پیر السید محمد ضیاء الدین القادری الگیلانی کی مرکز آمد
تحریک منہاج القرآن کے روحانی سرپرست حضور قدوۃ الاولیاء شیخ المشائخ سیدنا طاہر علاؤ الدین القادری البغدادی الگیلانی کے لخت جگر شہزادہ غوث الوریٰ صاحبزادہ سید محمد ضیاء الدین القادری الگیلانی کی مرکزی سیکرٹریٹ تحریک منہاج القرآن آمد پر ان کے اعزاز میں منہاج یونیورسٹی کی بزم قادریہ نے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا۔ منہاج یونیورسٹی بزم قادریہ کے عہدیداران، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی اور دیگر مرکزی قائدین اور اساتذہ نے محترم صاحبزادہ سید ضیاء الدین الگیلانی کا تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ آمد پر استقبال کیا۔
تقریب کی صدارت صاحبزادہ السید محمد ضیاء الدین القادری الگیلانی نے کی۔ جبکہ محترم صاحبزادہ حسن محی الدین قادری، ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی، مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی اور تحریک منہاج القرآن کے دیگر مرکزی قائدین و اساتذہ بھی اس موقع پر معزز مہمانوں میں شامل تھے۔ کالج آف شریعہ کے قاری خالد حمید قادری نے تلاوت قرآن پاک کا شرف حاصل کیا۔ اس کے بعد حافظ عنصر علی قادری نے نعت پڑھی۔
اس موقع پر محترم مفتی عبدالقیوم خان ہزاروی نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہزادہ غوث الوریٰ السید ضیاء الدین القادری الگیلانی کا بزم قادریہ منہاج یونیورسٹی کے پروگرام میں تشریف لانا ہمارے لیے باعث صد افتخار اور ایک اعزاز ہے۔ اس سے ہمیں قدوۃ الاولیاء کی یاد تازہ ہو گئی ہے جب وہ تحریک منہاج القرآن کے مرکز تشریف لاتے اور خصوصی شفقت فرماتے ہوئے منہاج یونیورسٹی کے طلباء کو بھی خصوصی وقت دیتے تھے۔
ناظم اعلیٰ محترم ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اولیاء اللہ نے ہر دور میں امت کی ہدایت اور رہنمائی کا فریضہ سر انجام دیا۔ تصوف اور طریقت کے علاوہ مرید کے ظاہری احوال بدلنے میں بھی اولیاء اللہ نے اہم کردار ادا کیا۔ اس دور میں دیگر سلاسل اور طرق کے ساتھ سلسلہ قادریہ حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی روحانی خیرات کو عام کر رہا ہے۔ آج ہمارے لیے باعث صد افتخار ہے کہ خانوادہ حضور غوث الاعظم کی آل اولاد ہمارے درمیان ہیں۔ شہزادہ غوث الوریٰ صاحبزادہ السید محمد ضیاء الدین الگیلانی کی تحریک منہاج القرآن کے مرکز پر آمد ہمارے لیے ایک اعزاز ہے۔ آپ اس دور میں اپنے بابا حضور قدوۃ الاولیاء کے مشن کو عام کر رہے ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے سائے میں رکھے۔
اس موقع پر محترم صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظاہری کیفیات کو باطنی کیفیات کے ساتھ جوڑنے سے ولایت کا سفر شروع ہوتا ہے، بندے کا من دنیا میں رہتے ہوئے دنیاوی آلائشوں سے پاک ہوکر اللہ کی طرف متوجہ رہے تو ایسے دلوں کو اللہ عافیت دیتا ہے، ان پر انعامات کی بارش ہوتی ہے اور بندہ ولایت کی منازل طے کرنے لگتا ہے، وہ جلوت میں رہ کر بھی خلوت نشین ہوتا ہے۔ دنیا کا نظام کلاک وائز چلتا ہے مگر جب مسلمان کعبہ کا طواف کرتا ہے تو اینٹی کلاک وائز گھوم کر یہ اقرار کررہا ہوتا ہے کہ اس نے مادی دنیا سے تعلق توڑ لیا ہے اور دنیا کے سارے مفادات کو ترک کرکے وہ اللہ کے حضور آگیا ہے۔ طواف کے دوران حاصل ہونے والی کیفیت کو دوام دینے کی محنت کا نام تصوف ہے۔ تحریک منہاج القرآن اللہ اور بندے کے اس تعلق کو بحال کرنے کے لئے کام کررہی ہے۔ آج اولیاء اللہ اور مختلف روحانی سلاسل سے امت مسلمہ ہدایت اور طریقت کا سفر طے کر رہی ہے۔ ہر دور میں اولیاء اللہ کا وجود اس امت کے لیے رحمت ہے۔ آج بھی امت کی روحانی رہنمائی کے لیے ہر خطے میں اولیاء اللہ موجود ہیں۔ اسلام میں اولیاء کا سلسلہ ایک زنجیر کی طرح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر دور اور ہر امت کے لیے مختلف افراد کی ڈیوٹی لگائی۔ ہمارے لیے یہ باعث افتخار ہے کہ ہم حضور غوث الاعظم کی غلامی میں اپنا روحانی سفر طے کر رہے ہیں۔ آج ہم سلسلہ قادریہ کے عظیم فرزند اور حضور غوث اعظم رضی اللہ عنہ کے خانوادہ کے سائے میں ہیں۔ ہمیں اس نسبت پر فخر کرنا چاہئے۔ آج ہمیں اس موقع پر یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم نسبت غوث الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو قائم رکھیں گے۔ حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت اور ان کی غلامی ہمارا ایمان اور جینا مرنا ہے۔
