منہاج القرآن انٹرنیشنل کی مجلس عاملہ، مجلس شوریٰ اور سپریم کونسل کے اہم اجلاس مورخہ 5 ستمبر، 6 ستمبر اور 7 ستمبر کو منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد ہوئے، ان دستوری اجلاسوں میں اندرون، بیرون ملک کی تنظیمات سے تعلق رکھنے والے ممبران عاملہ، شوریٰ اور سپریم کونسل شریک ہوئے۔ اجلاسوں سے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اہم خطابات کئے، یہ خطابات تحریک منہاج القرآن کی اساسی فکر اور مستقبل کے تنظیمی لائحہ عمل کے حوالے سے رہنمائی سے بھرپور تھے، مذکورہ اجلاسوں کا مرکزی ایجنڈا تحریک منہاج القرآن کا دستور تھا۔ شیخ الاسلام نے اپنے خطابات میں بتایا کہ تحریک منہاج القرآن کا دستور 80ء کی دہائی میں جن حالات میں بنایا گیا تھا اس وقت تنظیم کا دائرہ کارایک ملک تک محدود تھا، بعدازاں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کا تنظیمی انفراسٹرکچر وسعت پذیرہوتا چلا گیا اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی تحریک کا ایک فعال تنظیمی نیٹ ورک قائم ہو گیا، انہوں نے بتایا چونکہ 80ء کی دہائی میں جو دستور میری نگرانی میں مرتب کیا گیا تھا اس کے پیش نظر پاکستان کے معروضی حالات اور حقائق تھے اور اس امر کی اشد ضرورت تھی کہ دستور میں دیگر ممالک کی تنظیمات اور ان کے عہدیداران کی آراء اور تجاویز کو بھی شامل کیا جائے۔ انہوں نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں فرمایا تحریک منہاج القرآن علمی و فکری، اخلاقی و روحانی، تعلیمی و شعوری اور سماجی و معاشرتی اصلاح کے لئے کوشاں ہے، تحریک اپنے انقلابی سفر کے مراحل خمسہ میں سے دعوتی، تنظیمی اور تربیتی مراحل کے ساتھ دعوت و تبلیغ حق، اصلاح احوال امت، تجدید احیائے دین، ترویج و اشاعت اسلام، امت میں اتحاد ویگانگت، بین المذاہب ہم آہنگی اور رواداری، انتہا پسندی کا انسداد اور امن و اعتدال کے فروغ کیلئے کوشاں ہے اور اس جدوجہد کا نام مصطفوی انقلاب ہے۔ انہوں نے فرمایا ہماری دعوت کے اہداف الدعوۃ اِلی اللہ، الدعوۃ اِلی الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، الدعوۃ اِلی القرآن، الدعوۃ اِلی العلم والخلق، الدعوۃ اِلی الاخوۃ و المودّۃ، الدعوۃ اِلی الجماعۃ، الدعوۃ اِلی الاقامۃ ہے۔ تحریک کی اس اساسی فکر کے حوالے سے آئندہ شمار ے میں تفصیل کیساتھ قارئین کو آگاہ کیا جائے، تاہم شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے اندرون، بیرون ملک کی جملہ تنظیمات، عہدیداران، وابستگان اور کارکنان کیلئے ایک ہدایت جاری کی ہے کہ مشورے اور تجاویز کیلئے دستور کے اندر فورمز بنا دئیے گئے ہیں جس کا ڈاکومنٹ تنطیمات، ذمہ داران و کارکنان کو مل جائے گا، انہوں نے اصول مشاورت کے حوالے سے بتایا کہ آج کے بعد مجاز دستوری فورم پر ہونے والے فیصلوں کے بعد تحریک کے فیصلوں اور پالیسیز کے بارے میں فیس بک، ٹویٹر، ویٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا کے کسی ٹول پر کوئی بحث مباحثہ نہیں ہوگا۔ مجاز فورمز پر فیصلوں کے بعد اگر کسی نے سوشل میڈیا کے کسی ٹول پر اس پر تبصرہ یا تنقید کی تو اسے شرپسندی اور فتنہ فساد سمجھا جائے گا اور ایسا شخص اپنی بنیادی رکنیت سے محروم ہو سکتا ہے، تجاویز دینے اور اختلاف رائے کے اظہار کا حق دستور میں دئیے گئے فورمز کے سوا اور کہیں نہیں ہو گا۔ انہوں نے فرمایا ہم اپنے گھر اور خاندان کے مسائل چار دیواری کے اندر نمٹانے کی کوشش کرتے ہیں اور کبھی بھی گھر سے باہر ان مسائل کو زیر بحث نہیں لاتے، جب آپ اپنے گھر کے مسائل گھر کے اندر حل کرتے ہیں تو اس تناظر میں کسی کو تحریک کے بارے میں معاملات چوراہے پر زیر بحث لانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے فرمایا آج کے بعد سوشل میڈیا پر تحریک کے معاملات زیر بحث لانا بین ہے۔ انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ تحریک اور قیادت کے فیصلوں کو سپورٹ کریں، اس سے تحریک اور مشن مضبوط ہو گا۔ انہوں نے فرمایا کوئی فیصلہ بھی مشاورت کے بغیر نہیں ہوتا، اب بھی مشاورت کے دائرہ کار کو وسعت دی جارہی ہے اور اس کے لئے فورمز تشکیل دے دئیے گئے ہیں، پوری تحریک کے کارکنان کو اپنی آراء اور تجاویز دینے کا ایک فول پروف اور محفوظ ترین میکانزم دے دیا ہے، اس کے باوجود اگر کوئی سوشل میڈیا پر رائے زنی کرے گا اس کا مقصد شرپسندی کے سوا اور کچھ نہیں ہو گا۔ شیخ الاسلام نے مسلسل تین روز عہدیداران، ذمہ داران اور ممبران عاملہ و شوریٰ کو گھنٹوں اپنی اہم گفتگو سے نوازا اور مستقبل کے تنظیمی خدوخال کے بارے میں رہنما اصول متعین کئے، یوں تو ان دستوری فورمز میں کئے گئے خطابات کا ایک ایک حرف رہنمائی کا خزانہ ہے۔ تاہم شیخ الاسلام نے تحریک کے نظم و نسق، اظہار خیال، اختلاف رائے اور تجاویز کے ضمن میں ابہام سے پاک رہنمائی دے دی ہے، تحریک اور قائد تحریک سے وفاداری اور وابستگی کا تقاضا ہے کہ ان ہدایات پر من و عن عمل کیا جائے۔