حمد باری تعالیٰ
ہے تو ہی مجھے پالنے والا مرے خالق!
ہے تیرے کرم ہی کا سنبھالا مرے خالق!
صد شکر، مَیں زندہ ہوں ترے حفظ و اماں میں
ہے گرد، ترے مہر کا ہالہ مرے خالق!
ہوں عبد ترا، سارے شرف ہیں اسی نسبت
کافی مجھے یہ ایک حوالہ، مرے خالق!
ہیں سہل، کڑے کوس حیاتِ گزراں کے
رہبر ہے ترے دیں کا اجالا مرے خالق!
خواہش ہے، تِرے لطف کے زمزم سے ہمیشہ
لبریز رہے جاں کا پیالہ مرے خالق!
مجرم کو بھی الطاف و محبت سے نوازے
ہے ڈھب تری بخشش کا نرالا مرے خالق!
اس مہر کے قابل کہاں اعمال تھے میرے
تُو نے مجھے جس مہر سے پالا، مرے خالق!
یہ زیست ہے روشن ترے الطاف سے یوں ہی
ہو کنجِ لحد میں بھی اجالا مرے خالق!
{پروفیسر ڈاکٹر ریاض مجید}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
پھیلی ہیں اُن کے نور کی ہرسُو تجلّیات
بخشی گئی ہے جن کے تصدّق ہمیں حیات
روشن ہیں جن کے نور سے مہر و مہ و نجوم
’’وہ شاہکارِ حسن وہ مقصودِ کائنات‘‘
بڑھ کر ہر اک سے شان ہے میرے رسولؐ کی
ارفع ہیں ہر لحاظ سے اُن کی ہمہ صِفات
فائز ہیں آپؐ منصبِ خُلقِ عظیم پر
شاہد کتابِ حق کی ہیں آیاتِ بیّنات
جلوہ فروز دہر میں ہوتے اگر نہ آپؐ
گلزارِ ہست و بود کو ملتا کہاں ثبات
دن شہرِ مصطفیؐ کے ہیں صد رشکِ آفتاب
رشکِ مہ و نجوم ہے طیبہ کی رات رات
گر وقتِ نزع آپؐ کا دیدار ہو نصیب
سو بار ایسی موت پر قربان ہو حیات
دنیا میں بھی ہیں درد کا درماں مرے حضورؐ
ہوگی انہی کے فیض سے عقبیٰ میں بھی نجات
میں بھی حضورؐ آپ کے روضے کو دیکھ لوں
مجھ پر بھی ہو خدا کے لیے نگہِ التفات
جاگوں تو میرے لب پہ ہو شاہدؔ درودِ پاک
سوئوں تو میرا دل بھی پڑھے مصطفیؐ کی نعت
{محمد سلیم شاہد}