بعد ازاں بزم قادریہ کے چیف آرگنائزر محترم شہزاد رسول قادری نے اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہمارے لیے مسرت اور خوشی کا ساماں ہے کہ قدوۃ الاولیاء کے لختِ جگر ہمارے درمیان ہیں۔ ہم بزم قادریہ اور تحریک منہاج القرآن کی طرف سے آپ کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔ پروگرام کے آخر میں صدر محفل شہزادہ غوث الوریٰ السید محمد ضیاء الدین الگیلانی نے دعا کروائی۔ اس پروگرام میں نقابت کے فرائض حافظ محمد طاہر بغدادی نے سرانجام دیئے۔ پروگرام کے بعد شہزادہ غوث الوریٰ گوشہ درود میں تشریف لے گئے۔ خدام گوشہ درود محترم الحاج محمد سلیم قادری اور محترم حاجی محمد ریاض قادری نے استقبال کیا۔ دریں اثناء تحریک منہاج القرآن کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مرکزی قائدین کے وفد نے صاحبزادہ صاحب سے ملاقات کی۔
اس موقع پر محترم صاحبزاہ حسن محی الدین قادری اور محترم صاحبزادہ حسین محی الدین قادری کی کی طرف سے شہزادہ غوث الوریٰ کے اعزاز میں شیخ الاسلام کی رہائش گاہ پر ضیافت میلاد کا خصوصی اہتمام تھا اس ضیافت کے موقع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کے دونوں صاحبزادگان نے آپ سے خصوصی ملاقات کی۔
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام تحفظ پاکستان سیمینار
پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام تحفظ پاکستان سیمینار لاہور پریس کلب میں منعقد ہوا۔ جس کی صدارت پاکستان عوامی تحریک کے صدر صاحبزادہ فیض الرحمٰن درانی نے کی جبکہ مہمان خصوصی صدر سپریم کونسل منہاج القرآن انٹرنیشنل صاحبزادہ حسن محی الدین قادری اور ڈاکٹر رحیق احمد عباسی تھے۔ دیگر مہمانان گرامی میں سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب چوہدری خادم حسین قیصر، پاکستان عوامی تحریک کے نائب صدر چوہدری شریف، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، ناظمہ ویمن لیگ فرح ناز، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، سہیل احمد رضا اور حافظ غلام فرید شامل تھے۔
صاحبزادہ حسن محی الدین قادری نے تحفظ پاکستان سیمینار کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے قرآن کو پاکستان کا آئین قرار دیا تھا مگر آج پاکستان میں انسانی حقوق کی وہ پامالی ہو رہی ہے جو آسمان اور تاریخ کی آنکھ نے اس سے قبل نہیں دیکھی تھی۔ پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے مسائل کی آگ میں جل رہا ہے مگر اب تو معاملہ آگ سے راکھ تک پہنچ گیا ہے اور قوم کا شعور یہ ہے کہ انہیں چنگاری کی تلاش بھی نہیں رہی۔ پاکستان کے مسائل کے حل کیلئے وہ لیڈر شپ چاہئے جو اسلام کے سوشل اکنامک آرڈر کو نافذ کرے اور دولت کی غیر منصنفانہ تقسیم کا خاتمہ کرے۔ آج قرآن، دستور مدینہ اور سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رول ماڈل بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان عوامی تحریک کے صدر محترم فیض الرحمان درانی نے کہا کہ پاکستان میں قیادت کا بحران ہے قوم کو جہد مسلسل سے اس زوال کو عروج میں بدلنا ہوگا۔ پاکستان کے مسائل کا حل نیک نیت اور ویژن رکھنے والی قیادت ہے۔ ہمیں اعتدال پر مبنی لانگ ٹرم پالیسیاں بنانا ہونگی۔ آج پاکستان کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ پاکستان جسم ہے اور نظریہ اسلام اور پاکستان اس کی روح ہیں۔ آج ہم تکمیل پاکستان کی جدوجہد سے تحفظ پاکستان تک اسلئے آگئے ہیں کہ نظریہ پاکستان کی روح کمزور ترین ہو گئی ہے۔ نام نہاد جدت پسندی، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے لبادے میں نظریہ پاکستان پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ آج پاکستان کی بقاء اعتدال پسند رویوں کو عام کرنے میں ہے۔
