منہاج القرآن رواں صدی کی وہ واحد علمی، تحقیقی و تجدیدی تحریک ہے جس نے اُمت کو عبادات، ایمانیات، معاملات سمیت عقائد و روحانیات کے باب میں سیکڑوں پیچیدہ و دقیق موضوعات پر سیکڑوں کتب اور ہزارہا خطابات کا ایک ایسا علمی خزانہ عطا کر دیا ہے کہ آئندہ کئی صدیاں تشنگانِ علم و عرفان اس علمی خزانے سے سیراب ہوتے رہیں گے۔ تحریک منہاج القرآن کا پلیٹ فارم فی زمانہ خدمتِ دین و خدمتِ علم کا ایک ایسا چشمہ بن چکا ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ علم و عرفان کے موتی اس چشمہ سے نہ اُبلتے ہوں اور ہزار ہا متلاشیانِ حق کے قلوب و اذہان اس کی روشنائی اور چمک دمک سے منور و تاباں نہ ہوتے ہوں۔
حال ہی میں منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی ایک نئی کتاب ’’فلسفۂ قُل اور شانِ مصطفی ﷺ ‘‘ شائع ہوئی ہے۔ 600 سے زائد صفحات پر مشتمل یہ ضخیم کتاب اپنے موضوع کی نُدرت و تازگی کے اعتبار سے منفرد ہونے کے ساتھ ساتھ علوم القرآن کے باب میں ایک گراں قدر علمی و تحقیقی اضافہ ہے اور ایمانیات کے ضمن میں اس کتاب کا ایک ایک حرف عشقِ مصطفی ﷺ اور ادبِ مصطفی ﷺ میں ڈوبا ہوا ہے۔ چیئرمین سپریم کونسل نے اپنی اس تازہ تصنیف میں شانِ مصطفی ﷺ بزبانِ کبریا کو بڑے دلنشین انداز میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ حکیم الامت نے ایک موقع پر فرمایا تھا:
خاموش اے دل! بھری محفل میں چلانا نہیں اچھا
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
جب کوئی سوالی آدابِ سوال کا راز پا جاتا ہے تو پھر اُس کی جھولی خالی نہیں رہتی، یہ جھولی ایسی بھرتی ہے کہ پھر اور کئی خالی جھولیاں اس خالی جھولی سے بھرنے لگ جاتی ہیں۔ دربارِ مصطفی ﷺ وہ دربارِ عالی شان ہے جس کے آداب ذاتِ کبریا نے خود بڑی تفصیل کے ساتھ بیان فرمائے ہیں۔ اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں جا بہ جا ادبِ مصطفی ﷺ، تکریم مصطفی ﷺ، شانِ مصطفی ﷺ بیان فرما کر اُمت کو تعلیم دی ہے کہ خبردار! یہاں کسی بے ادبی کی گنجائش نہیں ہے ورنہ سمندروں سے زیادہ اور خلاؤں اور کہکشاؤں کا خالی پیٹ بھر دینے والی نیکیاں بھی لے آؤ گے تو قبول نہیں کی جائیں گی۔ ادب سے خالی عبادات آپ کے کسی کام نہیں آئیں گی۔
محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے اپنی اس کتاب میں عقیدۂ ادبِ مصطفی ﷺ بڑی باریک بینی، عمیق نظری اور علمی و تحقیقی شان کے ساتھ بیان کیا ہے اور اُمت محمدیہ کی ایسی فکری راہ نمائی اور خدمت انجام دی ہے کہ جس کے روح پرور اثرات و ثمرات پڑھنے والے کے دل و دماغ پر ظاہر ہوتے رہیں گے اور کتاب کے ایمان افروز مندرجات قاری کا رُخ منزل حقیقی سے ہٹنے نہیں دیں گے۔
تحریک منہاج القرآن اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تعلیمی و تحقیقی، دعوتی و تربیتی اور اصلاحی و فلاحی خدمات کا اگر ایک جملے میں ذکر کیا جائے تو وہ یہ ہے کہ یہ تحریک چار دہائیوں سے ادبِ مصطفی ﷺ، تکریم مصطفی ﷺ، عشقِ مصطفی ﷺ، شانِ مصطفی ﷺ کو بیان کررہی ہے۔ اگر ادب کی منزل حاصل ہو جائے تو پھر کون و مکان کی ہر منزل مل جائے گی۔ اگر ادب کے مرحلہ پر کوتاہی ہو گئی تو پھر نگر نگر کی دھول کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔
