ایک مسلمان کی اولین ذمہ داری اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت اور اس کے احکامات کے مطابق شب و روز بسر کرنا ہے۔ ہر دور اپنے ہمراہ ذرائع ابلاغ کے جدید ٹولز بھی لاتا ہے جن کو بروئے کار لا کر نہ صرف اِصلاحِ اَحوال و اِصلاحِ معاشرہ اور مصطفوی تعلیمات کے فروغ کے تقاضے پورے کئے جا سکتے ہیں بلکہ مستشرقین و منافقین کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا بروقت شافی جواب بھی دیا جاسکتا ہے۔حجۃ الوداع کے موقع پر قرآن مجید کی آخری آیت نازل ہوئی جس میں اللہ نے اپنے دین کے مکمل اور اپنی نعمت کے تمام ہونے کا اعلان فرمایا۔ اس خطبہ کے اختتام پر آپ ﷺنے فرمایا کہ جو یہاں حاضر ہیں وہ میرے پیغام کو ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں حاضر نہیں ہیں۔ خاتم النبیین حضور نبی اکرم ﷺکے اس مبارک حکم کے بعد قیامت تک اُمت مسلمہ کا ہر فرد داعی دین ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺکے احکامات و تعلیمات دوسروں تک پہنچانا ہم سب کا دینی فریضہ ہے اور اس فریضہ کی ادائیگی میں غفلت و لاپرواہی پر روز قیامت بازپرس ہو گی۔
سوشل میڈیا رواں صدی کی ایک انقلابی ابلاغی ایجاد ہے اور اس کا موثر استعمال فی زمانہ خدمت دین، دعوتِ دین، ترویجِ دین، اِصلاحِ اَحوال، اَصلاحِ معاشرہ اور امربالمعروف و نہی عن المنکر کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ سوشل میڈیا نے دین کی تعلیم و تبلیغ کو آسان بنادیا ہے۔ وطن عزیز میں کروڑوں افراد اینڈرائیڈ فون ، نیٹ، فیس بک ، یوٹیوب اور مختلف سوشل ٹولز استعمال کرتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں ہمارے اردگرد بیٹھے ہوئے لوگ ہمہ وقت موبائل پر مصروف نظر آتے ہیں ، یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا پر صرف کیا جانے والا غالب وقت محض وقت گزاری کے لئے ہوتا ہے، اس میں مقصدیت محدود تر ہوتی ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ قیمتی وقت اور وسائل کا مثبت استعمال کیا جائے اور سوشل میڈیا جیسے جدید ذرائع ابلاغ کو مصطفوی تعلیمات کے فروغ کے لئے بروئے کار لایا جائے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے منہاج القرآن کی تحریک کو جدید اسلوب پر اُستوار کیا ہے اور دعوتِ دین کے فروغ و اشاعت کے لئے جدت اختیار کی ہے، شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے آپﷺ کے پیغام کو بہترین انداز کے ساتھ پیش کرنے کی نہ صرف سرپرستی کی ہے بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی ہے۔ منہاج القرآن وہ واحد دینی، اِصلاحی و فلاحی تحریک ہے جس نے 80ء کی دہائی میں اپنے دعوتی، اشاعتی و تنظیمی نظام کو کمپیوٹرائزڈ کر لیا تھا۔ منہاج القرآن 80ء کی دہائی کی واحد تحریک ہے جو نہ صرف کمپیوٹر کا استعمال کرتی تھی بلکہ جب اکثریتی عوام نے ویب سائٹ کا نام بھی نہیں سُنا تھا تو تحریک منہاج القرآن نے اپنی ویب سائٹ نہ صرف تیار کر لی تھی بلکہ اُسے استعمال بھی کررہی تھی۔ منہاج القرآن کی اس جدت پسندی کے اَثرات معاصر تحریکوں پر بھی مرتب ہوئے اور ان کے ذمہ داران استفادہ کے لئے باقاعدہ منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ کا وزٹ بھی کرتے تھے۔ بہرحال یہ الفاظ تحدیثِ نعمت کے طور پر شاملِ اشاعت کئے گئے۔ ضرورت اس اَمر کی ہے کہ سوشل میڈیا کے موثر استعمال کے لئے اپنی استعدادِ کار کو بڑھایا جائے، یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ اِس وقت سوشل میڈیا کے میدان میں اسلام اور پیغمبرِ اسلام کی تعلیمات پر حملے ہورہے ہیں، ان تعلیمات کو شر پسند عناصر مسخ کر کے پیش کررہے ہیں، قرآن مجید کو تو نہیں بدل سکتے مگر تراجم و تفاسیر کے ذریعے نظریاتی دہشت گردی کررہے ہیں۔اس سب سے بڑھ کر ایک نیا فتنہ بھی سوشل میڈیا کے ذریعے وارد ہوا ہے کہ اصل متن کے برعکس تحریف شدہ تحریریں پوسٹ کر کے مصنف کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے ،اس کے ساتھ ساتھ عقائد و ایمانیات کے باب میں بھی نیم حکیم گمراہی پھیلانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، کچھ گروہ ایسے بھی ہیں جو منصوبہ بندی کے ساتھ اُن معتبر علمی شخصیات کو ٹارگٹ کرتے ہیں جو راسخ فی العلم ہیں اور جن کی دینی و انسانی خدمت زبان زدعام ہے، اس فتنے کا سر کچلنے کے لئے لازم ہے کہ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس ماخذ و مصادرِ علم تک رسائی حاصل کریں اور تحریف شدہ تحریروں پر انحصار کرنے کی بجائے اصل کتب کا مطالعہ کریں اور سنی سنائی باتوں کو آگے پھیلا کر مایوسی ، بے چینی اور انتشار پھیلانے سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی بچائیں۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے ہمیشہ اُمت کے نوجوانوں کو آمدہ فتنوں کے بارے میں بروقت آگاہ فرمایا ہے اور آج سوشل میڈیا کے موثر استعمال کے حوالے سے بھی وہ نوجوانوں کو راہ نمائی مہیا کررہے ہیں۔ آپ کا یہ کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کے مختلف ٹولز کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ بے خبری میں آپ کہیں اپنے وقت اور ایمان کو نقصان تو نہیں پہنچارہے؟ خود بھی اپنا محاسبہ کریں اور اپنے بچوں پر بھی نظر رکھیں، انہوں نے تحریک منہاج القرآن کے سوشل میڈیا ڈیپارٹمنٹ اور اس سے متعلق ڈیپارٹمنٹس کو بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ لوگوں کو ایسے فیس بک پیجز، یوٹیوب چینلز، وٹس ایپ چینلز، ویب سائٹس کے بارے میں خبردار کریں جو ملحدانہ باطل نظریات کو فروغ دے رہے ہیں اور انہوں نے یہ ہدایات بھی جاری کی ہیں کہ منہاج القرآن کے آفیشل پیجز سے لوگوں کو سوشل میڈیا پر وارد ہونے والے فتنوں کے بارے میں خبردار کریں اور ان کی راہ نمائی کریں ۔انہوں نے بالخصوص تحریک کے ہزاروں ذمہ داران اور لاکھوں کارکنان، وابستگان اور رفقائے کار کو بھی نصیحت کی ہے کہ وہ تحریک کے آفیشل پیجز کے ساتھ اپنی وابستگی کو مضبوط بنائیں اور جو تعلیم اور ہدایات ان پیجز سے میسر آئیں ان پر خود بھی عمل کریں اور اپنے عزیز و اقارب، دوست احباب تک پھیلائیں تاکہ سوشل میڈیا کے ذریعے حیاسوز اور ایمان سوز مواد سے بچا جا سکے۔
منہاج القرآن انٹرنیشنل کی سپریم کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سوشل میڈیا کے بہترین استعمال کے موضوع پر ایک جامع کتاب تحریر کی ہے جس کا نام ’’سوشل میڈیا اور ہماری زندگی‘‘ ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے فوائد و نقصانات پر انتہائی پُر مغز کتاب مرتب کی ہے۔ یہ بات دعویٰ کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کی اس منفرد کتاب کا مطالعہ کرنے والا نوجوان سوشل میڈیا کے منفی اثرات سے محفوظ ہو جائے گا اور اُسے سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی اس قدر راہ نمائی میسر آئے گی کہ کوئی نظریاتی دہشت گرد اُس کے ایمان اور کردار کو نقصان پہنچانے کی جرأت نہیں کر سکے گا بلکہ اس وقت کامیاب یوٹیوبرز اور سوشل میڈیا کے رائٹرز اور ٹیکنیکل ایکسپرٹس بھی اس کتاب کا مطالعہ کریں۔ انہیں بحیثیت مسلمان ان شاء اللہ اپنے کام میں مقصدیت حاصل ہو گی۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے انتہائی خوبصورتی کے ساتھ لکھا ہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال تعلیمی سطح پر، مذہبی سطح پر، معاشی سطح پر، معاشرتی سطح پر، سیاسی سطح پر ایک نعمت ہے اور اگر اس کا غیر محتاط استعمال کیا جائے تو انہی حوالوں سے یہ زحمت بن جاتا ہے۔ ڈاکٹر حسن محی الدین قادری نے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو یہ پیغام دیا ہے کہ ’’سوشل میڈیا کے جدید ٹولز کے ذریعے اِصلاحِ اَحوال اور اِصلاحِ معاشرہ کے عظیم مشن کو آگے بڑھانا ہے اور نئی نسل کو دین مصطفی ﷺ کے علم، امن اور تحقیق والے پیغام سے ہم آہنگ کر کے اسے دعوتِ حق کا پیامبر بنانا ہے‘‘۔
وہ مزید لکھتے ہیں ’’ اس تلخ حقیقت سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی کہ اسلام دشمن طاغوتی طاقتیں ہر دور میں اسلام کو نقصان پہنچانے کے درپے رہی ہیں، عصر حاضر میں بھی ان کے مذموم اور ناپاک عزائم کا سلسلہ رکا نہیں بلکہ وہ اسلام دشمنی میں کثیر الاانوع سازشوں کے جال بننے میں مصروف ہیں‘‘۔ انہوں نے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو راہ نمائی دی ہے کہ وہ بطور سوشل میڈیا یوزر تین چیزوں پر خاص توجہ دیں ۔ تربیت کے ساتھ ساتھ تکنیکی مہارت حاصل کریں، مستند اور ٹھوس معلومات پر اکتفا کریں اور نازک سے نازک صورت حال کے موقع پر بھی اخلاقیات کے دامن کو ہاتھ سے مت جانے دیں۔
بطور مسلمان بالخصوص منہاج القرآن کے کارکن کی حیثیت سے یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم مستند دینی علم کے حصول اور اس کے فروغ کے لئے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کے خطابات، کتب اور پیغامات کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کے لئے اپنا دینی،سماجی و تحریکی کردار ادا کریں اور مستند معلومات کے حصول کے لئے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے سوشل پیجز کو فالو کریں اور ان پیجز پر اپ لوڈ ہونے والے مواد کو باقاعدگی سے سنیں اور دوسروں تک پہنچائیں۔