حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول ﷺ

حمد باری تعالیٰ

یا خدا! زندہ رہے اولادِ آدم کا ضمیر
یا خدا! اندر کے انساں کی ہتھیلی پر چراغ
یا خدا! ثو سُبو کے آنچل میں ستاروں کی کرن
یا خدا! مدحت نگاری کی نئی تختی لکھوں
یا خدا! اپنی ربوبیت کا عطا مفہوم کر
یا خدا! اپنی الوہیت سے بھی پردہ اٹھا
یا خدا! افکارِ تازہ کا عطا کر سلسلہ
یا خدا! مہکے گلستاں میں ہوائے معتبر
یا خدا! ظلمت فروشوں کا ہو کاروبار بند
یا خدا! مسند نشینوں کو تو اپنا خوف دے
یا خدا! اڑتے رہیں جگنو مرے افکار میں
یا خدا! ہر شاخ پر موسم خنک اترا کرے
یا خدا! رکھنا سلامت آرزو کا بانکپن
یا خدا! دے آدمی کو پھر شعورِ آخرت
یا خدا! دے پیرہن اُنؐ کی غلامی کا مجھے

{ریاضؔ حسین چودھری}

نعت رسول مقبول ﷺ

جو دیکھا نبی کی عطاؤں کا رُخ
ہوا طیبہ رُو التجائوں کا رخ
درِ خیر کی سمت سرکار کے
رہے بے کسوں بے نوائوں کا رخ
دو عالم میں دیکھا بہ لطفِ حضور
کرم کی برستی گھٹائوں کا رخ
ہوا گیسوئے شاہ سے لمس یاب
جبھی ہے مہکتا ہوائوں کا رخ
حبیبِ خدا کی طرف مرحبا!
ازل سے ہے طُرفہ ثنائوں کا رخ
بہ امیدِ خیراتِ رحمت رہے
مدینے کی جانب گدائوں کا رخ
جِناں دیکھتی ہے عقیدت کے ساتھ
مدینے کی نوری فضائوں کا رخ
ہو سوتے میں بھی کیوں مدینے کی سمت
نبی کے غلاموں کے پائوں کا رخ
درودوں سلاموں کے صدقے رہے
مری سمت ان کی سخائوں کا رخ
مصیبت میں جب بھی پکاروں انہیں
ٹلے میرے سر سے بلائوں کا رخ
ہو ہمذالیؔ کے بخت میں بھی حضور!
لِوائے شفاعت کی چھائوں کا رخ

{اشفاق حسین ہمذالیؔ}