کتاب کے پیش لفظ میں ڈاکٹر محمد تاج الدین کالامی رقم طراز ہیں کہ منفرد انداز و اسلوب پر مشتمل تفسیری شان کی حامل محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی اِس کتاب میں دراصل لفظ ’’قُل‘‘ سے تخاطب پر مشتمل آیات قرآنیہ میں مضمر حضور ﷺ کی کئی شانوں اور فلسفہ کا بیان ہے۔ اس کتاب میں مفسرین کرام کی علمی و تحقیقی آراء کو جدید علمی نظم و ترتیب کے ساتھ بیان کر کے اس اَمر کو واضح کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر اپنے محبوب نبی ﷺ کو جس طرح ایمان افروز، محبت آمیز دلنشیں اور خوبصورت انداز سے مخاطب فرمایا ہے، اس طرح لفظ ’’قُل‘‘ کے ذریعے اپنے محبوب و مکرم نبی ﷺ کی مختلف، نرالی شانوں کا بیان بھی فرمایا ہے۔ مثلاً: آپ ﷺ خاتم المرسلین اور انس و جن کے رسول ہیں۔ یہ شان پہلے کسی نبی اور رسول کو عطا نہیں ہوئی۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی یہ بھی ایک نرالی شانِ مبارک ہے کہ اللہ نے اپنے محبوب ﷺ پر افضل، کامل اور ارفع ترین آخری آسمانی کتاب نازل کی۔ کفار اپنی تمام تر فصاحت و بلاغت اور علوم کے ہوتے ہوئے اللہ کے پاک کلام قرآن حکیم کو جو حضور نبی اکرم ﷺ کی زبانِ اقدس سے جاری ہوا چیلنج کرنے کی جرأت نہ کر سکے حتیٰ کہ آپ ﷺ پر اُترنے والی اس عظیم الشان معجز کتاب کی ایک چھوٹی سی سورت کی مثل کلام بھی پیش کرنے سے قاصر رہے۔ قرآن کا یہ اعجاز دراصل نبی محترم ﷺ کی فقید المثال شان کو اُجاگر کرنے کے لئے ہے۔
محترم ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی یہ تازہ علمی و تحقیقی کاوش بھی شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ کے قرآنی فکر کا تسلسل ہے۔ آپ نے اس ضخیم کتاب میں ائمہ کبار اور مفسرین کرام کی تفسیری افکار و آرا کو عام کرنے کی سعی کی ہے۔ اس کا مطالعہ تشنگانِ علم کے لئے فلسفہ قُل کے ضمن میں بیانِ شانِ مصطفی ﷺ تک رسائی کا اہم ذریعہ ثابت ہو گا۔ کتاب سے ایک اقتباس ملاحظہ ہو:
’’اللہ رب العزت نے قرآنِ مجید کی جن آیات بینات میں آقا ﷺ سے خطاب لفظِ ’’قُل‘‘ سے فرمایا ہے ان آیات کا اگر ہم تجزیہ کریں اور ان کا ایک تفصیلی جائزہ لیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان آیات کا تعلق کسی نہ کسی حوالے سے بلواسطہ یا بلاواسطہ دینِ اسلام اور شریعت محمدی ﷺ کے مختلف پہلوؤں یعنی احکامات اور اوامر و نواہی کے ساتھ ہے۔ گویا دونوں اعتبارات سے ’’قُل‘‘ کے تناظر میں پورا دین بیان ہو جاتا ہے۔ قابلِ غور بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان مقامات پر دینی امور کا ابلاغ براہ راست اپنے بندوں سے کرنے کی بجائے اپنے محبوب کریم ﷺ کی زبانِ اقدس سے کروایا جس سے بلاشبہ آپ ﷺ کی بلندیٔ شان اُجاگر ہوتی ہے۔ قرآنِ مجید میں 332 مقامات پر 306 ایسی آیات وارد ہوئی ہیں کہ جن میں اللہ رب العزت نے لفظ ’’قُل‘‘ کے ذریعے خطاب فرمایا ہے۔ ان میں اکثر مقامات پر مخاطب حضور نبی اکرم ﷺ ہیں جس کا مطلب ہے محبوب !آپ فرما دیجیے۔ لہٰذا وہ تمام آیات جن کا تعلق اللہ رب العزت کی توحید، اُس کی عبودیت و عبادت، اُس کی تخلیق یا اس کی شانِ قدرت کے ساتھ ہے زبانِ مصطفی ﷺ سے کہلوایا کہ ’’قُل‘‘ محبوب! آپ فرما دیجئے، مگر جہاں جہاں ذاتِ مصطفی ﷺ، صفاتِ مصطفی ﷺ، شانِ مصطفی ﷺ کا مرحلہ آیا تو وہاں ’’قُل‘‘ کا سہارا نہیں لیا گیا۔‘‘
یہ کتاب اپنے موضوع کے اعتبا رسے انتہائی دلنشیں اور ایمان افروز ہے جس کے مطالعہ سے دل اور قلب کی کیفیات بدل جائیں گی اور دربارِ مصطفی ﷺ میں ہاتھ اُٹھانے کا اَدب اور سلیقہ میسر آئے گا۔ اس کتاب میں بلواسطہ طور پر ایسے فکری مغالطوں کے جوابات بھی میسر آئیں گے کہ جن پر کئی دہائیاں جھگڑے چلتے رہے۔ علمِ غیب کے حوالے سے بھی بڑی مفصل علمی بحث اس کتاب کے متن کا حصہ ہے۔