونگ پھلی کھانا پسند کرتے ہیں۔
مونگ پھلی کو مختلف شکلوں میں کھایا جاتا ہے مگر کیا اس سے صحت کو کوئی فائدہ ہوتا ہے؟
بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ مونگ پھلی بادام، اخروٹ یا کاجو جتنی مفید نہیں ہوتی۔
مگر حقیقت تو یہ ہے کہ مہنگی گریوں کے مقابلے میں سستی مونگ پھلی صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
غذائی اجزا سے بھرپور
مونگ پھلی پروٹین، چکنائی اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ چکنائی کی یہ قسم صحت کے لیے مفید خیال کی جاتی ہے جس سے کولیسٹرول لیول کم ہوتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ مونگ پھلی میگنیشم، فولیٹ، وٹامن ای، کاپر، کیلشیئم، آئرن، زنک، فاسفورس، وٹامن بی 3، وٹامن بی 1، وٹامن بی 6 اور وٹامن بی 2 کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔
دل کے لیے مفید
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ مونگ پھلی دل کی صحت کے لیے اخروٹ اور باداموں جتنی ہی مفید ثابت ہوسکتی ہے۔اس کو کھانے سے کولیسٹرول لیول میں کمی آتی ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اسی طرح مونگ پھلی کو کھانے کی عادت بلڈ کلاٹس کی روک تھام بھی کرتی ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج سے بچنا ممکن ہوتا ہے۔
جسمانی وزن میں کمی
پروٹین سے بھرپور غذاؤں سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے اور مونگ پھلی میں پروٹین کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق غذا میں مونگ پھلی کو شامل کرنے سے جسمانی وزن میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں کمی آتی ہے۔
ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے
مونگ پھلی کو کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں ہوتا، اس لیے اعتدال میں رہ کر اسے کھانا ذیابیطس کے مریضوں کے لیے نقصان دہ نہیں۔تحقیقی رپورٹس سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ مونگ پھلی کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ورم میں کمی
مونگ پھلی فائبر کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے جس سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور جسمانی ورم میں کمی آتی ہے۔
کینسر کی روک تھام
تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ مونگ پھلی کے مکھن کو کھانے سے معدے کے کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔
لمبی زندگی
مونگ پھلی کو اکثر کھانے سے کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ مونگ پھلی سمیت کسی بھی قسم کی گری کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔اگرچہ اس تحقیق میں یہ وجہ تو سامنے نہیں آسکی کہ مونگ پھلی کھانے سے موت کا خطرہ کم کیوں ہوتا ہے مگر اسے مفید ضرور قرار دیا گیا۔
پِتے کی پتھری کا خطرہ کم ہوتا ہے
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ مونگ پھلی کو کھانے سے مردوں اور خواتین میں پِتے کی پتھری کا خطرہ کم ہوسکتا ہے۔پِتے میں پتھری عموماً کولیسٹرول کی سطح بڑھنے کا نتیجہ ہوتی ہے اور مونگ پھلی کھانے سے کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے جس سے یہ خطرہ کم ہوتا ہے۔
جِلد کے لیے مفید
وٹامن بی 3 سے بھرپور ہونے کے باعث مونگ پھلی جِلد کی صحت کے لیے بھی مفید ثابت ہوتی ہے۔وٹامن بی 3 اعصابی نظام، نظام ہاضمہ اور جِلد کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور غذا کے ذریعے اس کے زیادہ استعمال سے عمر بڑھنے کے ساتھ جھریاں ابھرنے کا امکان کم کرتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس وٹامن کے استعمال سے جِلد کے مختلف امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
دماغی صحت بہتر ہوتی ہے
مونگ پھلی کھانے سے دماغی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مونگ پھلی کھانے سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے اور دل کی صحت بہتر ہونے سے دماغی صحت پر بھی مثبت اثرات۔
سردیوں میں خشک کھانسی اور سردی سے کیسے بچا جائے؟
موسم سرما کے شروع ہوتے ہی نزلہ، کھانسی اور دیگر بیماریاں سر اٹھا لیتی ہیں جن سے جان چھوڑانا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ان سب سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ سردیوں میں اپنی قوت مدافعت کو مضبوط بنایا جائے تاکہ آپ کا جسم بیکٹیریا اور وائرل انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت رکھ سکے۔
کھٹے پھل
