17 جون 2014ء کو ماڈل ٹاؤن لاہور میں ریاستی جبر و تشدد کے ایک دلخراش واقعے میں 14 نہتے کارکنان، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ اس سانحے میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ یہ واقعہ نہ صرف انسانی حقوق کی پامالی کی ایک کڑی مثال تھا بلکہ انصاف کے نظام کی کمزوری اور طاقتور عناصر کے اثر و رسوخ کا مظہر بھی بن کر سامنے آیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن کی 11 ویں برسی کے موقع پر پاکستان عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن کی جانب سے دنیا بھر میں دعائیہ تقریبات اور یادگاری نشستوں کا انعقاد کیا گیا۔ یہ تقاریب صرف ایک روایتی یادگاری عمل نہیں تھیں بلکہ یہ ان مظلوموں کے خون سے کیے گئے عہد کی تجدید بھی تھیں کہ جب تک مکمل انصاف نہیں ملتا، جدوجہد جاری رہے گی۔
مرکزی تقریب لاہور میں جامع شیخ الاسلام میں منعقد ہوئی جہاں شہداء کی ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی، اجتماعی دعا اور روح پرور نشست کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔انہوں نے قوم، عدلیہ اور مقتدر حلقوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا:
’’مقتدر حلقوں سے کہتا ہوں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے بند دروازوں کو کھولا جائے۔ قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ 17 جون 2014ء کے ریاستی قتلِ عام کے ذمہ دار کون ہیں؟ خواتین کا خون کیوں بہایا گیا؟ اگر سپریم کورٹ نے 2019ء میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا تو آج تک اس پر عمل کیوں نہیں ہوا؟ پانچ سال سے انصاف کا عمل رکا ہوا ہے، جوکہ عدالتی نظام کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ اس جے آئی ٹی نے 281 افراد کے بیانات قلمبند کیے مگر لاہور ہائی کورٹ نے اسے مزید کام کرنے سے روک دیا۔ 13 فروری 2020ء کو سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کو حکم دیا کہ جے آئی ٹی کے حوالے سے کیس کو 3 ماہ میں نمٹا دیا جائےمگر پانچ سال گزرنے کے باوجود اس حکم پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔یہ سب کچھ ایک گہری سازش، نظام عدل کی کمزوری اور طاقتور مجرموں کے اثر و رسوخ کی نشاندہی کرتا ہے۔‘‘
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے مرکزی قائدین کے ہمراہ شہداء کی یادگار پر پھولوں کی چادر چڑھائی، فاتحہ خوانی کی اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم 11 سال سے عدالتوں کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔ ناانصافی کے یہ 11 سال انصاف کا مذاق اور قوم کے ساتھ ظلم ہے۔ کمزور کی آہیں آسمانوں تک جاتی ہیں اور قومیں صرف ناانصافی سے تباہ ہوتی ہیں۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جے آئی ٹی اور دیگر زیر التوا درخواستوں پر جلد فیصلے کریں تاکہ انصاف کا عمل بحال ہو۔
مرکزی تقریب کے بعد مرکزی قائدین پر مشتمل وفود نے شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے گھروں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان سے اظہارِ تعزیت، دعاؤں اور عزمِ وفا کا اعادہ کیا گیا کہ یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، انصاف کے لیے جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک ظالموں کو ان کے منطقی انجام تک نہ پہنچا دیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ آج بھی پاکستانی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، جو ریاست، عدلیہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے مسلسل سوال کرتا ہے۔ 11 برس گزرنے کے باوجود شہداء کے لواحقین کو انصاف نہیں مل سکا، جو نظامِ عدل کی سست روی اور سیاسی مداخلت کی نشان دہی کرتا ہے۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اور عوامی تحریک کی قیادت نے ایک بار پھر اعلان کیا کہ:
’’خون کا ہر قطرہ گواہی دے رہا ہے، ظلم اور جبر کے خلاف ہماری جدوجہد کبھی نہیں رکے گی۔ انصاف صرف ایک مطالبہ نہیں، شہداء کا حق ہے۔‘‘