تحریک منہاج القرآن کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر رحیق احمد عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جب ہم تاریخ کے اوراق میں جھانکتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ پاکستان قائم ہونے کے باوجود ان مقاصد سے ہم آہنگ نہیں ہوا جو قیام پاکستان کے وقت پیش نظر تھے۔ آج ہمیں اس امر پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ قائداعظم، علامہ اقبال اور تحریک پاکستان کے دیگر قائدین کے پیش نظر وہ کیا مقاصد تھے جن کے حصول کے لئے اتنی طویل جدوجہد کی گئی، جس کے لئے ان گنت قربانیاں دی گئی اور ہجرت کا ایک ایسا عظیم عمل وجود میں آیا جس کی نظیر مشکل سے ملے گی۔ صاف ظاہر ہے اس کے پیش نظر دنیا کا کوئی حقیر مقصد نہیں ہوسکتا تھا بلکہ یہ سب کچھ ایک عظیم نظریاتی، روحانی اور تہذیبی مقصد کے پیش نظر تھا۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے تصور پاکستان کے وہ خدوخال جو ان کی مختلف تقریروں اور تحریروں میں ملتے ہیں پاکستان کا ایک ایسا جامع اور منظم تصورپیش کرتے ہیں کہ ان کو عملی شکل دے کر آج ہم نہ صرف جملہ چیلنجز سے عہدہ برا ہوسکتے ہیں بلکہ ایک باوقار، خودگر اور ترقی یافتہ قوم کی صورت میں دنیا میں آگے بڑھ سکتے ہیں۔
محترم خادم حسین قیصر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیت مجموعی ایسی قوم بن کر دنیا کے سامنے آئیں جو نہ صرف اپنے معاصر چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کی اہلیت رکھتی ہو، نہ صرف ہر لحظہ ترقی میں آگے بڑھتی ہوئی دنیا کے قدم بہ قدم اور شانہ بہ شانہ چل سکے بلکہ اس کے ہاتھ اپنے نظریہ، اپنی شناخت اور اپنی روایات پر بھی مضبوطی سے جمے ہوئے ہوں۔ یہی وہ بنیادی نکتہ تھا جو ہمیشہ قائد اعظم کے پیش نظر رہا۔ آپ نے جب بھی اسلام اور پاکستان کے تشخص کی بات کی وہ بات صرف رسمی، وقتی یا روایتی نہیں تھی بلکہ آپ نے اسے ایک عملی حقیقت کے طور پر بیان کیا۔ قائد اعظم کا تصور پاکستان اسلام کی عدل و انصاف پر مبنی تعلیمات کا حامل ہے جس کی منزل ایک ترقی یافتہ اسلامی فلاحی ریاست ہے۔ قائد اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے ان بنیادی اور کلیدی تصورات جن کی طرف آج ہمیں پھر سے پورے خلوص نیت اور استقامت عمل کے ساتھ متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔ جس سے ہم اپنے حال کو پروقار بناسکتے ہیں اور اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ایک مضبوط، مستحکم، پائیدار اور ترقی یافتہ ملک کی تشکیل کرسکتے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل انوار اختر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آج پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی حدوں کو خطرات لاحق ہیں۔ چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔ ملک لوڈ شیڈنگ، مہنگائی، دہشت گردی اور بے روز گاری کے مسائل کا شکار ہے۔ قوم میں عدم تحفظ اور مایوس ہے اسکی وجہ یہ ہے قائداعظم کے بعد آنے والی غیر حقیقی لیڈر شپ نے نظریہ پاکستان سے انحراف کیا ہے، طویل المعیاد پالیسیاں نہیں بنائی گئیں۔ افسوس آج پاکستان کا ایٹمی قوت ہونا اسکی سلامتی کیلئے خطرہ بن گیا ہے اور ایسا لیڈر شپ کی نا اہلی کے باعث ہوا ہے۔ وطن عزیز کو ایسی لیڈر شپ کی ضرورت ہے جو قائد اعظم کے ویژن اور اقبال کے خواب کوحقیقت بنانے کیلئے کام کرے اور شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی شکل میں عالم اسلام کے پاس ایسی قیادت موجود ہے۔ سیمینار سے پاکستان عوامی تحریک کے نائب صدر چوہدری شریف، نائب ناظم اعلیٰ شیخ زاہد فیاض، فرح ناز، ڈاکٹر تنویر اعظم سندھو، سہیل رضا اور حافظ غلام فرید نے بھی خطاب کیا۔