نظام المدارس پاکستان کے زیرِ اِہتمام اور جامعہ اِسلامیہ منہاج القرآن کے تعاون سے ’’درسِ علوم الحدیث و ختم البخاری‘‘ کا عظیم الشان دوسرا سالانہ علمی، فنی اور تدریسی اِجتماع 23 نومبر 2025ء بروز اِتوار بعد نمازِ مغرب منہاج یونیورسٹی لاہور کے سبزہ زار میں منعقد ہوگا۔ اِس تاریخ ساز اِجتماع میں حجۃ المحدثین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری دامت برکاتہم العالیہ عصرِ حاضر میں فتنۂ اِنکارِ حجیتِ حدیث و سنت کا تدارک فرمائیں گے۔ شیخ الاسلام اِس علمی اور فنی اِجتماع میں علم اصول الحدیث کے بعض اَہم پہلو اُجاگر کریں گے اور علمُ الجرحِ و التعدیل کی خصوصی اَبحاث کے ساتھ ساتھ حسبِ سابق صحیح البخاری کے نئے اَبواب بھی پڑھائیں گے۔ شیخ الاسلام فہمِ قرآن اور فہمِ دین کے لیے حدیث و سنت کی ناگزیریت اور اَحکامِ دین اور شریعتِ اِسلامیہ میں حدیث و سنت کی مصدری اَہمیت پر حکمت و معرفت اور علمی دلائل سے معمور درس اِرشاد فرمائیں گے۔ اِس سے یقینی طور پر علومِ اِسلامیہ کے محققین، علماء و مدرسین اور طلبہ و طالبات کی علمی، فکری اور فہمی صلاحیت کو جِلا ملے گی۔
’’درسِ علوم الحدیث و ختم البخاری‘‘ کے اِس دوسرے تاریخی اِجتماع میں ملک بھر سے شیوخ الحدیث، علماء کرام، اَعلیٰ تعلیمی اداروں کے پروفیسرز، لیکچررز، مدارسِ دینیہ کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات کو شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔ رجسٹریشن کا باقاعدہ آغاز 24 جون 2025ء سے ہوچکا ہے۔ شرکاءِ درس کو 2 الگ الگ اَسناد دی جائیں گی: ایک سند سماعِ صحیح البخاری کی ہوگی اور دوسری سند اِجازتِ علوم الحدیث کی ہوگی۔ یہ اَسناد شرکاء کے لیے اِس علمی سفر کی عظیم یادگار ہوں گی۔
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات اور کُل عالمِ انسانیت کے لئے اَحسن و اَجمل منشورِزندگی ہے۔ قرآن و سنت، شریعتِ اسلامی کی بنیاد ہیں، قرآنِ حکیم سب سے آخری الہامی کتاب اور حضرت محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی اور رسول ہیں۔ اُمتِ مسلمہ کے لئے قرآنِ مجید ہدایتِ ربانی کا اولین سرچشمہ ہے اور حضور نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ بہترین اسوۂ اور نمونۂ عمل ہے۔ قرآن حکیم حضور نبی اکرم ﷺ کے قلبِ اطہر پر نازل ہوا جسے کاتبین وحی نے آپ ﷺ سے سُنا اور لکھ کر محفوظ کر لیا۔ قرآنِ حکیم کا یہ ابدی اعجاز ہے کہ اُس کا ایک ایک حرف روزِ اول کی طرح اصل حالت میں ترو تازہ اور محفوظ ہے۔ آج اسلام کی سب سے بڑی حقیقت کتابِ زندہ قرآن مجید ہے۔ قرآنِ حکیم کے بعد شریعت اسلامی کا اہم ترین ماخذ سُنت رسولﷺ ہے۔ حضور رحمتِ عالم ﷺ کی سُنتِ مطہرہ اور سیرت طیبہ دینِ اسلام کی دوسری بڑی اساس ہے۔ قرآنِ مجید کی طرح صاحبِ قرآن ﷺ کی سیرتِ طیبہ کا بھی ایک ایک گوشہ الفاظ اور اعمال میں محفوظ ہے اور کھلی کتاب کی طرح اربابِ فکر و نظر کے سامنے موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی سیرتِ طیبہ کو اُمت کے لئے اسوۂ حسنہ قرار دیتے ہوئے فرمایا:
’’فی الحقیقت تمہارے لئے رسول اللہ (ﷺ کی ذات ) میں نہایت ہی حسین نمونۂ (حیات) ہے۔ ‘‘
اتباعِ حدیثِ و سُنت کے باب میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’اور اللہ اور رسولﷺ کی فرمانبرداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ ‘‘
سورہ آل عمران میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’( اے حبیب!) آپ فرما دیں: اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو تب اللہ تمہیں (اپنا) محبوب بنا لے گا اور تمہارے لیے تمہارے گناہ معارف فرما دے گا، اور اللہ نہایت بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘
اطاعت و اتباع رسول ﷺ کے واجب ہونے کا مطلب ہے کہ آپ ﷺ کی سیرتِ طیبہ کی کامل پیروی کی جائے۔ اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو حلت و حرمت یعنی کسی کام کے کرنے کا حکم دینے اور کسی کام سے منع کرنے کا اختیار بھی عطا فرمایا ہے۔ سورۃ الحشر میں ارشاد باری تعالی ہے:
