نوجوانوں میں دل کے امراض کی شرح بڑھتی جارہی ہے۔ ہمارے سب خاندانوں میں ایک نہ ایک خبر ایسی ضرور گردش کرتی ہے جہاں ایک نوجوان رات کو بظاہر صحت مند سویا مگر صبح اٹھ نہ سکا۔ دل کے امراض میں مبتلا ہونے کی تین واضح وجوہات ہوتی ہیں۔ metaphysiral, emotional, Physical عام طور پر دل کو خون پمپ کرنے کا اعضاء سمجھا جاتا ہے مگر درحقیقت اس کے اور بہت سے کام بھی ہیں۔ دل آپ کو فہم و فراست بھی دیتا ہے، دانائی کا گڑھ بھی ہے۔ دل کے امراض کے Physical cause میں خوراک غلط ہونا، چکنائی کا زیادہ استعمال، سٹریس، نیند کی کمی اور اپنے آپ کو ضرورت سے زیادہ تھکا دینا ہے۔ نوجوانوں میں پچھلے 10، 15 سالوں میں دیکھا گیا ہے کہ کچھ نوجوان وقت سے پہلے یعنی چھوٹی عمر میں ہی بہت ترقی کرنے لگ گئے ہیں یعنی عمر 29 سال ہے مثال کے طور پر مگر انہوں نے دنیاوی ترقی کے لحاظ سے 40 سال کے آدمی جتنی ترقی کرلی ہے۔ یہاں گڑبڑ آتی ہے یعنی وہ چیز جو انہوں نے40 سال میں حاصل کرنی تھی وہ انہوں نے 29 سال کی عمر میں حاصل کرکے اپنا جسم یا اپنی جسمانی صحت بھی 40 سال کے عمر والے شخص جیسی کرلی ہے۔ یعنی آپ کا جسم وقت سے پہلے عمر رسیدہ ہوگیا اور شاید اس تیز رفتار ترقی کے پیچھے وہ آسائشیں ہیں جن کو اب ہم بنیادی ضرورت بناچکے ہیں یعنی جلد از جلد اپنا گھر، گاڑی اور بچوں کے لیے بہترین سکول وغیرہ۔ ہم بطور قوم ایک ریس میں ہیں جس میں ہم وہ چیز بھی بہت چھوٹی عمر اور وقت سے پہلے حاصل کرلینا چاہتے ہیں جو شاید ہمیں باقی دنیا کی نظر میں کامیاب بنانے کے لیے ضروری ہیں یا ضروری بنادی گئی ہیں۔
چھوٹی عمر میں دل کے امراض اس لیے بھی زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ دل ابھی ان شوکس کے لیے تیار نہیں ہوا ہوتا جو وقت کے ساتھ ساتھ انسانی دل کو حادثہ برداشت کرنے کی طاقت دیتے ہیں۔ آپ جیسے جیسے عمر میں بڑھتے جاتے ہیں ویسے ویسے روزمرہ کی زندگی میں آنے والے حادثات کو برداشت کرکے دل مضبوط ہوجاتا ہے مگر چھوٹی عمر میں دل ابھی اتنا مضبوط نہیں ہوتا۔ لہذا اس عمر میں آنے والا دل کا مرض وہ برداشت نہیں کرپاتا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔
اکثر سننے میں آتا ہے کہ مریض کو محض پیٹ کا یا نظام انہضام کا کوئی مسئلہ تھا مگر اچانک دل کا دورہ پڑ گیا۔ درحقیقت اس نظام انہضام کے مسئلے کے پیچھے دل کا مرض ہی چھپا ہوتا ہے۔ ایسا کیوں ہوتا ہے جیسا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ دل کا کام ہے خون جسم تک پہنچانا۔ جسم کے ہر اعضاء کو دل خون پہنچاتا ہے مگرجب دل کا کام متاثر ہوتا ہے تو خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے اور اس میں نظام انہضام میں آنے والے اعضاء بھی شامل ہیں۔ ہمارے نظام ہضم میں ایک وقت میں بے شمار کام ہورہے ہوتے ہیں اور جب وہاں خون کی فراہمی متاثر ہوتی ہے تو Peristaltic Movement متاثر ہوتی ہیں اور ان کے متاثر ہونے کی وجہ سے آنتو ںمیں گیس بنتی ہے اس لیے جو لوگ پہلے سے ہی دل کے امراض میں مبتلا ہیں۔ ان میں بھی دل کا دورہ پڑنے سے پہلے ایسے مسائل ہوسکتے ہیں اور جسم میں جب دل کا کام متاثر ہونا شروع ہوتا ہے تو اس کو سہارا دینے کے لیے جسم کے اندر کچھ کیمیائی تبدیلیاں آتی ہیں جن کی وجہ سے بھی الٹی یا متلی ہوسکتی ہے۔
