حمد باری تعالیٰ
تو ہی رحمن ہے رحیم ہے تو
میرے مولا! بڑا کریم ہے تو
انجمن انجمن ترے جلوے
بوئے گل ہے کہیں شمیم ہے تو
ہر کوئی سرنگوں ہے تیرے حضور
ہر شہنشاہ سے عظیم ہے تو
دور ہے آنکھ کی رسائی سے
ہاں دلوں میں مگر مقیم ہے تو
ہے ترے پاس سب حسابِ عمل
کاتب و محرم و منیم ہے تو
تو کہ جبار ہے قہار بھی ہے
اور کرم گستر و حلیم ہے تو
تجھ سے پوشیدہ کب عمل ہے کوئی
سب تجھے علم ہے علیم ہے تو
صابریؔ پُرخطا ترا بندہ
طالبِ فضل ہے رحیم ہے تو
{محمد علی صابری}
نعتِ رسولِ مقبول ﷺ
ہر وقت یہ دعا ہے خدائے رحیم سے
سرکارِ دو جہاںؐ کی اطاعت نصیب ہو
محشر کے روز جب بھی کھلے دفترِ عمل
آقائے محتشمؐ کی شفاعت نصیب ہو
سر پر رکھی ہوئی ہیں گناہوں کی گٹھڑیاں
چشمِ ادب کو اشکِ ندامت نصیب ہو
محشر سے قبل جتنے بھی ادوار ہیں انہیں
سردارِ انبیاؐ، کی شریعت نصیب ہو
بعد از نماز اپنے خدا سے یہی کہا
جو بھی ملے نبیؐ کی بدولت نصیب ہو
امت کے حالِ زار پر آقاؐ کرم کی چھاں
جو چھِن چکی ہے پھر وہی عظمت نصیب ہو
گردش لہو کی تھمنے لگی ہے مرے حضورؐ
مردہ دلوں کو پھر سے حرارت نصیب ہو
آثارِ شہرِ علم کو پڑھتا رہوں ریاضؔ
گردِ رہِ نبیؐ کی بصارت نصیب ہو
{ریاض حسین چودھریؔ}