’’اور جو کچھ رسول (ﷺ) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو (اُس سے) رُک جایا کرو۔ ‘‘ آپ ﷺ کی سُنت و حدیث کو حجیت میں وہی درجہ حاصل ہے جو قرآن مجید کا ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ قرآن مجید وحی متلو کا درجہ رکھتی ہے۔ جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’ اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتے، اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہے۔ ‘‘ حدیث و سُنت کا قرآن کی طرح حجت ہونا فرامین رسولﷺ سے بھی ثابت ہے جیسا کہ حضرت مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے:
’’خبردار! مجھے قرآن کے ساتھ اس جیسی ایک اور چیز (یعنی سنت) بھی دی گئی ہے۔ ‘‘
کتاب و سنت دونوں لازم و ملزم ہیں۔ آپ ﷺ کا فرمان ہے: ’’ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جارہا ہوں جب تک اُنہیں مضبوطی سے تھامے رکھو گے (کبھی) گمراہ نہ ہوگے، (واضح رہے کہ) وہ (چیزیں) اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت ہے۔ ‘‘
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری دامت برکاتہم العالیہ رواں صدی کی وہ خوش بخت ہستی ہیں کہ جنہیں اللہ رب العزت نے فروغِ علوم القرآن کے ساتھ ساتھ فروغِ علوم الحدیث کے حوالے سے بھی بے پایاں توفیقات سے نوازا اور آپ فروغ علوم الحدیث کے لئے شب و روز وقف کئے ہوئے ہیں۔ حال ہی میں آپ کو 8 جلدوں پر مشتمل ’’الموسوعۃ القادریۃ في العلوم الحدیثیۃ‘‘ کی تالیف و تدوین کی سعادت ملی جسے عرب و عجم کے علمی حلقوں میں بے حد پذیرائی مل رہی ہے۔ شیخ الاسلام حدیث کی معتبر و نامور کتابِ حدیث صحیح بخاری کی خدمت میں بھی پیش پیش ہیں۔ امام بخاریؒ کا نام علم، دیانت، تقویٰ، فہم اور حافظے کی معراج ہے۔ آپؒ نے اپنی زندگی کو طلبِ علم کے لئے وقف کر رکھا تھا۔ آپؒ نے دنیا بھرکے سفر کئے، اپنے عہد کے جلیل القدر محدثین سے ملاقاتیں کیں، لاکھوں احادیث جمع کیں اور سخت ترین علمی و فنی معیار پر جانچ کر الجامع الصحیح یعنی الصحیح البخاری مرتب کی۔ آپؒ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے کتاب میں صرف وہ احادیث درج کی ہیں جو صحیح ترین اور علمی و فنی پیمانوں پر پورا اترتی ہیں۔ امام نوویؒ فرماتے ہیں کہ صحیح البخاری کو تمام اُمت نے قبولیت کا درجہ دیا ہے۔ صحیح البخاری صرف علم کا نمونہ نہیں بلکہ دیانت اور احتیاط کا شاہکار بھی ہے۔ امام بخاریؒ کسی راوی سے حدیث لینے سے قبل اُس کے کردار، حافظے، صداقت اور اُس کے معمولاتِ زندگی کا بھی جائزہ لیتے تھے۔ صحیح البخاری کو ہر دور میں علما و محدثین، فقہا و مفسرین نے مرجع اول قرار دیا۔ دینی مدارس کے نصاب میں اسے کتاب حدیث کے نصاب میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ اس پر بے شمار شروح لکھی گئیں۔
گزشتہ سال منہاج القرآن کے زیر اہتمام نظام المدارس پاکستان کے تعاون سے پاکستان ہی نہیں برصغیر پاک و ہند میں پہلی بار اپنی نوعیت کا منفرد ’’درسِ علوم الحدیث و ختم البخاری‘‘ کا عظیم الشان تدریسی اجتماع منعقد کرنے کی سعادت میسر آئی۔ اس تدریسی، علمی و روحانی اجتماع میں ہزار ہا علمائے کرام، مدرسین، پروفیسرز، طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ اس کامیاب اجتماع کے بعد ملک بھر کے علمائے کرام کے بے حد اسرار پر رواں سال 23 نومبر 2025ء کو ’’درسِ علوم الحدیث و ختم البخاری‘‘ کا دوسرا سالانہ اجتماع منعقد ہو رہا ہے۔ حجۃ المحدثین شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری اہلِ علم کی میراث اور روایات کو آج کے عہد میں زندہ رکھے ہوئے ہیں اور درسِ علوم الحدیث و ختم صحیح البخاری کے ذریعے ایمانیات کے باب میں بنیادی تعلیمات کا ایمانی جوش و جذبہ کےساتھ تحفظ و دفاع فرمارہے ہیں۔