گلدستہ: جو ضمیر کی آواز پر لبیک کہے آسودگی اس کا مقدر بنتی ہے

مرتبہ: حافظہ سحر عنبرین

فضیلت حسنات:

(نیکیوں میں جلدی کرنے والے کون ہیں؟)

ام المؤمنین سیدہ عائشۃ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں سوال کیا وَالَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَآ اٰتَوْا وَّقُلُوْبُهُمْ وَجِلَۃ اور جو لوگ دیتے ہیں جو کچھ دیتے ہیں اور ان کے دل کپکپاتے ہیں۔(المؤمنون: 60)

میں نے کہا (اے ﷲکے رسول!) کیا اس آیت کا مصداق شراب پینے والے اور چوری کرنے والے لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لَا یَا بِنْتَ الصِّدِّیقِ وَلَکِنَّهُمُ الَّذِینَ یَصُومُونَ وَیُصَلُّونَ وَیَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ یَخَافُونَ أَنْ لَا یُقْبَلَ مِنْهُمْ أُولَئِکَ الَّذِینَ یُسَارِعُونَ فِی الْخَیْرَاتِ وَهُمْ لَهَا سَابِقُونَ. (المؤمنون: 61)

نہیں اے بنت صدیق! اس آیت سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ و خیرات کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ انھیں یہ ڈر ہوتا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ اعمال قبول ہی نہ ہوں۔ یہی ہیں وہ لوگ جو خیرات (بھلے کاموں)میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرتے ہیں، اور یہی لوگ بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے لوگ ہیں۔"

(سنن الترمذی: 3175، صحیح)

یہ مومن کی پہچان ہے کہ نمازیں پڑھی ہیں، روزے رکھے ہیں، اور صدقہ وخیرات جیسے عظیم اعمال میں حصہ لیا ہے، لیکن اس کے باوجود یہ اندیشہ ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال قبول ہی نہ کرے اور جب ہم اس کی بارگاہ میں اجر و ثواب وصول کرنے جائیں تو وہ ہمیں دھتکار دے۔ یہ فکر دامن گیر کرکے وہ نئے عزم اور نئے ولولے کے ساتھ حسنات و خیرات میں حصہ لیتے ہیں اور اللہ تعالٰی کو راضی کرنے کے درپے ہیں۔

(الصحیحة: 125-2)

لفظ عمل بنیں تو کردار سے خوشبو آتی ہے

  1. آسودگی: راحت اور آسودگی اُس بشر کا مقدر ٹھہرتی ہیں جو ضمیر کی پکار پر لبیک کہنے والا ہوتا ہے جو قلبی خواہشات کی جی حضوری کرے اُسے کبھی سکون کی متاع حاصل نہیں ہوتی۔
  2. دل جمعی: جس کام کو بھی سر انجام دینے کا تہیہ کر لیں پھر اُسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے دل جمعی کے ساتھ اُس میں منہمک ہو جائیں اور اس سے بیزاری کا ثبوت نہ دیں۔
  3. خوش مزاجی: ایک ہنس مکھ انسان کی خلقت گرویدہ ہوتی ہے، ہمہ وقت کرخت لہجہ رکھنے والے انسان سے کوئی ملاقات کا متمنی نہیں ہوتا اس سے لوگ دامن چھڑانے کو ہی اپنے حق میں بہتر گردانتے ہیں۔
  4. منفی پہلو: بات میں منفی پہلو نکالنے والا شخص خود تو نفسیاتی مریض بنتا ہی ہے مگر اُس کے ساتھ ساتھ وہ دوسروں کی بھلی ذات پر بھی اپنی منفی سوچ کی بنا پر قدغن لگا دیتا ہے۔
  5. ترش روئی: کوشش کریں کہ اپنے لہجے میں اور الفاظ میں ایک رس اور مٹھاس گھولیں اگر اُس میں ترش روئی کو جگہ دیں گے تو بشریت ہم سے کٹی کٹی ملے گی۔
  6. ناگزیر: زیست میں کامیاب اور سرفراز ہونے کیلئے ایک جوش، ولولہ اور منزل کی سچی اور کھری جستجو ناگزیر ہے کیونکہ یہ وہ محرکات ہیں جو انسان کی منزل تک رسائی کو یقینی بناتے ہیں۔
  7. شغف: اپنی ذات کے اندر اچھا سے اچھا کرنے کا شغف پیدا کریں اور نئی نئی جہتوں کی جستجو میں مگن رہیں پھر دیکھیں کس طرح مشکل سے مشکل عقدے وا ہوجائیں گے۔
  8. مرغوب: دوسروں کی ذات کو اذیت میں گھرا دیکھ کر اس پر تماشائی کردار ادا کرنا ہمارا مرغوب مشغلہ بن چکا ہے مگر ہمارے لئے مشکل اس وقت کھڑی ہوتی ہے جب دوسرے ہمیں بھی تنگی اور اذیت میں تن تنہا چھوڑ دیتے ہیں۔

بیف نہاری:

اجزاء:

(بیف لیگ ایک کلو )بڑے ٹکڑوں میں کٹی ہوئی، لہسن کا پیسٹ ایک کھانے کا چمچ، ادرک کا پیسٹ ایک کھانے کا چمچ، سونف پاؤڈر تین کھانے کے چمچ، گرم مصالحہ پاؤڈر ایک کھانے کا چمچ، زیرہ پاؤڈر ایک کھانے کا چمچ، نمک ڈیڑھ کھانے کا چمچ، آٹا پانچ کھانے کے چمچ، ہری مرچ آٹھ عدد، ہرا دھنیا ایک گڈی، (لال مرچ دو کھانے کے چمچ )پسی ہوئی، ہلدی آدھا چائے کا چمچ، (ادرک پانچ کھانے کے چمچ)کٹی ہوئی، آئل آدھا کپ، پانی حسبِ ضرورت

ترکیب:

  1. اس میں ادرک لہسن پیسٹ اور گائے کے گوشت کو دس منٹ فرائی کریں۔
  2. پھر پسی لال مرچ، ہلدی اور نمک شامل کرکے پانچ منٹ فرائی کریں۔
  3. اس کے بعد ڈیڑھ لیٹر پانی ڈال کر اُبال آنے پر ڈھک کر ڈیڑھ گھنٹے تک پکنے دیں، یہاں تک کہ گوشت گَل جائے۔
  4. اب گوشت نکال کر شوربے میں پسا سونف، زیرہ پاؤڈر اور گرم مصالحہ شامل کریں۔
  5. پھر آٹے کو پانی میں ملا کر اس میں شامل کریں اور ہلاتے جائیں۔
  6. گاڑھا ہو جائے تو اس میں دوبارہ گوشت ڈال کر ہلکی آنچ پر بیس منٹ تک پکائیں اور ہرے مصالحے (ہری مرچ، ہرا دھنیا، ادرک کے ساتھ سرو کریں۔