- دل محض ایک خون کی فراہمی کا ذریعہ نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ فہم میں دل کا کوئی کام نہیں ہے۔ یہ محض دماغ کا کام ہے مگر ایسا نہیں ہے۔ فہم کی ترسیل میں بھی دل ایک کبوتر کا کام کرتا ہے یعنی infromation دماغ سے خون کے ذریعے دل تک آتی ہے اور دل ایسی Information کو خون کے ذریعے جسم کے مطلوبہ حصے تک ترسیل کرتا ہے۔ جیسے وہ آکسیجن اور مختلف غذائیات کو جسم کے حصوں تک پہنچاتا ہے پھر جب گندہ خون دل کی طرف واپس جاتا ہے تو وہ اپنے ساتھ مختلف گند بلا کے علاوہ اس اعضاء نے مطلوبہ کام کیسے کیا یہ بھی دماغ تک لے کر جاتا ہے اور دماغ واپس سے دل کو information دیتا ہے یا پیغام دیتا ہے کہ فلاں اعضاء نے درست کام نہیں کیا۔ اس اعضاء تک پیغام پہنچایا جائے تو دل اس اعضا تک خون کے ذریعے دماغ کا دیا ہوا پیغام پہنچاتا ہے۔ اس نظام کو خراب کرنے والی چیز بھی ہمارے ذہن میں آنے والے خیالات ہیں۔ یعنی اگر آپ ہر وقت ایک افراتفری کے عالم میں رہتے ہیں آپ کے پاس اپنے لیے وقت ہی نہیں ہے اپنے جسم کے پیغام کو سننے کا ٹائم ہی نہیں ہے تو آپ دماغ اور دل کی اس کمیونیکیشن کو بھی خراب کررہے ہیں۔
- دل ایک ایسا اعضاء ہے جو ہمارے پیدا ہونے سے ہماری موت تک کام اور اس کو سب سے زیادہ غذائیات کی ضرورت ہے mineral چاہیے Vitamins چاہئے۔ وٹامنز وہ جس میں B6, B9, B12 اور یہ سب موجود ہے انڈے کی زردی، چکنائی کے اندر، صحت افزاء اور سیڈز (Seeds) کے اندر اور Organ meat کے اندر موجود ہوتا ہے ارگن میٹ سے مراد دل، گردہ، کلیجی ہے جو ہفتے میں ایک بار کھالینے سے صحت کو نقصان نہیں پہنچے گا۔ اس کے علاوہ دل کی غذا میں Calcium کیلشیم کا بڑا ہاتھ ہے جو ہمیں دودھ، دہی پنیر سے ملتا ہے۔ ڈبے کے دودھ کا استعمال بھی دل کے امراض پیدا کرسکتا ہے کیونکہ دودھ کے اندر تقریباً 46 ایسی مختلف غذائیات ہوتی ہیں جو کہ ڈبے کے دودھ میں موجود نہیں ہوتی۔ ڈبے کے دودھ کو اگر مرا ہوا دودھ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا۔ اس کے علاوہ B6 اناج اور گوشت میں بھی موجود ہے۔ ہم کیا کرتے ہیں ہم ڈبے کا دودھ پیتے ہیں، انڈے کی زردی نہیں کھاتے، دہی ہم ڈبے والی استعمال کرتے ہیں، گوشت گھروں میں بننا کم ہوگیا ہے، گندم کی جگہ سفید آٹے نے لے لی ہے۔
- اس کے علاوہ دل کے امراض یا اچانک دل کا دورہ پڑنے کی اہم وجہ ناشتہ وقت پر نہ کرنا اور دوپہر کا کھانا پیٹ بھر کا کھانا ہے۔ ناشتے کا وقت یعنی صبح 9 بجے سے پہلے کا وقت وہ واحد وقت ہے جس وقت جسم کی تمام ارگنز اس غذا کو لیتی ہیں یعنی اس سے ملنے والے غذائیات سے بھرپور اجزا کو استعمال کرتی ہیں۔ اگر آپ نے ناشتہ نہیں کیا اور دوپہر کا کھانا جتنا مرضی اچھا کیا ہو امکان ہے کہ اس کھانے کا 90% آپ کا جسم استعمال ہی نہ کرے کیونکہ اس وقت دل اور کاموں میں صرف ہے، قدرتی طور پر وہ اس کا معدہ کو وافر مقدار میں خون کی فراہمی کا وقت نہیں ہے وہ اس کا جسم کے معاملات کو دیکھنے کا وقت ہے اور اس ٹائم آپ دل کے کام میں مداخلت کرکے اس کا دھیان نظام انہضام کی طرف لگاکر اپنی جان کو زیادہ خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
- اس کے علاوہ چینی سے بھرے مشروبات سے پرہیز کریں۔ اگر گرمی کے موسم میں بہت طلب ہو تو لیمو پانی بناکر پی لیں کیونکہ لیمو میں موجود Vitamin دل کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے علاوہ آج کل کے موسم میں گھر کے بنے املی آلو بخارے کا شربت، فالسے کا شربت، گھر کے بنے فروٹ جوس و بادام کا شربت وغیرہ استعمال کیے جاسکتے ہیں۔
- احتیاط علاج سے بہتر ہے لہذا اس سے پہلے کہ یہ دل کا مرض ہماری نوجوان نسل میں اپنی جڑیں مضبوط کرلے بہتری اسی میں ہے کہ ہم اپنی خوراک کو اپنا ہتھیار بنالیں اور ایک صحت مند زندگی کی طرف ایمان اور لگن کے ساتھ قدم بڑھائیں۔