حضور نبی اکرم ﷺ کی ساری دعوتِ دین اِصلاحِ احوال اور اصلاحِ معاشرہ پر مشتمل ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے جس بدوی معاشرے میں دعوتِ دین کا آغاز کیا وہ معاشرہ کفر و الحاد، ظلم و بربریت اور جبرو ناانصافی کی تصویر تھا ، قبل از اسلام مکہ کا یہ معاشرہ جانوروں تو کیا انسانوں کے حقوق سے بھی ناواقف تھا، خواتین کو زندہ درگور کرنا، اُنہیں خرید و فروخت کی کوئی چیز سمجھنا، زندہ جانوروں کا گوشت کاٹنا، اپنے حسب نسب کی حفاظت کے لئے مخالفین کا بے دریغ خون بہانا،جنگ و جدل کے لامتناہی سلسلے قائم کرنا، جھوٹ، عیب کاری، شراب نوشی، لوٹ مار اس معاشرے میں کوئی عیب نہیں سمجھے جاتے تھے۔ طاقتور جب چاہتا کمزور کا گلا کاٹ دیتا تھا۔ کمزوروں کو غلام بنا کر اُن سے جبری مشقت اور ذلت آمیز خدمات لینا عام سی بات تھی، ایسے معاشرے میں حضور نبی اکرم ﷺ نے اسلام کا پرچم بلند کرتے ہوئے اُنہیں نیکی، تقویٰ، طہارت اختیار کرنے کی دعوت دی، ایک اللہ کی عبادت کرنے اور خواتین، بوڑھوں، کمزوروں کے حقوق کا خیال رکھنے اور اُن کے ساتھ انصاف کا برتاؤ کرنے کا حکم دیا۔ آپ ﷺ کا فرمان تھا کہ سچ بولو، جھوٹ کے قریب بھی نہ جاؤ، وعدوں کو ایفا کرو، عورتوں کو اللہ کی مخلوق سمجھتے ہوئے اُن کے ساتھ عدل و انصاف سے کام لو، جانوروں کے ساتھ بھی ظلم مت کرو، یہ وہ سارے اعمال تھے جن کی آپ ﷺ نے تعلیم و تبلیغ کی اور اصلاح احوال کو اصلاحِ معاشرہ کی بنیاد بنایا۔
آج بھی اسلام اور مصطفوی تعلیمات کا مرکز و محور فرد کی اِصلاحِ اَحوال ہے۔ تصفیہ قلب، تزکیہ نفس اسلامی تعلیمات کی روح ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ نے تحریک منہاج القرآن کی فکری بنیادیں قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق اصلاح اَحوال اور اِصلاحِ معاشرہ کی جدوجہد پر رکھی ہیں۔ اِصلاحِ اَحوال کے حوالے سے شیخ الاسلام کی درج ذیل 3 اہم کتابیں ہمہ وقت ہر شخص کے مطالعہ میں رہنی چاہئیں۔ ان کتابوں کی کوئی ایک سطر یا کوئی ایک حرف آپ کی زندگی کا رخ بدل سکتی ہیں:
1۔ اسلام دینِ امن و حمت ہے
2۔ توبہ و استغفار
3۔ حسن اعمال
ان تین کتابوں کو اِصلاحِ اَحوال اور اللہ کا راضی کرنے کا جامع نصاب قرار دیا جا سکتا ہے۔ یوں تو شیخ الاسلام کی ہر کتاب شعور و فکر کے در وا کرتی ہے۔ انسان کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے قریب کرتی ہے اور جہالت و مکر و فریب کے اندھیروں سے باہر نکال کر روشنی کے سفر پر گامزن کرتی ہے مگر یہ تین کتب ایسی ہیں کہ جنہیں پڑھ کر انسان میں دینی و دنیوی ذمہ داریوں کا احساس اجاگر ہوتا ہے اور اُسے مقصدِ حیات کا پتہ چلتا ہے۔
1۔ توبہ و استغفار
شیخ الاسلام اپنی شہرۂ آفاق کتاب ’’توبہ و استغفار‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ایک انسان اپنی زندگی میں خطائیں کرتا ہے، صغیرہ و کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا ہے تو ان گناہوں سے نجات اور بریت کا واحد راستہ توبہ ہے، توبہ گناہوں سے بھری ہوئی زندگی پر ندامت کا مخلصانہ اظہار ہے، فلسفۂ توبہ یہ ہے کہ انسان گناہوں سے تائب ہو کر اس عزم کا اظہار کرے کہ وہ دوبارہ ان گناہوں کا مرتکب نہیں ہو گا۔ توبہ گناہوں سے لت پت بندے کا اللہ رب العزت کے حضور اَخلاص کے ساتھ رجوع کرتے ہوئے دستِ سوال دراز کرنے کا نام ہے اور رب تعالیٰ بھی بندے کی توبہ کا منتظر رہتا ہے۔ اللہ رب العزت اپنے بندے کو معاف کرنا چاہتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ میرا بندہ میری طرف پلٹ آئے۔ اپنے سابقہ گناہوں پر شرمسار ہو کر نیاز مند ہو جائے اور پھر اللہ صدق دل سے توبہ کرنے والے اور گناہوں سے تائب ہونے والے اپنے بندے کو گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے فلسفۂ توبہ کا جو خوبصورت انداز اس کتاب میں اختیار کیا ہے شاید اتنی جامعیت کے ساتھ یہ تصور کسی اور کتاب میں شرح و بسط کے ساتھ میسر نہ آئے۔ انسانی زندگی میں توبہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ خود اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن حکیم میں بہت سے مقامات پر بندوں کو توبہ کی تلقین فرمائی ہے۔ گناہ گاروں کو مایوسی سے بچانے کے لئے خود اعلان فرمایا ہے کہ میری رحمت ہر شے پر غالب ہے۔ حقیقتِ توبہ، وجوبِ توبہ اور عملِ توبہ پر استقامت کے حوالے سے قرآن و سنت کی روشنی میں لکھی جانے والی اس کتاب کا صدق دل سے مطالعہ کیا جائے تو انسان کی زندگی بدل جائے۔
2۔ اسلام دین امن و رحمت ہے
شیخ الاسلام کی دوسری کتاب ’’اِسلام دینِ امن و رحمت ہے‘‘ہم جس دور میں زندہ ہیں یہ فتنوں کا دور ہے، کذب و افترا کا دور ہے، دشمنان اسلام، اسلام کی حقیقی تعلیمات کو مسخ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہے، اسلام پر تنگ نظری، انتہا پسندی اور دہشت گردی کے داغ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے، مسلمانوں کو علم اور امن کا دشمن قرار دینے کے لئے اربوں ڈالر پانی کی طرح بہائے جارہے ہیں۔ ملحدین نوجوانوں کو فکری اعتبار سے منتشر کرنے، ان کے دل ودماغ میں اسلام کے بارے میں شکوک و شبہات پیدا کرنے کے لئے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔ بطور مسلمان ہم اسلام کے مبلغ و ترجمان ہیں، ہماری یہ ذمہ داری ہے کہ ہم اسلام کی امن و محبت والی تعلیمات کو ازبر کریں اور جب بھی کوئی اسلام پر انتہا پسندی کی تہمت لگائے اس کا تسلی بخش جواب دیا جائے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے اس موضوع پر یوں تو 40 سے زائد کتب تحریر کی ہیں مگر ’’اسلام دین امن و رحمت ہے‘‘ ایک ایسی کتاب ہے جسے معمولی سی اردو پڑھنے والا بھی بڑی آسانی سے پڑھ اور سمجھ سکتا ہے۔ یہ کتاب اسلام کے فلسفۂ امن و سلامتی کے حوالے سے ہر قسم کے ابہام دور کرنے کی استعداد کی حامل ہے۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اسلام اپنی تعلیمات اور احکام کے لحاظ سے زبردستی اور سختی سے مبرا دین ہے، جو دین اپنے ماننے والوں پر عبادات کے حوالے سے سختی کا قائل نہیں ہے وہ دین کسی دوسرے کے لئے سختی کا سبب کیسے بن سکتا ہے؟
3۔ حسنِ اعمال
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی تیسری اہم کتاب’’حُسنِ اعمال‘‘ کے نام سےموسوم ہے۔ عمل دینی زندگی کی روح ہے، اسلام محض کلمہ گوئی کا نام نہیں ہے یا اچھے اعمال کرنے کے ارادے تک محدود رہنے کا کوئی دیو مالائی ضابطہ حیات نہیں ہے۔ اسلام اپنے ماننے والے کو فقط اقرار تک محدود نہیں رکھتا بلکہ تصدیق کرواتا ہے پھر اس بات کی تحریک دیتا ہے کہ ان اچھے اعمال کو اپنے اعضاء کے ساتھ انجام دیں۔ ان اچھے اعمال میں نمازِ پنجگانہ کی ادائیگی، صدقہ و خیرات، اعتدال و رواداری، صالح لوگوں کی صحبت، خلوص نیت، صبر و استقامت، حُسن خلق، تواضع و انکساری، عفوودرگزر، صداقت، توکل، صلہ رحمی، امر بالمعروف و نہی عن المنکر شامل ہیں۔ اگر کوئی شخص اپنے اعمال میں حُسن پیدا کرنا چاہتا ہے تو وہ حُسن اعمال کا مطالعہ کرے۔ والدین اپنے بچوں میں دین کی محبت پیدا کرنے کے لئے اور ان کے اخلاق و کردار کی تعمیر کے لئے انہیں ان تین کتابوں کا مطالعہ لازماً کروائیں۔