حمد باری تعالیٰ و نعت رسول مقبول ﷺ

حمد باری تعالیٰ

خالق و مالک تو ہی ہے دوسرا کوئی نہیں
اے مرے رب جز ترے رب العلیٰ کوئی نہیں

تو ہی رحمان و رحیم و قادر و قیوم ہے
کون کہتا ہے کہ میرا آسرا کوئی نہیں

ذرے ذرے سے نمایاں ہے تری قدرت، قدیر!
تو ہی ہے ہر طرف تیرے سوا کوئی نہیں

جیسا تو یکتا ہے ویسا ہی ترا محبوب ہے
اس کا منکر بولہب کے ماسوا کوئی نہیں

کبریائی تجھ کو زیبا ہے ترا ہی وصف ہے
ماسوا تیرے الہٰی کبریا کوئی نہیں

تیرے پیاروں کے وسیلے سے ہر اِک مشکل ٹلی
پھر بھلا کیسے کہوں حاجت روا کوئی نہیں

پھر سے بابِ ملتزم کی حاضری خاکی ملے
دل میں اب اس کے علاوہ مدعا کوئی نہیں

{عزیزالدین خاکی)

نعتِ رسولِ مقبول ﷺ

لگتی ہے دل کو اچھی ہر بات مصطفیؐ کی
بعد از خدا وہی ہے اِک ذات مصطفیؐ کی

بے شک سنا تو مجھ کو حوروں کے قصے واعظ
لیکن بیان بھی کر کوئی بات مصطفیؐ کی

امت کی اپنی رب سے بخشش کے واسطے
گزری ہے روتے روتے ہر رات مصطفیؐ کی

جائیں گے بخشے جب ہم پیارے نبی کے صدقے
بولیں گے مِل کے سب یہ کیا بات مصطفیؐ کی

اِس کے سِوا نہیں کچھ حسنِ عمل کی دولت
کرتا ہوں بس میں مدحت دن رات مصطفیؐ کی

موتی چھلک پڑے ہیں تیری آنکھ سے بھلا کیوں
چھیڑی کہاں ہے میں نے ابھی بات مصطفیؐ کی

ہوگی کرم کی بارش طاہرؔ پہ اُس گھڑی کو
در پہ پڑھے گاجب وہ اِک نعت مصطفیؐ کی

{طاہر قیوم طاہرؔ}