شاید آپ کو سن کر عجیب لگ رہا ہوگا کہ کھٹے پھل کھانے سے تو گلا خراب ہو جائے گا اور کھانسی بھی شروع ہو جائے گی لیکن یہ بات درست نہیں ہے کیونکہ قدرت نے کھٹے پھلوں میں انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت رکھی ہے۔کھٹے پھلوں میں مالٹا، کینو، لیمو اور گریپ فروٹ جیسے پھل شامل ہیں کیونکہ ان میں وٹامن سی کی مقدار بھرپور ہوتی ہے جو جسم میں وائٹ بلڈ سیل کو پیدا کرتے ہیں اور انفیکشن سے لڑنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
بیریز
بیریز میں اسٹرابیری، بلو بیری اور شہتوت وغیرہ شامل ہیں، ان بیریز میں اینٹی آکسیڈینٹ، وٹامنز اور فائبر بھاری مقدار میں پایا جاتا ہے جو قوت مدافعت کو مضبوط بناتا ہے۔
ادرک
اس کے علاوہ ادرک بھی کھانسی سے بچنے میں بہترین کردار ادا کرتا ہے، ادرک میں سوزش سے بچاؤ اور اینٹی آکسیڈنٹ کی خصوصیات ہوتی ہیں جو کھانسی اور نزلہ زکام سے وابستہ سانس کی بیماریوں کو دور کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
موسم سرما اور پنجیری کا استعمال:
پنجیری سردیوں میں کھائے جانے والی ایک سوغات ہے یہ پرانے زمانے کی ایک خاص مٹھائی ہے جسے لوگ دور جدید میں بھی بہت شوق سے کھاتے ہیں۔عرف عام میں پنجیری کو لوگ دکان سے خرید کر کھاتے ہیں یا پھر گھر میں تازہ اور خالص بنا کر کھانا پسند کرتے ہیں۔پنجیری ذائقے میں لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے لیے کتنی فائدہ مند ہے یہ ہم آج آپ کو بتائیں گے۔
سردی کے موسم میں پنجیری کھانے سے کیا ہوتا ہے؟
ہڈیوں کے درد میں مفید:
ہڈیاں کیلشیم، وٹامنز اور منرلز کی کمی کی وجہ سے کمزور ہو جاتی ہیں اور ان میں درد ہوتا ہے البتہ سردی کے موسم میں ہڈیوں کے درد میں اضافہ ہو جاتا ہے ایسے میں پنجیری کا استعمال بےحد مفید ہے کیونکہ یہ تمام ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتی ہے اگر اسے غذائیت کا خزانہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
زچہ عورت کے لئے مفید:
سردی ہو یا گرمی پنجیری زچہ عورت کو ضرور کھلائی جاتی ہے کیونکہ یہ بچے کی پیدائش سے قبل اور بعد کی ہر طرح کی کمزوری کو دور کرنے کے لئے بہترین غذا ہے۔
دماغی و جسمانی صحت:
پنجیری میں بھرپور غذائی اجزاء کی موجودگی اسے دماغی و جسمانی صحت کے لئے بہترین بناتے ہیں، اس میں تمام خشک میوہ جات اور صحت مند غذائی اجزاء سے بھرپور تمام چیزیں شامل ہوتی ہے جس سے نہ صرف جسم میں طاقت آتی ہے بلکہ دماغی صحت بھی اچھی ہو جاتی ہے۔
نظر کی کمزوری میں مفید:
پنجیری میں چار مغز، سفید تل، بادام پستہ اور اخروٹ جیسے بہترین لوازمات شامل ہوتے ہیں جو کہ آنکھوں کی روشنی کے لئے بےحد مفید ہیں اس لئے پنجیری کے استعمال سے نظر تیز ہوتی ہے۔
پنجیری بنانے کے لئے درکار اجزاء
بادام، اخروٹ، پستہ، ثابت ناریل ( کدوکش کے زریعے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں بنائیں)، چاروں مغز، چھوہارے، السی کے بیج ، پھول مکھانے، کاجو، گوندھ، کشمش، کمرکس یہ تمام اجزاء حسبِ ضرورت لیں ایک ایک پاؤ بھی لیا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ سوجی 250 گرام، کھویا 200 گرام، گیہوں کا آٹا 50 گرام، دال ماش آٹا 50گرام، دیسی گھی یا پھر زیتون کا تیل 250 گرام لی۔
پنجیری بنانے کی ترکیب
سب سے پہلے اوپر بتائی گئی مقدار کے مطابق دیسی گھی میں سوجی ملا کر انہیں اچھی طرح بھون لیں، دونوں اجزا کو ہلکی آنچ پر اتنا بھونیں کی وہ لائٹ براؤن ہو جائے، تمام ڈرائی فروٹ کو علیحدہ فرائی پین میں دیسی گھی میں معمولی سا فرائی کریں، اس کے بعد سوجی میں فرائی کئے ہوئے بادام، پستے، چاروں مغز اور فرائی کئے ہوئے مکھانے،گوندھ، کاجو اور اخروٹ شامل کر کے اس میں پسی الائچی اور چینی شامل کرکے اچھی طرح مکس کر لیں، اسے روزانہ ناشتے میں ایک سے دو چمچ کھائیں اور سردی سے محفوظ رہیں یا رات میں بھی اسے کھایا جا سکتا ہے۔
ضرورت سے زیادہ استعمال پر ممکنہ نقصانات:
زیادہ چکنائی والا مواد، اگرچہ صحت مند ہے، اگر زیادہ استعمال کیا جائے تو دل کی صحت پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
ہائی calorie مواد:
پنجیری گھی، گری دار میوے اور چینی کی موجودگی کی وجہ سے calories سے بھرپور ہے۔ ضرورت سے زیادہ استعمال وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، جو اپنے وزن کو متوازن رکھنے کی کوشش کرنے والوں یا صحت کی مخصوص حالتوں والے افراد کے لیے تشویش کا باعث بن سکتا ہے۔
الرجی کا خطرہ:
گری دار میوے اور بیج، پنجیری میں عام اجزاء، کچھ افراد میں الرجی کو متحرک کر سکتے ہیں۔ دیسی گھی سے بنی پنجیری سردیوں کے مہینوں میں ایک لذیذ اور غذائیت سے بھرپور آپشن پیش کرتی ہے۔ اس کے غذائی اجزاء اور توانائی کو بڑھانے والی خصوصیات کی صف اسے ایک مقبول انتخاب بناتی ہے۔ تاہم، مجموعی صحت سے سمجھوتہ کیے بغیر فوائد حاصل کرنے کے لیے احتیاط سے استعمال ضروری ہے۔